محمود ہارون

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمود ہارون

مناصب
وفاقی وزیر داخلہ[1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
5 جولا‎ئی 1978  – 18 نومبر 1984 
وزیر دفاع پاکستان[2]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
9 جون 1988  – 1 دسمبر 1988 
گورنر سندھ[3]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
6 اگست 1990  – 18 جولا‎ئی 1993 
گورنر سندھ[3]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
23 جنوری 1994  – 21 مئی 1995 
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1920ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 6 نومبر 2008ء (87–88 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ نصرت عبداللہ ہارون  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی سینٹ پیٹرک اسکول  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

محمود ہارون(1920 -6 نومبر2008ء) کراچی کے سیاست دان ،ڈان میڈیا گروپ کے صحافی ،اور دو مرتبہ صوبہ سندھ کے گورنر رہے۔ انھوں نے وزیر داخلہ پاکستان اور وزیر دفاع کا عہدہ بھی سنبھالا۔ وہ حاجی سر عبداللہ ہارون کے منجھلے بیٹے تھے جبکہ ان کے بڑے بھائی یوسف ہارون تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن تھے۔

پاکستان کے نامور سیاستدان، سابق وفاقی وزیر اور سندھ کے سابق گورنر، سابق مئیر کراچی۔ محمود اے ہارون تحریک پاکستان کے سرگرم رہنما سر عبد اللہ ہارون کے منجھلے صاحبزادہ تھے۔ وہ انیس سو بیس میں کراچی میں پیدا ہوئے۔

مسلم لیگ[ترمیم]

ڈی جے سائنس کالج اور سی ایس شاہانی لا کالج سے فارغ ہونے کے بعد انھوں نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور سترہ سال کی عمر میں انھیں قائد اعظم محمد علی جناح کا اے ڈی سی بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ وہ مسلم لیگ گارڈ کے سالار اعلیٰ بھی رہے۔ بعد میں انھیں آل انڈیا مسلم لیگ نیشنل گارڈ کا ڈپٹی چیف بنادیا گیا اور انیس سو چوالیس کو وہ مسلم لیگ کراچی کے صدر نامزد ہوئے۔

سیاست[ترمیم]

تین سال بعد انھیں سندھ بار ایسوسی ایشن کا صدر منتخب کیا گیا۔ اسی سال وہ سندھ اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے اور پاکستان کے قیام کے وقت وہ صوبائی اسمبلی کے رکن تھے۔ انیس سو چون میں محمود ہارون کراچی کے میئر بنے اور انھوں نے شہر کے پسماندہ علاقے لیاری پر خصوصی توجہ دی اور میونسپیلٹی کا نصف بجٹ اس کے لیے مختص کر دیا۔

انیس سو چھپن میں وہ مغربی پاکستان کی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور اسمبلیوں کی برطرفی تک ممبر رہے۔ انیس سو پینسٹھ کے عام انتخابات میں وہ کراچی سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے مگر بعد میں وہ مستعفی ہو گئے اور نواب آف کالا باغ کی کابینہ میں بطور وزیر خوراک شامل ہو گئے۔ انیس سو اڑسٹھ میں انھیں برطانیہ میں پاکستان کا ہائی کمشنر مقرر کیا گیا اور حکومت کی تبدیلی کے بعد انھوں نے یحیٰ خان کے قیادت میں وفاقی کابینہ میں شمولیت اختیار کی۔

جلاوطنی[ترمیم]

انیس سو اکہتر میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد انھوں نے لندن میں جلاوطنی اختیار کرلی اور وہ انیس سو چوہتر میں اپنی ایک بیٹی کے انتقال پر کراچی واپس آئے۔ کچھ عرصے کے بعد وہ دبئی چلے گئے جہاں انھوں نے ڈیلی خلیج ٹائمز کی بنیاد رکھی۔ ڈان اخبار کی آزاد پالیسی اور ہارون خاندان کی سیاست میں موجودگی کی وجہ سے ایوب خان اور ذو الفقار علی بھٹو کے دور میں انھیں سختیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

وزارت[ترمیم]

انیس سو ستتر میں جب جنرل ضیاءالحق نے ذو الفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں مارشل نافذ کیا تو محمود ہارون وطن واپس آ گئے۔ انھوں نے جنرل ضیا الحق کی کابینہ میں شمولیت اختیار کی اور وہ انیس سو چوراسی تک وفاقی وزیر رہے۔

گورنر اور وزیردفاع[ترمیم]

انیس سو اٹھاسی میں صدر غلام اسحاق خان کی صدارت میں وہ وزیر دفاع رہے اور انیس سو نوے میں جب پیپلز پارٹی کی حکومت کو برطرف کیا گیا تو انھیں سندھ کا گورنر بنادیا گیا۔ انیس سو چورانوے میں جب پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی تو ان کا دوبارہ بطور گورنر تقرر ہوا۔

ڈان[ترمیم]

وہ ملک کے سب سے بڑے اخبار ڈیلی ڈان کے مالک تھے۔6 نومبر 2008 کو اٹھاسی برس کی عمر میں انتقال کر گئے

سیاسی عہدے
ماقبل  سٹی ناظم کراچی
1954–1955
مابعد 
ماقبل  وزیر داخلہ پاکستان
1978–1984
مابعد 
سردار ایف ایس خان لودھی
ماقبل  وزیر دفاع پاکستان
1988
مابعد 
ماقبل  گورنر سندھ
1990–1993
مابعد 
ماقبل  دوسری دفعہ
1994–1995
مابعد 
  1. بنام: Mahmoud Haroon — اخذ شدہ بتاریخ: 25 اپریل 2022
  2. بنام: Mahmoud Haroon — اخذ شدہ بتاریخ: 25 اپریل 2022
  3. بنام: Mahmoud Haroon — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2022