محمود شاہ محدث ہزاروی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پیر سیّد محمود شاہ محدث ہزاروی ہزارہ کی علمی اور روحانی شخصیت ہیں۔

اسمِ گرامی[ترمیم]

سید محمود علی شاہ اور والدِ ماجد کا اسمِ گرامی محبوب علی شاہ تھا۔

تاریخِ ولادت[ترمیم]

سید محمود شاہ محدث ہزاروی پیر شعبان المعظم 1293ھ بمطابق 1872ء کو موضع: سوھلن، علاقہ: تناول، ضلع: ایبٹ آباد میں پیدا ہوئے۔جبکہ آپ کے والد پیر سید محبوب علی شاہ 1901ء میں موضع سوھلن سے ہجرت کرکے حویلیاں تشریف لے آئے۔ جہاں انھوں نے ٹیرہ میرہ محبوب آباد شریف میں زمین خرید کر مدرسہ اور مسجد کی بنیاد رکھی۔ آپ ایک عظیم عالم دین، محدث، صوفی باصفا، مؤرخ اور شاعر تھے۔

حصول علم[ترمیم]

آپ نے ابتداءسے تا دورہ حدیث تمام ضروری علوم اپنے والد محترم و برادر ِمحترم ابو نعیم سیّد عبدا لقاضی حاصل کیے اور سند فراغت حاصل کی۔اس کے بعد دارالعلوم حزب الاحناف میں پیر دیدار علی شاہ سے مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے لاہور چلے گئے۔اور وہا ں سے سند تکمیل حاصل کی۔بعد ازاں حزب الاحناف مراد آباد میں مولانا نعیم الدین سے فقہ و حدیث میں عبور حاصل کیا۔پھر جامعہ مظاھر العلوم سہارن پور میں مولانا احمد علی سہارنپوری سے بھی حدیث مبارکہ میں استفادہ کیا۔رام پورمیں مولانا عبدالصمدد رام پوری تاشقندی سے بھی علوم دینیہ حاصل کرتے رہے اور مولانا محمد اسمٰعیل کوکلوی سے بھی استفادہ حاصل کیا ۔

بیعت و خلافت[ترمیم]

حصولِ علم کے بعدوالد گرامی سے سلسلہ چشتیہ قادریہ میں خلافت پائی جبکہ برادر ابو نعیم عبدالقاضی سے سلسلہ قادریہ میں خلافت پائی ۔ 1938ء میں عرس مبارک بابا جی فقیر محمد چوراہی کے موقع پر بابا جی کے پوتے محمد شفیع نے محدث ہزاروی کو دستار ِخلافت نقشبندیہ بندھائی ۔

سیرت وخصائص[ترمیم]

خواجہ خواجگان پیر سیّد محمود شاہ محدث ہزاروی کاظمی حنفی ماتریدی جن کی تحریک فروغ ِ توحید و سنت کا پرچار اندرونِ ملک میں ہی نہیں بلکہ سارے عالمِ میں سنا جا رہا ہے۔ ان کی خانقاہِ شریف راولپنڈی سے ایبٹ آباد جاتے ہوئے حویلیاں ریلوے اسٹیشن کے قریب لوگوں کے لیے ہدایت کا مرکزہے جہاں ہر وقت ذکر اسمِ پاک وکلمہ طیبہ کا ورد کرنے والوں کی روح پرور محفل جمی رہتی ہے۔آپ کے والد گرامی کو آپ کی پیدائش سے قبل بشارت ہوئی تھی کہ بیٹا وحید العصر ہوگا۔ آپ کے والد پیر سیّد محبوب علی شاہ چشتی نظامی سہروردی تونسوی 1890ءمیں موضع سوھلن سے ہجرت کرکے حویلیاں تشریف لے آئے ۔ جہاں انھوں نے ٹیرہ میرہ محبوب آباد شریف میں زمین خرید کر خانقاہ مدرسہ اور مسجد کی بنیاد رکھی۔آپ کا خاندان زمانہ قدیم سے علوم شریعت و طریقت کی تدریس و ترویج کے سلسلہ میں مشہور و معروف ہے۔آپ نے متعدد مرتبہ حج کی سعادت حاصل کی۔ 1971ء میں سفرِحج کے دوران آپ نے بغداد شریف نجف شریف کوفہ شریف بصرہ مدائن سامرہ کربلا معلی موصل اور دوسرے شہروں میں عراق زیارات پر تشریف لے گئے اور سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کے دربار اقدس میں سترہ روز قیام فرمایا۔جہاں شب و روز درسِ قرآن و بیعت و طریقت کا سلسلہ جاری رہا ۔ محدث ہزاروی زائرین کے ہمراہ حضور غوث الاعظم سیّد عبد القادر جیلانی کے روضہ اقدس پر فاتحہ خوانی کے لیے حاضر ہوئے۔بغداد شریف میں ہی قیام کے دوران میں امامِ اعظم ابوحنیفہ کے روضہ ٔاقدس پر حاضری دی پھر سیدی حضرت معروف کرخی کے روضہ مبارک پر حاضر ہوئے۔

تحریک پاکستان[ترمیم]

تحریک پاکستان میں آپ کی قومی اور ملی خدمات تاریخ کا سنہرا باب ہیں۔ آپ نے قائد ِاعظم محمد علی جناح کیساتھ حصولِ پاکستان کی لیے بھر پور کام کیا۔تقسیمِ ہند کے وقت صوبۂ سرحد میں پاکستان کے ساتھ الحاق کے ریفرنڈم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔آپ کے سینے میں انتہائی درد مند دل تھا۔آپ کی طریقت کے اُجالے ارض و پاک سے لے کر دیارِمغرب تک پھیلنے لگے۔آپ نے 1002 کتب لکھیں قرآن مجید کی تفسیر کی اور دستور حق کے نام سے ترجمہ بھی کیا۔تحریک پاکستان میں محدث علی پوری پیر سیّد جماعت علی شاہ اور پیر آمین الحسنات قادری پیر آف مانگی شریف سے ملکر ملی قومی عظیم خدمات اور حصول وطن میں بڑا مثنت متحرک کرداد ادا کیا۔آپ قومی ملی دینی روحانی علمی اعتقادی اصلاحی انقلابی تصوف اور طریقت کی عظیم اور مکمل تاریخ ہیں ۔

تاریخِ وصال[ترمیم]

پیر سید محمود شاہ کاظمی محدث ہزاروی علیہ الرحمة نے ایک سو بیس سال سے زائد عرصہ اس دنیا میں لاکھوں افراد کو گمراہی بداعتقادی بدعملی اور کفر سے توبہ کرواکے راہ حق راہ راست پر لایا اور مسلک حق مسلک اہل سنت و جماعت کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں 1 رجب المرجب /بمطابق 25 دسمبر 1992ء بروز جمعتہ المبارک نمازِ فجر کے وقت داعی اجل کو لبیک کہا. بنا کردند خوش رسمے بخون و خاک غلطیدن خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را [1]

حوالہ جات[ترمیم]