مخدوم آدم نقشبندی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شیخ مخدوم آدم نقشبندی سندھ میں سلسلۂ نقشبندیہ کے پہلے بزرگ جو شیخ آدو کے لقب سے مشہور ہیں۔

سلسلہ نسب[ترمیم]

مخدوم آدم بن عبد الاحد بن عبدالر حمان بن عبدالبا قی سیّدنا صدّ یق اکبر کی نسلِ پاک سے تھے ،۔ آپ کے اَجداد میں دو بھائی تھے بڑے بھائی کا نام عبد الباری اور چھوٹے کا نام عبد الخالق تھا۔

سیرت و خصائص[ترمیم]

مخدوم آدم بلند مر تبت ہو نے کے باوجود اپنے ہم عصر بزرگوں کی بڑی عزّت و توقیر کرتے ایک اور بزرگ مخدوم آدم بن اسحاق آپ کے ہم نام اور ہم عصر تھے آپ ان کی انتہائی تعظیم کر تے اور لوگوں سے فرماتے مجھے آدم کی بجائے آدو کہا کرو،اس لیے کہ اس شہر میں دو آدم رہتے ہیں۔ مخدوم عبد الخالق ٹھٹھہ میں اقا مت پزیر تھے،جب سلطان محمود غزنوی نے سندھ پر قبضہ کیا تو مخدوم وعبدا لخالق کے علم و عمل اور زہدوتقویٰ سے متا ثر ہو کر ان کو شاہی اعزازات سے نوازا ،مخدوم آدم انھی کی اولاد میں سے ہیں۔

سلسلہ بیعت[ترمیم]

مخدوم آدم بادشاہ عا لمگیر سے ملنے ٹھٹھہ سے دہلی آئے، یہاں آپ کی ملاقات مجددِ الف ثانی کے صاحبزادے خواجہ معصوم سے ہو ئی،خواجہ صاحب پہلی ہی نگا ہ میں آپ کے جوہرِ قا بل کو بھانپ گئے اور آپ کو اپنے صا حب زادوں کی تعلیم پر مامو ر کر دیا۔

مرشد کا ارشاد[ترمیم]

ایک طویل عرصہ آپ نے مجاہدوں اور ریاضات میں بسر کیا، سات سال تک آپ پر استغراق کی کیفیت طاری رہی،سلو ک کی منازل طے کرانے کے بعد خواجہ صاحب نے آپ کو خلافت دے کر تبلیغِ اسلام کا فریضہ سو نپا اور سر زمینِ سندھ میں آپ کو دعوتِ حق پر مامور کیا،مخدوم آدم نے عرض کیا کہ حضور تعمیلِ ارشاد سے سرتابی کی تاب نہیں مگر حقیت یہ ہے کہ سندھ میں اس قدر مشا ئخِ کرام ہیں کہ ان کے ہوتے ہوئے میری طرف کوئی متوجّہ نہیں ہوگا۔ آپ کے مرشد نے فرمایا جا ؤ، سارا سندھ بھی اگر مشا یخ سے بھرا ہو تو اس کی پروا نہ کرو۔ آپ سندھ میں تشریف لائے اور آپ کا ستارہ اوجِ کمال پر پہنچا۔

خدمت دین[ترمیم]

مخدوم آدم سلسلۂ نقشبندیہ میں بڑے صاحبِ کمال اور عالی مقامات پر فائز سمجھے جائے تھے،بے شمار تاریک دل آپ کی مشعلِ ہدایت سے منوّر ہوئے اور لاتعداد لوگوں نے آپ کی بر کت سے راہِ نجات اپنائی،آپ جامعِ شریعت و طریقت تھے اور مظہرِ اسرار صوری و معنو ی تھے۔ آپ کے مرید ین اور خلفا میں شیخ ابو القا سم شیخ ابراہیم ،سیّد فتح محمد اور شیخ انس مشہور ہیں،مخدوم صا بر دولھاری نے بھی آپ سے استفا دہ کیا تھا۔آپ کا مزار مکلی ٹھٹھہ میں مرجعِ خلائق ہے ۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ’’اخبار الاخیار‘‘، ص 322؛ مرغوب الاحباب تذکرہ شیخ آدم و تحفۃ الکرام، ج 3 ص 235، تحفۃ الطاھرین، ص 78