محمد عارف

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ناشر رضویات، مرد مجاہد، حکیم الامت، صوفی باصفا، پیر طریقت رہبر شریعت حضرت علامہ مولانا حکیم محمد عارف قادری ضیائی ایسی شخصیت کا نام ہے جنھوں نے فقط اللہ اور اس کے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر مسلک حق کی اشاعت و تبلیغ کے فرائض سر انجام دیے۔

ولادت باسعادت[ترمیم]

علامہ مولانا محمد عارف قادری ضیائی علیہ الرحمہ کی ولادت، شہر لاہور میں 14 شعبان 1365ھ بمطابق 14 جون 1946ء کو جمعة المبارک کی صبح صادق کے وقت ہوئی۔ آپ کے والد ماجد کا نام اسم گرامی "قمر الدین" تھا۔ شیخ عارف مدنی کا پیدائشی نام "محمد عارف " رکھا گیا۔ علامہ مفتی عبد العزیز مزنگوی رحمة الله علیہ نے آپ کا تاریخی نام "غلام فرید" رکھا۔

تعلیم[ترمیم]

آپ نے ابتدائی تعلیم مفتی عبد العزیز مزنگوی سے حاصل کی اور پھر ان کے صاحبزادے علامہ محمد عبد الرشید سے علم الصرف والنحو کی کتابیں پڑھیں۔ قاری عبد النبی رامپوری سے قرآن مجید پڑھا۔حدیث شریف علامہ سید محمد علی شاہ سے پڑھیں۔

روحانی سفر[ترمیم]

شیخ محمد عارف قادری کی روحانی تربیت خلیفۂ اعلی حضرت علامہ ابو البرکات سید احمد قادری نے کی۔پھر آپ ہی کے حکم پر مدینہ منورہ میں شیخ محمد عارف قادری نے خلیفۂ اعلی حضرت قطب مدینہ ضیاء الدین احمد مدنی کے دست انور پر شرف بیعت حاصل کی۔

اجازت و خلافت[ترمیم]

سیدی محمد عارف قادری کو چاروں سلاسل میں اجازت و خلافت حاصل ہے مگر اپ "سلسلہ عالیہ قادریہ شاذلیہ" میں بیعت فرماتے تھے۔ مندرجہ ذیل اکابرین نے آپ کو اجازت و خلافت سے نوازہ

سیدی قطب مدینہ مفتی ضیاء الدین احمد مدنی

مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضا خاں قادری

جانشین قطب مدینہ صاحبزادہ فضل الرحمن ضیائی

مجاہد ملت علامہ حبیب الرحمن عباسی قادری

علامہ غلام قادر اشرفی ضیائی

مسعود ملت ڈاکٹر محمد مسعود احمد نقشبندی

علامہ مفتی تقدس علی خاں قادری

علامہ شیخ عبد الکریم بغدادی

پیر سید محمد حسین قادری

شیخ مصطفی عبد الکریم کاکا بغدادی

علامہ غلام جیلانی اعظمی

شیخ سعید احمد یمانی مدنی

علامہ ریحان رضا خاں قادری

زبدة الحکماء حکیم محمد عظیم کاظمی

پیر سید نواب شاہ قادری

مرکزی مجلس رضا[ترمیم]

سیدی محمد عارف قادری نے تعلیمات اعلی حضرت امام احمد رضا خاں کی اشاعت کے لیے 1968ء میں حکیم موسی امرتسری کے مشورہ پر لاہور میں "مرکزی مجلس رضا" کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا۔ آپ ہی اس کے پہلے صدر مقرر ہوئے۔ ارادہ کا پہلا دفتر آپ ہی کے دولت خانے میں بنا۔ آپ کی سرپرستی میں اس ادارہ نے کئی کتب کی اشاعت کی اور مفت تقسیم کئیں۔ اسی ادارہ کے تحت آپ نے "یوم رضا" کے نام سے سالانہ جلسے کا آغاز فرمایا جس میں جید علما کرام اور اکابرین اہل سنت تشریف لاتے۔

ادارہ حزب القادریہ[ترمیم]

1992ء میں سیدی محمد عارف قادری نے "حزب القادریہ" کے نام سے ایک اور ادارہ قائم فرمایا۔ اس ادارے سے بھی کتب کی اشاعت وتقسیم کا کام کیا جاتا ہے۔اس ادارے سے اب تک کئی کتب اشاعت ہو چکیں ہیں۔

تصانیف[ترمیم]

شیخ محمد عارف قادری اگرچہ باقاعدہ کوئی مصنف نہ تھے مگر دل کے ہاتھوں مجبور ہوکر اور اپنے مرشد زادے کے حکم پر معرکة الآرا کتاب لکھنے کا شرف حاصل کیا جس کا نام "سیدی قطب مدینہ ضیاء الدین احمد مدنی" ہے۔

اس کے علاوہ آپ نے مجاہد ملت علامہ حبیب الرحمن کی سوانح حیات پر ایک کتاب تصنیف فرمائی جس کا نام "الروح والریحان في سیرت حبیب الرحمن" ہے۔

مزید اپ نے قصیدہ غوثیہ کی اردو وعربی شرح کی ترتیب ونظر ثانی فرمائی ہے۔ اس شرح کا نام "بیان الاسرار" ہے۔

اولاد[ترمیم]

اللہ رب العزت نے اپ کو اولاد کی نعمت سے خوب نوازہ تھا۔ اپ کی ہاں چھ صاحبزادیاں اور تین صاحبزادے ہوئے۔ جن میں سے ایک صاحبزادہ محمد احمد اور ایک صاحبزادی بچپن ہی میں وصال فرما گئیں۔ باقی دو صاحبزادوں کے اسمائے گرامی حبیب الرحمن قادری اور عبد القادر قادری ہیں۔

وفات[ترمیم]

شیخ محمد عارف قادری کی ایک ہی خواہش تھی کہ مدینہ منورہ میں موت آئے اور جنت البقیع میں مدفن نصیب ہو۔ جو باری تعالی نے اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے پوری فرمائی۔ 28 ربیع الثانی 1430ھ بمطابق 24 اپریل 2009ء کو، اس کریم نے آپ کو اس شان سے اپنے دربار میں طلب کیا کہ نماز فجر کے بعد، حرم نبوی شریف میں اپ کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور جنت البقیع میں اہل بیت کے قدموں میں آپ کو آغوش لحد میں دے دیا گیا۔

اللہ رب العزت اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے اپ کے درجات بلند سے بلند فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم۔