محمد صلاح الدین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


بانی مدیر ہفت روزہ تکبیر

پیدائش[ترمیم]

5 جنوری 1935ء کو غیر منقسم ہندوستان کے شہر میرٹھ میں پیدا ہوئے تھے۔

صحافتی زندگی[ترمیم]

1948ء میں وہ کراچی تشریف لائے، جہاں انھوں نے بڑی جدوجہد کے بعد اپنا مقام بنایا۔ 1963ء میں انھوں نے روزنامہ حریت سے اپنی صحافتی کیریئر کا آغاز کیا پھر کچھ دنوں وہ روزنامہ جنگ سے بھی وابستہ رہے۔ 1970ء میں وہ روزنامہ جسارت سے منسلک ہوئے۔ روزنامہ جسارت سے ان کی یہ رفاقت تقریباً 13 برس جاری رہی اس دوران انھوں نے کئی مرتبہ قید و بند کی صعوبت بھی برداشت کی۔ 1984ء میں انھوں نے اپنا ہفت روزہ تکبیر جاری کیا۔ ملک کے صحافتی حلقوں میں جناب صلاح الدین کو ایک بہادر، بے باک، نڈر اور جرأت مند صحافی کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان کے مخالفین بھی ان کی ان خوبیوں کے قائل تھے۔ جناب صلاح الدین نے مسلم قومیت اور پاکستان کے تحفظ کی جنگ بڑی پامردی سے لڑی۔ اس دوران ان کے گھر اور ان کے دفتر کو نذرآتش بھی کیا گیا اور ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا مگر وہ لسانی سیاست اور دہشت گردی کے مستقل مذمت کرتے رہے۔ انھیں آزادی صحافت کے لیے قربانیاں دینے کے سلسلہ میں کئی بین الاقوامی اعزازات سے بھی نوازا گیاتھا۔ حکومت پاکستان نے بھی 14 اگست 1997ء کو انھیں ہلال امتیاز کے اعزاز سے سرفراز کیا تھا۔

وفات[ترمیم]

4 دسمبر 1994ء کی شام نامعلوم دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کرکے پاکستان کے بے باک اور معروف صحافی جناب محمد صلاح الدین کو شہید کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ہفت روزہ تکبیر کے مدیر جناب صلاح الدین جب شام کو اپنے دفتری کام نمٹانے اور عملے کو ضروری ہدایات دینے کے بعد گھر جانے کے لیے دفتر سے روانہ ہوئے تو دفتر کے باہر پہلے سے موجود دہشت گردوں نے اچانک ان پر فائرنگ کردی۔ جناب صلاح الدین کے جسم پر سترہ گولیاں لگیں مگر ان کا ڈرائیور معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔ ڈرائیور فوری طور پر جناب صلاح الدین کو سول اسپتال لے گیا مگرجناب صلاح الدین نے راستے ہی میں دم توڑ دیا،[1]

حوالہ جات[ترمیم]