تیموری قرآن کا مخطوطہ (جسے مخطوطۂ قرآنِ کریم اق قویونلو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) ایک تیموری دور کی قرآنی مخطوطہ ہے جو پندرھویں صدی میں ایران میں تیار کی گئی۔ اس کا کاغذ مینگ سلطنتِ چین میں تیار ہوا تھا۔[1]
25 جون 2020 کو یہ کریسٹی کے نیلام گھر میں 7,016,250 برطانوی پاؤنڈ میں نیلام ہوئی، جو اس کی تخمینی قیمت سے بارہ گنا زیادہ تھی اور اس وقت تک یہ سب سے مہنگی فروخت ہونے والی قرآنی مخطوطہ بن گئی تھی۔[2][3]
یہ مخطوطہ 534 صفحات پر مشتمل ہے، جن کا سائز 22.6 × 15.5 سینٹی میٹر ہے۔ اس کا کاغذ بڑی حد تک چین کے منگ دور میں تیار کردہ رنگین اور سونے سے مزین کاغذ پر مشتمل ہے۔ اس کاغذ پر سیسے مائل سفید رنگ کی تہ چڑھائی گئی ہے اور یہ ریشمی نرم محسوس ہوتا ہے۔ رنگوں میں گلابی، ارغوانی، کریمی، نارنجی، نیلا اور فیروزی شامل ہیں۔
بعض صفحات پر مناظرِ فطرت، نباتات اور پرندوں کی تصاویر موجود ہیں، جو اسلامی فنون، خصوصاً فارسی فنون کی عکاسی کرتی ہیں۔
مخطوطہ عربی زبان میں خطِ نسخ سے لکھا گیا ہے، جبکہ سورہ جات اور سی پاروں کے عنوانات کے لیے خطِ ثلث استعمال ہوا ہے۔[4]
بہت سے علمی حلقوں نے اس مخطوطہ کی فروخت کی مذمت کی، ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس کے تاریخی، ثقافتی اور روحانی وقار کو مجروح کرتا ہے اور تحقیقی مطالعے اور عوامی نمائش کے امکانات کو کم کر دیتا ہے۔[5]
یہ بھی سوال اٹھایا گیا کہ اس مخطوطہ کا ماخذ غیر واضح ہے، کیونکہ کریسٹی نے 1980ء کی دہائی سے پہلے کی تفصیلات کو چھپائے رکھا، جس سے ممکنہ نوآبادیاتی دور کی لوٹ مار یا غیر قانونی تجارت پر پردہ پڑتا ہے، جو اسلامی مخطوطات کے سلسلے میں ایران میں وقوع پزیر ہوئی تھی۔[6]