محمد کا ذکر بدھ مت کی کتابوں میں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

محمّدصلی اللہ عليہ و سلم کا ذکر بڑے تفصیل کے ساتھ بدھ مت کی کتابوں میں کیا گیا ہے۔ آپ کا ذکر بدھ مت کی مقدس کتابوں میں کیا گیا ہے۔ آپ کا ذکران کی مقدس کتب دھمّا پڈّا، ترای پیتاکہ، ابهی دهمّہ اور ماہایا وستو وغیرہ میں کیا گیا ہیں۔[1]

گوتم بدھ کی پیش گويی مایتریا کے آنے کے بارے میں[ترمیم]

بدھ مت کے تقریباً تمام کتابوں میں حضرت محمّد کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

چکاوتی سنهنادستّانتا میں پیش گوئی[ترمیم]

دنیا میں ایک بدها مایتریّا (سخی) کے نام سے ظاہر ہوگا، ایک مقدّس (انسان)، ایک عالی شان (انسان)، ایک روشن فکر،حکمت سے نوازہ ہوا انسان، مبارک (انسان) جو کائنات کو سمجھے گا۔[2]
جو کچھ وہ اپنے مافوق الفطرت علم سے سمجھے گا، وہ پوری کائنات میں اس کا پرچار کر ے گا۔ وہ مذہب کی تبلیغ کر ے گا، جو ابتدا، میں بهی عالی شان ہوگی، اپنی عروج میں بهی عالی شان ہوگی، اپنی مقصد میں بهی عالی شان ہوگی، روحانی اور علمی اعتبار سے۔ وہ ایک مذہبی زندگی کی تشہیر کر ے گا، جو مکمّل طور پر کامل اور خالص ہو گی،جیسا کہ میں اب اپنے مذہب کی تشہیر کرتا ہو اور اسی طرح کی زندگی کی دعوت دیتا ہو۔

مشرق کی مقدّس کتب کی پیش گوئی[ترمیم]

یہ بتایا گیا کہ میں ہی اکیلا بدها نهیں ہوں، جس پر قیادت اور ضابطے کا انحصار ہے۔ میرے بعد ایک اور بدها مایتری ا فلاں فلاں خصلتوں کے ساتہ آئے گا۔ اب میں سسنکروں (لوگوں) کا رهبر ہو وہ ہزاروں کا رهبر اور راهنما ہو گا۔[3]

انجیل بدها کی پیش گوئی[ترمیم]

انجیل بدها، کارس کے تصنیف کردہ کے صفحہ 218 –217 کے مطابق (جو سری لنکا کے منابع سے لیا گیا ہے۔)
انندا نے مبارک انسان سے فرمایا، آپ کے جانے کے بعد کون ہمیں تعلیم دے گا۔ اور مبارک انسان نے جواب دیا، میں پهلا بدها نهیں ہوں جو روئے زمین پر آیا اور مناسب وقت میں ایک اور بدها روئے زمین میں ابهرے گا، ایک مقدّس (انسان)، ایک روشن فکر(انسان)، چال چلن میں حکمت سے نوازہ ہوا (انسان)،مبارک (انسان)، کائنات کو جاننے والا،انسانوں کا بے نظیر راہنما، فانی (مخلوق) اور فرشتوں کا آقا۔ وہ آپ کے سامنے وهی ابدی حق آشکارہ کرے گا،جس کی میں نے آپ کو تعلیم دی ہے۔ وہ اپنے مذہب کی تبلیغ کرے گا، جو اپنے ابتدا، میں بهی عالی شان ہوگی، اپنے عروج میں بهی عالی شان ہوگی، اپنے مقصد میں بهی عالی شان ہوگی۔ وہ ایک مذہبی زندگی کی تشہیر کرے گا، جو خالص اور کامل ہو گی۔ جیسا کہ میں (اپنے مذہب) کی تشہیر کرتا ہوں۔ اس کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہو گی جبکہ میرے (شاگردوں کی تعداد) سینکروں میں ہیں۔
انندا نے کها کہ هم اس کو کس طرح پهنچانے نگے؟
مبارک انسان نے جواب دیا، وہ مایتریا کے نام سے جانا جائے گا۔[4]
1) سنسکرت زبان کے لفظ “مایتریا” یا اس کا ہم پلّہ پالی زبان کا لغت “مے تیا” کے معنی ہے، پیار کرنے والا، رحمدل،نرم دل اور سخی (انسان)۔ اس کے اور معانی ٰبهی ہیں مثلاٌ رحم کرنا اور دوستی، ہمدردی وغیرہ۔ عربی زبان کا ایک لفظ جو ان سارے لفظوں کے برابر ہے، وہ ہے لفظ “رحمت”۔
قران مجید کے سورہ الانبیا میں ہے۔

ترجمہ: اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بهیجا ہے۔[5]
محمّد کو رحمت کہا گیا جس کے معنی ہے “مایتری”۔

2) رحمت اور رحیم کے الفاظ قران کریم میں کم از کم 409 مرتبہ آیا هیں۔

3) قران کریم کی ہر سورۂ سوائے سورۂ نمبر 9 کے، اس خوبصورت کلمے سے شروع ہوتی هیں۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

ترجمہ: شروع اللہ کے نام سے جو برا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

4) لفظ محمّد دیگر الفاظ کے ساتہ مختلف طریقوں سے دنیا کے مختلف زبانوں میں کیا گیا ہے مثلاٌ “محامت” یا “ماحومت” وغیرہ۔ لفظ “ماحو” یا “ماحا” پالی یا سنسکرت زبانوں میں عظیم اور عالی مرتبہ کو کہتے ہیں اور “متا” کے معنی ہے، “رحمت”۔ اس لیے “ما حومت” کے معنی ہے “عظیم رحمت”

گوتم بدھ کے عقائد مبہم اور غیر مبہم تھے[ترمیم]

مشرق کے مقدّس کتب کے جلد نمبر11 صفحہ نمبر 36 ماحا پاری نیانا ستّّا کے سورۀ نمبر 20 آیت 32 کے مطابق:
میں نے حق کے تعلیم دی ہے، اس بات کا لحاظ رکھے بغیرکہ کون سے عقائد مبہم ہے اور کونسے غیر مبہم۔ اور حق کے تناظر میں انندا، تاتهاگا، اپنے پاس کوئی چیز مخفی نہیں رکھے گا اور کوئی چیز چهپا ئے گا نہیں۔ محمّد نے اللہ کے حکم سے اسلام کا پیغام اور عقیدے کا برملا اظہار کیا اور اس میں سے کوئی چیز مخفی نہیں رکهی۔ قران کی تلاوت پیغمبرکے زمانے میں سر عام ہوا کرتی تهی۔ اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ محمّد نے مسلمانوں کو اپنا عقیدہ چهپانے سے سختی سے منع کیا تها۔[6][7]

بدها کے جانثار خدمت گاران[ترمیم]

مشرق کے مقدّس کتب کے جلد نمبر11 صفحہ نمبر97 ماحا پاری نیانا ستّّا کے سورۀ نمبر 5 آیت 36 کے مطابق:
پهر مبارک انسان نے اپنی برادری سے خطاب کیا اور فرمایا کہ جو کوئی بهی آراهت-بدها اس طویل عرصے میں گذرے ہیں۔ ان سب کے جانثارخدمت گارتھے ان مبارک انسانوں کے، جیسا کہ انندہ میرا (خدمت) ہے۔ اور جو کوئی بهی مستقبل کا آراهت بدها ہوگا،تو ان مبارک انسانوں کی جانثار خدمت گار ہوں گے جیساکہ انندہ میرا (خدمت گار) ہے۔[8][9]
بدها کا خدمت گار انندا تها۔ محمّد کا بهی ایک خدمت گارتها جس کا نام حضرت انس تها۔ جو مالک کا بیٹا تها۔ حضرت انس کوان کے والدین نے محمّد کے سامنے پیش کیا۔ حضرت انس فرماتے ہے، میری والدہ نے ان سے فرمایا،کہ اے اللہ کے رسول یہ ہے آپ کا چھوٹا خادم۔
حضرت انس فرماتے ہے ،کہ” میں نے آپ کی خدمت اس وقت سے کی جب میری عمر آٹھ برس کی تهی۔ اور محمّد نے مجھے اپنا بیٹا اور اپنا چہیتا محبوب کہا۔ حضرت انس اپنے زندگی کے اختتام تک پیغمبرکی ساتھ رہے چاہے زمانہ امن یا زمانہ جنگ
حضرت انس جنگ احد میں محمّد کی ساتھ رہے جس وقت محمّدکی زندگی بڑے خطرے میں تهی۔ اور آپ کی عمر اس وقت صرف گیارہ (11) برس تهی۔ اور جنگ حنین میں بهی حضرت انس محمّد کے ساتھ رہے جب آپ کو تیر انداز دشمنوں نے گهیرا تها اور اس وقت آپ کی عمر صرف سولہ (16) برس تهی۔ حضرت انس کو یقیناٌ انندا سے تشبیہ دی جا سکتی ہے جو بدها کی ساتھ رہا جب ہاتهی نے اس پر حملہ کیا تها۔

بدها کو پہچاننے کے چھ اصول[ترمیم]

انجیل بدها، کارس کے تصنیف کردہ کے مطابق:
مبارک (انسان) نے فرمایا،” دو ایسے مواقع هیں جس میں تاتهاگا، کا ظہور نہایت آشکارا اور روشن ہو گا۔ اس رات جس میں تاتهاگا عالی شان اور اکمل بصیرت حاصل کرے گا۔ اور وہ رات جس میں وہ انتقال کرے گا، حد سے زیادہ روشن ہوگی۔ جس سے زمین میں (بدها) کی موجودگی مفقود ہو جائے گی۔[10]
گوتم بدھ کے مطابق بدها کو پہچاننے کے لیے مندرجہ ذیل چھ اصول ہیں۔
1) کہ بدها عالی شان اور اکمل بصیرت رات کے وقت حاصل کرے گا۔
2) وہ اپنے بصیرت کے اکملیت میں نہایت روشن ہوں گے۔
3) بدھا فطری موت مرے گا۔
4) وہ رات کے وقت وفات پا ے گا۔
5) وہ اپنی موت سے پہلے نہایت روشن چہرے والاہوگا۔
6) اس کے انتقال کے بعد ‍زمین پر بدھا کی موجودگی مفقود ہو جائئے گی۔
محمّد نے عالی مرتبہ بصیرت اور پیغمبری رات کے وقت حاصل کی۔
ترجمہ: ہم نے اس(قران) کو شب قدر (طاقت کی رات) میں نازل (کرنا شروع) کیا۔[11]
محمّد نے جلد ہی محسوس کیا کہ اس کی سمجھ کو آسمانی روشنی نے منوّر کیا۔ حضرت محمّد فطری موت مرے۔ حضرت عائشہ صدیقہ کے مطابق،محمّد کا انتقال رات کے وقت ہوا۔ جب وہ وفات پا رہے تھے تو دیّے میں تیل نہیں تھا اور حضرت عائشہ صدیقہ کو تیل قرض لینا پڑا۔ حضرت انس کے مطابق، محمّد اپنی وفات کی رات نہایت روشن معلوم ہوتے تھے۔ محمّد کی تدفین کے بعد، آپ کبھی بھی روئے زمین پر جسمانی حالت میں نہیں دیکھے گئے۔

بدھا صرف مبلّغ ہوتے ہیں[ترمیم]

دھمّاپڈّا اور مشرق کے مقدّس کتب کے مطابق:
جاتھاگا (بدھا) صرف مبلّغ ہوتے ہیں۔[12]
قرآن فرماتا ہے۔
ترجمہ: تو آپ نصیحت کرتے رہیے کہ آپ نصیحت کرنے والے ہی ہے۔ آپ ان پر داروغہ نہیں ہے۔[13]

بدھا کے مطابق ‘مایتریا’ کی پہچان[ترمیم]

دھمّا پڈّا اورماتایاستّا کے مطابق:
موعود (انسان) کے یہ (صفات) ہوں گے۔
1) ساری مخلوقات کے لیے رحمت
2) امن کا پیغمبر
3) امن ساز
4) دین میں سب سے کامیاب ترین انسان
‘مایتریا’ اخلاق و اقدارکے مبلّغ کی حیثیت کے مطابق(مندرجہ ذیل صفات کا حامی ہوگا)
1) سچّا
2) خوددّار
3) شریف اور عالی شان
4) غرور نہ کرنے والا
5) مخلوقات کے لیے باد‎شاہ
6) اپنے کلام اور اعمال میں دوسروں کے لیے نمونہ [14]



حوالہ جات[ترمیم]

  1. مذاہبِ عالم میں حضرت محمّد کا ذکر، مصنّف : ڈاکٹر ذاکر نائیک، صفحہ 47
  2. چکاوتی سنهنادستّانتا کی سورہ 3 آیت 76
  3. مشرق کی مقدّس کتب، جلد نمبر 35، صفحہ نمبر 225
  4. انجیل بدها، تصنیف : کارس ،صفحات 218 –217
  5. القران، سورۀ نمبر 21 آیت 107
  6. مشرق کے مقدّس کتب، جلد نمبر11، صفحہ نمبر 36
  7. ماحا پاری نیانا ستّّا، سورۀ نمبر 20، آیت 32
  8. مشرق کے مقدّس کتب، جلد نمبر11، صفحہ نمبر 97
  9. ماحا پاری نیانا ستّّا، سورۀ نمبر 5، آیت 36
  10. انجیل بدها، تصنیف : کارس ،صفحہ 214
  11. القران، سورۃ القدر 1:97
  12. مشرق کے مقدّس کتب، جلد نمبر10، صفحہ نمبر 67
  13. القران، سورۃ الغاشیّہ 88: 21 -22
  14. ماتایاستّا، صفحہ 151