محمد مجتبیٰ خان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد مجتبیٰ خان
پیدائش12 مئی 1938
دہلی
رہائشدہلی
پیشہاشاعت اور نشریات اردو کی ترقی و رویج
وجہِ شہرتترویج اردو، اشاعت، طباعت،
مذہباسلام
اولاد1 فرزند، 4 دختر

مضمون برائے اہم ادبی شخصیات

مکمل نام : محمد مجتبیٰ خان قلمی نام یا تخلص : ایم۔ ایم۔ خان ( مسٹر انڈیا) والدین : محمد مرتضٰی خان، رحمت النساء بیگم اولاد : چارصاحبزادیاں، ایک صاحبزادے(مصطفی کمال پاشاہ) مکمل پتہ : خان ولا، ڈی 1/16، انصاری روڈ، دریاگنج، نئی دہلی۔2۔

بچپن اور تعلیم[ترمیم]

چوں کہ موصوف پہلوانی میں ماہر ہیں، لہذا انھوں نے دی انٹرنیشنل فیڈاریشن آف باڈی بلڈرس نامی ادارے سے ڈپلوما ان بیسٹ فزک حاصل کیے ہیں۔

آبا و اجداد : آپ یوسف ضئی پٹھان، قبیلہ بوچہ خیل عمر خیل سے تعلق رکھتے ہیں، جو سوات علاقہ سے ہیں۔ ان کے اجداد گھوڑوں کا کاروبار کیا کرتے تھے۔ دادا جان دہرادون میں پولس افسر تھے۔ برطانوی دور میں پولس عہدہ دار تھے۔ والد صاحب 1920ء میں دہلی تشریف لائے۔ ویسے آپ پہلوان کے نام سے مشہور ہیں اور آگے چل کر طباعت اور اشاعت کی دنیا میں بھی پہلوان ثابت ہوئے۔ انھوں نے 1954ء میں بُک کارپوریشن نامی ادارہ قائم کیا جو انگریزی کتابوں کی طباعت اور فروخت میں مصروف تھا۔ ایجوکیشنل بُک ہائوس 1976 میں قائم کیا اور اردو کتابوں کی طباعت اور اشاعت کا کام شروع کیا۔ بھارت میں چند ہی ادارے ایسے ہیں جو مذہبی اور ادبی کتابوں کی طباعت اور اشاعت پچھلے 6 دہائیوں سے بحسن خوبی انجام دے رہے ہیں۔ ان کا اہم مقصد دینی، ادبی، تعلیم اور تدریسی کتابوں کو کم دام میں قارئین کو دستیاب کریں۔ ان کی اہم مطبوعات میں کتابوں کی درجہ بندی کچھ یوں ہے؛ دینی کتب: قرآ مجید، تفاسیر، تفاہیم، احادیث، فقہہ، ادبی کتب: سوانح، کلیات، مجموعہ کلام، ناول، افسانے، ڈراما، تنقدی، تاریخ، تاریخ ادب اردو وغیرہ تدریسی کتب: کامپٹیٹو کتب، لغت، سپوکن انگلیش وغیرہ (ملک ماریشس کی تدریسی کتب بھی یہاں سے چھپ کر وہاں جاتی ہیں) بچوں کا ادب: سائنسی کتب، بچوں کا ادب۔ بیرونی ممالک کی درسی کتب: جنوبی افریقہ (دار العلوم ذکریا) ماریشس جیسے ممالک کو بھی تدریسی کتب سپلائی کیا جا رہا ہے۔ پیشہ ورانہ سفر : قرآنی نشریات میں بھی نام کیا اور اہم ناشروں میں میں گنے جا رہے ہیں۔ آپ ایجوکیشنل پبلشنگ ہائوں کے نام سے ای طباعتی ادارہ (رجسٹرڈ) قائم کیا اور پچھلے 60 سال سے اردو کی خدمات انجام دیتے آ رہے ہیں۔ ان کی دوسری پیڑی بھی اسی شغل سے منسلک ہوکر اردو کتابوں کی اشاعت میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنا نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔

اہم شخصیات کی ادبی کتابوں کی اشاعت[ترمیم]

ساہتیہ اکیڈمی اعزاز یافتہ سریندرپرکاش، شوکت حیات، عبد الصمد، پروفیسر وھاب اشرفی، گوپی چند نارنگ، جالبی، پاکستان کے نامور ادیب، انتظار حسین، جمیل جالبی، مشتاق احمد یوسفی، کلنل محمد خاں جیسے نامور شعرا و ادیب کی کتابیں اس اشاعت گاہ سے شایع ہو چکی ہیں۔

فعال ترقی اردو: انھوں نے اردو کی ترویج اور ترقی اردو کے لیے اپنی زندگی لگادی اور اس فعال میں کامیاب بھی رہے

ان کا مشن: ان کا اہم مشن یہ ہے کہ اردو کتابیں اردو والوں کو کم یا نہایت مناسب دام میں دستیاب ہوں۔

سماجی خدمات[ترمیم]

آنگلوعربک ہائر سیکنڈری اسکول اولڈ سٹوڈینٹس اسوسی ایشن سے منسلک ہیں۔ اردو اور انگریزی میڈیم میں تعلیم پانے والے طلبہ کو مفت تربیت فراہم کرنا اور ان کی ضروری کتابیں جیسے لغت، ڈکشنری اور دیگر کتابوں کو مفت فراہم کرنا۔ شہر دلی کے حد تک یہ اپنی خدمات بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ اردو مطبوعات کی کریں تو یہ قویم سطح پر اول نمبر پر اپنے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

اعزازات[ترمیم]

1955ء 1956 مسٹر دہلی

1956ء مسٹر نارتھ انڈیا، پاکیٹ ہرکولیس کا خطاب

1970 ء میں آئی۔ ایف۔ بی۔ بی۔ (انٹرنیشنل فیڈاریشن آف باڈی بلڈرس)کے منعقدہ مسٹر انڈیا مقابلوں میں دوسرا نمبر حاصل کیا تھا۔ جس کے سیکریٹری اور چیف ڈائریکٹر مسٹر منتوش رائے (کلکتہ۔ جو 1952ء میں مسٹر یونیورس بنے۔ یہ یوگا میں بھی ماہر تھے)

1999 ء میں اردو اکیڈمی دہلی سرکار کی جانب سے بہترین ناشر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ باڈی بلڈنگ اسوسی ایشن سے انسلاک: 1971 سے لے کر 1974 دہلی باڈی بلڈنگ اسوسی ایشن کے ڈائرکٹر رہے۔ انھیں ادوار میں کنور مہندر سنگھ بیدی سحر ڈائرکٹر رہا کرتے تھے تو مجتبیٰ صاحب ڈپٹی ڈائرکٹر رہا کرتے تھے۔