مرض خبیثہ
خباثت (Malignancy) ایک طبی اصطلاح ہے جو کسی مرض کے بڑھتے ہوئے سنگین رجحان کو ظاہر کرتی ہے اور عموماً سرطان کی تشخیص یا وضاحت کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ انگریزی میں یہ لفظ لاطینی زبان کے male (برے طور پر) اور -gnus (پیدا شدہ) سے ماخوذ ہے یعنی برے طور پر پیدا ہونے والا۔ اسے مرض خبیثہ یا مرض مہلکہ بھی کہتے ہیں۔
سلعہ مہلکہ (میلگ نینٹ ٹیومر) اس لحاظ سے سلعہ محمودہ (بینائن ٹیومر) سے مختلف ہوتا ہے کہ یہ اپنے بڑھنے میں محدود نہیں ہوتا اردگرد کی بافتوں میں سرایت کر سکتا ہے اور جسم کے دُور دراز حصوں میں بھی پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کے برعکس، سلعۂ محمودہ میں یہ خاصیتیں نہیں ہوتیں، اگرچہ وہ بھی بعض اوقات صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
سرطان مہلکہ کی خصوصیات میں اناپلاسیا، سرایت پذیری (invasiveness) اور انتقالِ مرض (میٹا اسٹیسس) شامل ہیں۔ سلعات مہلکہ اکثر جینومی عدم استحکام (genomic instability) رکھتی ہیں اور مکمل جینوم کی ترتیب میں ہزاروں تغیرات (میوٹیشن) پائی جاتی ہیں۔ سرطان کی رسولیاں اکثر مختلف خلیاتی ذیلی گروہوں (سب کلون) پر مشتمل ہوتی ہیں جسے رسولی غیر جنسیت (tumour heterogeneity) کہا جاتا ہے۔
مرضِ خبیثہ کی تشخیص عموماً کسی گلٹی یا غیر معمولی ابھار کے مشاہدے یا محسوس کرنے سے کی جاتی ہے۔ اگر گلٹی ظاہری طور پر نظر نہ آئے تو میمو گرام یا ایم آر آئی کے ذریعے اس کا سراغ لگایا جا سکتا ہے۔ اگر رسولی موجود ہو تو پھر نسیجی تشخیص کر کے اس کی نوعیت (خبیثہ یا محمودہ) کا تعین کیا جاتا ہے۔
اگر رسولی خبیث یا مہلک ثابت ہو جائے تو فوری علاج ضروری ہوتا ہے اور ابتدائی مراحل میں علاج زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ علاج کی اقسام میں کیمو تھراپی، جراحی، ضیائی اشعاع (فوٹو ریڈی ایشن) اور بیش تپشی (ہائپر تھرمیا) شامل ہو سکتے ہیں۔