مذہب اور خوراک

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مذہب اور خوارک کا آپس میں گہر ا تعلق ہے۔ دنیا میں جتنے بھی انسان ہیں وہ ضرور کسی نہ کسی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ صرف وہی خوراک کرتے ہیں جس کی اجازت ان کا مذہب دیتا ہے۔ مذہب چونکہ انسان کی راہنمائی کے لیے ہوتا ہے اس لیے خوارک کے بارے میں راہنمائی کرنا بھی مذہب کاکام ہے۔ خوراک انسانی زندگی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اگر انسان خوراک نہیں کرے گا تو زندہ نہیں رہے گااورمذہب پر عمل کرنے کے لیے زندہ رہنا ضروری ہے۔ اب چونکہ خوارک کا انسان کے سوچ وفکر،عمل اوراخلاق پر گہرا اثر ہوتا ہے اسی لیے مذہب انسان کو صرف وہی خوراک کھانے کی اجازت دیتا ہے جو انسان میں اچھی سوچ ،نیک اعمال اور اچھے اخلاق پیدا کرتاہے۔ اور یہ راز فطرت سے زیادہ کوئی نہیں جانتا کہ وہ کون کونسی چیزیں ہیں جن کو بطور خوراک استعمال کرکے انسان میں اچھی سوچ ،نیک اعمال اور اچھے اخلاق پروان چڑھتے ہیں اور مذہب ہی انسان کو ان چیزوں کے کھانے سے منع کر سکتا ہے کہ جن کی وجہ سے انسان کی سوچ گندا،برے ارادے ،برے اعمال اور بداخلاق پیدا ہوتے ہیں۔ چونکہ ہر انسان کو یہ علم حاصل نہیں کہ وہ خود فیصلہ کرے کہ کیا کھائے اور کیا نہ کھائے اس لیے دوسرے ضروریات زندگی کے بارے میں راہنمائی کے ساتھ ساتھ مذہب نے ہی یہ فریضہ بھی سر انجام دیا ہے کی وہ انسان کی خوراک کے بارے میں مکمل راہنمائی کرے۔