مخدوم نوح ہالائی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

لطف اللہ مخدوم نوح ہالائی ارضِ سندھ کے مشہور بزرگ صوفیا میں شمار ہوتا ہے۔

نام و نسب[ترمیم]

آپ کااسمِ گرامی لطف اللہ اور لقب مخدوم نوح ، والد کا نام نعمت اللہ ہے۔آپ کا سلسلۂ نسب ابو بکر صدیق سے جاملتا ہے۔آپ کے جدِ اعلیٰ شیخ ابوبکر بوبک (ضلع دادو) کے مقام پر آباد ہوئے۔

تاریخ و مقامِ ولادت[ترمیم]

مخدوم نوح کی ولادتِ باسعادت 911ھ میں پاکستان کے صوبۂ سندھ کے شہر ہالا میں ہوئی۔

سیر وخصائص[ترمیم]

اللہ تعالیٰ نے آپ کو علمِ لدنی سے مالا مال فرمایا تھا۔ آپ کا شمار سندھ کے سرکردہ اولیاء کرام میں ہوتا ہے۔ ہر شخص سے اس کے حسبِ حال خود ہی گفتگوکا آغاز فرماتے اور برمحل قرآنی آیات سے استدلال فرماتے۔قرآن مجید کے معانی و مطالب اس انداز سے بیان فرماتے کہ جید علما کرام بھی دم بخود رہ جاتے۔بزرگانِ دین کے احوال و آثار کا ذکر ایسے پر تاثیر انداز میں فرماتے کہ سامعین کو رجوع الی اللہ کی دولت حاصل ہوجاتی۔

کرامات[ترمیم]

آپ کی کرامات بچپن ہی سے ظاہر ہو گئی تھیں جن سے آپ کا مادر زاد ولی ہونا ثابت ہو گیا۔ منقول ہے کہ پیدائش کے ساتویں روز قریبی مسجد سے اذان کی آواز آئی، آپ جھولے میں آرام کر رہے تھے، جب اذان ختم ہوئی آپ نے بزبانِ فصیح کہا: نعم : لا الہ الا اللہ ولا نعبد الا ایاہ مخلصین لہ الدین

ایک مرتبہ حضور غوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد میں سے ایک صاحب حاضرِ خدمت ہوئے اور کہا کہ میں آپ کو خلافت دینے اور فائدہ پہنچانے کے لیے آیا ہو، میں کیمیا بھی جانتا ہو اگر آپ کہیں تو میں آپ کو کیمیا بھی سکھا سکتا ہو، جو شاید کسی وقت آپ کے کام آئے۔ آپ نے فرمایا: جس روز سے بارگاہِ نبویﷺ سے مشرف ہوا ہودنیا کی ہوس دل سے نکل گئی ہے، یہ کہ کر ایک درہم منگوایااس پر مٹی ملی تو وہ بالکل کھرا سونا بن گیا۔

وفات[ترمیم]

مخدوم نوح ستاسی سال کی عمر میں27 ذو القعدہ 988ھ/بمطابق 2 جنوری 1581ء کو واصل الی اللہ ہوئے۔ آپ کا مزارِ پرانوارہالہ کندی میںزیارت گاہ خاص و عام ہے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تذکرہ صوفیائے سندھ اعجاز الحق قدوسی صفحہ 282،اردو اکیڈمی سندھ کراچی