مرغوب الرحمن بجنوری
مرغوب الرحمن بجنوری | |
---|---|
رکنِ مجلس شوریٰ دار العلوم دیوبند | |
برسر منصب 1962ء تا 1981ء | |
دار العلوم دیوبند کے معاون مہتمم | |
برسر منصب 1981ء تا 1982ء | |
دارالعلوم دیوبند کے گیارہویں مہتمم | |
برسر منصب 1982ء تا 2010ء | |
پیشرو | محمد طیب قاسمی |
جانشین | غلام محمد وستانوی |
ذاتی | |
پیدائش | 1914ء |
وفات | 8 دسمبر 2010 | (عمر 95–96 سال)
مدفن | قاسمی قبرستان |
مذہب | اسلام |
اولاد | انوار الرحمن بجنوری (رکنِ مجلس شوریٰ دار العلوم) |
فقہی مسلک | حنفی |
تحریک | دیوبندی |
مرتبہ | |
مرغوب الرحمن بجنوری (1914–2010ء) ایک ہندوستانی دیوبندی عالم دین تھے۔ انھوں نے تقریباً تیس سال دار العلوم دیوبند کے انتظام و اہتمام سے جڑی ہوئی خدمات انجام دی ہیں۔
ابتدائی و تعلیمی زندگی
[ترمیم]مرغوب الرحمن بجنوری 1313ھ مطابق 1914ء کو محلہ قاضی باڑہ، بجنور میں شیخ الہند کے شاگرد اور محدث کشمیری کے رفیقِ درس مشیت اللّٰہ قاسمی (متوفی: 1952ء) کے یہاں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے بڑے بھائی مطلوب الرحمن بجنوری (متوفی: 1988ء) شیخ الاسلام کے شاگرد تھے۔[1][2]
ان کی ابتدائی تعلیم مدرسہ رحیمیہ مدینۃ العلوم جامع مسجد، بجنور میں ہوئی۔ متوسط و اعلیٰ تعلیم کے لیے 1348ھ م 1929ء میں دار العلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور 1352ھ (م 1933ء) میں سندِ فراغت حاصل کی۔[3] مزید ایک سال رہ افتا کی تعلیم حاصل کی۔[1][2] نظام الدین اعظمی ان کے شریکِ دورۂ حدیث تھے۔[3]
انھوں نے حسین احمد مدنی سے صحیح البخاری اور جامع ترمذی پڑھی تھی، نیز اساتذۂ حدیث میں محمد اعزاز علی امروہوی، محمد ابراہیم بلیاوی، اصغر حسین دیوبندی، محمد رسول خان ہزاروی، عبد السمیع دیوبندی اور نبیہ حسن دیوبندی شامل تھے۔[1][2][4] نیز ان کے افتا کے اساتذہ میں محمد شفیع دیوبندی اور محمد سہول بھاگلپوری شامل تھے۔[1][2][4]
تدریس و دیگر خدمات
[ترمیم]فراغت کے بعد مختصر مدت تک مدرسہ رحیمیہ مدینۃ العلوم جامع مسجد، بجنور میں مدرس رہے۔ پھر گھریلو، تجارتی، ملی و سماجی خدمات میں لگ گئے اور تدریسی سلسلہ جاری نہ رہ سکا۔[1][5] فراغت کے بعد اپنے محلہ کی مسجد میں بغیر تنخواہ کے 25 سال امامت کے فرائض انجام دیے۔[6] 1382ھ بہ مطابق 1962ء میں انھیں مجلس شورٰی دار العلوم دیوبند کا رکن بنایا گیا۔[2] رجب 1401ھ م مئی 1981ء میں انھیں دار العلوم کا معاون مہتمم بنایا گیا اور شوال 1402ھ م اگست 1982ء میں انھیں محمد طیب قاسمی کے بعد دار العلوم دیوبند کا گیارھواں مہتمم بنایا گیا۔ اپنی وفات تک 28 سال وہ دار العلوم کے مہتمم ریے۔[1][7]
اداروں یا تنظیموں کی رکنیت یا صدارت
[ترمیم]سید اسعد مدنی کی وفات کے بعد 2006ء میں انھیں امارتِ شرعیہ ہند کا تیسرا امیر بنایا گیا۔ اسی مناسبت سے انھیں امیر الہند ثالث سے یاد کیا جاتا ہے۔[8][9] دار العلوم دیوبند کے اہتمام کے علاوہ؛ دیگر کئی اداروں اور تنظیموں کے رکن تھے، جیسے:[9]
- دار العلوم ندوۃ العلماء کی مجلسِ منتظمہ کے رکن رہے۔
- جمعیت علمائے ہند کی مجلسِ عاملہ کے رکن رہے۔
- جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی کی مجلسِ شوریٰ کے رکن رہے۔
- کل ہند مجلسِ تحفظِ ختمِ نبوت کے پہلے صدر تھے۔[2]
- 1995ء سے 2010ء یعنی اپنی وفات تک رابطۂ مدارسِ اسلامیہ عربیہ کے پہلے صدر۔[2]
وفات
[ترمیم]یکم محرم الحرام 1432ھ مطابق 8 دسمبر 2010ء بدھ کی صبح کو بجنور میں ہجری تقویم کے اعتبار سے 100 سال اور شمسی تقویم کے اعتبار سے 96 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوا۔[10][7]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ ت ٹ ث عبد الرؤوف خان الغزنوي الأفغاني (ذو القعدة-ذو الحجة 1432ھ م أكتوبر -نوفمبر 2011ء)۔ إلى رحمة الله العالم الصالح الحكيم فضيلة الشيخ/ مرغوب الرحمن (بزبان عربی) (2011 ایڈیشن)۔ مجلہ الداعی، دار العلوم دیوبند۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2021
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج محمد اللّٰہ خلیلی قاسمی۔ "حضرت مولانا مرغوب الرحمن بجنوری"۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (اکتوبر 2020 ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 323-642-646
- ^ ا ب مولانا طیب قاسمی ہردوئی۔ دار العلوم ڈائری لیل و نہار: فیضانِ شیخ الاسلام نمبر (2015ء ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارہ پیغامِ محمود۔
دیوبند میں محمود اسعد مدنی کے گھر کے سامنے مدنی مارکیٹ میں ہردوئی کے رہنے والے اخبار فروش اور سابقہ ماہنامہ پیغام محمود کے مدیر محمد طیب قاسمی نے مرغوب الرحمن بجنوری کے زمانۂ اہتمام میں ان کی اجازت سے دار العلوم دیوبند سے فضلائے دار العلوم دیوبند کا ریکارڈ حاصل کیا تھا اور اسی کو ترتیب دے کر اپنے ادارے ادارہ پیغام محمود سے سلسلہ وار تلامذہ کی فہرست شائع کی اور 2015ء میں تلامذۂ شیخ الاسلام نمبر کو فیضان شیخ الاسلام کے نام سے شائع کیا، جس میں نظام الدین اعظمی اور مرغوب الرحمن بجنوری کا سنہ فراغت 1352ھ لکھا ہوا ہے۔
- ^ ا ب ہفت روزہ الجمعیت، امیر الہند نمبر (مارچ 2011 ء - ربیع الاول 1432ھ)،۔ ایڈیٹر: محمد سالم جامعی، مضمون: کیا شخص تھا جو راہ وفا سے گذر گیا از حبیب الرحمن قاسمی اعظمی، صفحہ: 29، ناشر: جمعیت علمائے ہند
- ↑ ہفت روزہ الجمعیت، امیر الہند نمبر (مارچ 2011 ء - ربیع الاول 1432ھ)،۔ ایڈیٹر: محمد سالم جامعی، مضمون: دار العلوم دیوبند کا بیدار مغز مہتمم نہ رہا از مولانا محمد مسعود عزیزی ندوی، صفحہ:82، ناشر: جمعیت علمائے ہند
- ↑ محمد نجیب قاسمی۔ دار العلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا مرغوب الرحمن صاحب۔ 08 نومبر 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2021
- ^ ا ب ہفت روزہ الجمعیت، امیر الہند نمبر (مارچ 2011 ء - ربیع الاول 1432ھ)،۔ ایڈیٹر: محمد سالم جامعی، مضمون: مولانا مرغوب الرحمن: دار العلوم دیوبند کا مرد دانا و درویش از نور عالم خلیل امینی، صفحہ:33، ناشر: جمعیت علمائے ہند
- ↑ ہفت روزہ الجمعیت، امیر الہند نمبر (مارچ 2011 ء - ربیع الاول 1432ھ)،۔ ایڈیٹر: محمد سالم جامعی، مضمون: قافلۂ ملت کے سالار حضرت مولانا مرغوب الرحمن... دار العلوم دیوبند کے ایک مثالی سربراہ از محمد سالم جامعی، صفحہ:62، ناشر: جمعیت علمائے ہند
- ^ ا ب ہفت روزہ الجمعیت، امیر الہند نمبر (مارچ 2011 ء - ربیع الاول 1432ھ)،۔ ایڈیٹر: محمد سالم جامعی، مضمون: امیر الہند مولانا مرغوب الرحمن--ایک نظر میں از مولانا محمد سلمان بجنوری، صفحہ:2، ناشر: جمعیت علمائے ہند
- ↑ ضیاء الحق (9 دسمبر 2010)۔ "Darul Uloom rector passes away in UP" [دار العلوم کے مہتمم کا یوپی میں انتقال]۔ ہندوستان ٹائمز (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021