مروان بن حکم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(مروان بن الحكم سے رجوع مکرر)
مروان بن حکم
(عربی میں: مروان بن الحكم ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 28 مارچ 623ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 7 مئی 685ء (62 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ عائشہ بنت معاویہ بن المغیرہ   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد عبدالملک بن مروان ،  عبد العزیز بن مروان ،  بشر بن مروان ،  محمد بن مروان   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان خلافت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
گورنر مدینہ (1  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
662  – 682 
در سلطنت امویہ  
 
سعید بن العاص  
خلیفہ سلطنت امویہ (4  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
جون 684  – 7 مئی 685 
معاویہ بن یزید  
عبدالملک بن مروان  
دیگر معلومات
پیشہ والی ،  سیاست دان ،  خلیفہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں جنگ جمل ،  واقعۂ حرہ ،  معرکہ مرج راہط (684ء)   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مروان بن حکم کا تعلق بنو امیہ کی دوسری شاخ بنی عاص سے تھا۔ حکم نے فتح مکہ کے بعد اسلام قبول کیا۔ حضرت عثمان نے حکم کے بیٹے مروان کو اپنا سیکرٹری مقرر کیا تھا۔ حضرت عثمان کو اس پر بے حد اعتماد تھا۔ اس لیے مہر خلافت بھی اس کے سپرد کر رکھی تھی۔ جب آپ کے خلاف فسادیوں نے شورش پیدا کی تو حاکم مصر کے نام منسوب خط وغیرہ کی جعلسازی کی ذمہ داری بھی اس پر عائد کی جاتی ہے۔ شہادت عثمان کے بعد مدینہ چھوڑ کر بھاگ نکلا اور معاویہ بن ابو سفیان کے ساتھ جنگ جمل اور جنگ صفین میں حضرت علی کے خلاف لڑا۔ حضرت طلحہ کی شہادت بھی اس کے ہاتھوں ہوئی جو اسی کی فوج کے سربراہ تھے۔ امیر معاویہ کے بر سر اقتدار آنے کے بعد اسے مدینہ کا گورنر مقرر کیا گیا۔ یزید کی موت کے وقت یہ مدینہ ہی میں مقیم تھا۔ جبیر ابن مطعم سے روایت ہے کہ ہم لوگ پیغمبرِ اسلام کی خدمت میں حاضر تھے کہ ادھر سے حکم (مروان کا باپ) گذرا۔ اسے دیکھ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے صلب میں جو بچہ ہے اس سے میری امت عذاب اور پریشانی میں مبتلا ہوگی۔[1] اس روایت بارے ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے اس کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا کہ یہ روایت منکر ہے۔<ref>أبو محمد عبد الرحمن بن محمد بن إدريس بن المنذر التميمي ابن أبي حاتم، الرازي (1427 هـ - 2006 م)۔ العلل۔ 6۔ مطابع الحميضي۔ صفحہ: 555  </>

مروان کی شام میں آمد اور خلافت[ترمیم]

ابن زبیر محاصرہ مکہ کے بعد حصین بن نمیر کی تجویز اور مشورہ کو رد کرکے پہلی سیاسی غلطی کے مرتکب ہو چکے تھے لیکن انھوں نے مروان بن حکم کو مدینہ سے شام دھکیل کر دوسری بار پھر یہی غلطی کی اور یہی غلطی ان کی ناکامی کا باعث بنی۔ جب یزید کی وفات کی خبر مدینہ پہنچی تو حاکم مدینہ مروان بن حکم کی ہمت دیگر اموی افراد کی طرح اس حد تک پست ہو چکی تھی کہ اس نے عبداللہ بن زبیر کے ہاتھ پر بیعت کرنے لیے لیے آمادگی کا اظہار کیا اس کا بیٹا عبد الملک بھی بیماری کی حالت میں مدینہ میں موجود تھا۔ ابن زبیر نے بنو امیہ کے مظالم کے خلاف اپنی آتش انتقام اور نفرت کی رو میں بہہ کر مروان اور دیگر امویوں کو فوراً اسی حالت میں مدینہ سے نکل جانے کا حکم دیا۔ مجبوراً مروان نے عبد الملک کے ساتھ سفر شام کیا۔ بعد میں ابن زبیر نے اپنی غلطی محسوس کرتے ہوئے انھیں پکڑنے کے لیے آدمی روانہ کیے لیکن اب سب کچھ بے سود تھا۔ وہ لوگ تلاش بسیار کے باوجود نہ مل سکے۔ اگر ابن زبیر سے یہ فاش سیاسی غلطی سرزد نہ ہوئی ہوتی تو تاریخ اسلام ایک نیا موڑ اختیار کر لیتی ۔

جب مروان شام پہنچا تو اموی اس وقت خوف اور پریشانی کے عالم میں باہم اختلاف کا شکار تھے۔ معاویہ بن یزید کی خلافت سے دستبرداری کے بعد خلافت کے لیے دو نام سامنے تھے۔ خالد بن یزید اور عمر بن سعد بن العاص۔ خالد کے ساتھ قبیلہ کلب کی ہمدردیاں تھیں اور قبلیہ قیس ابن زبیر کی حمایت میں تھا۔ اور کچھ دیگر اراکین عمر بن سعید کے ساتھ تھے۔ مروان کے دمشق آ جانے سے بنو کلب کے بہت سے افراد اس کی حمایت پر اتر آئے۔ مروان اس صورت حال سے سخت پریشان تھا اور چاہتا تھا کہ ابن زبیر کی اطاعت کرے لیکن عین اس وقت عبیدا اللہ ابن زیاد نے پہنچ کر تمام نقشہ بدل دیا۔ اس نے مروان کو قریش کا سردار ہونے کی حیثیت سے عبد اللہ بن زبیر کی بیعت کرنے سے منع کر دیا۔

مروان کو ابن زیاد کے مشورہ سے حوصلہ ہوا۔ اور ابن زبیر کی بیعت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ بالآخر مقام جابیہ میں بنوامیہ کے حامی جمع ہوئے۔ تاکہ کوئی متفقہ لائحہ عمل تیار کیا جاسکے۔ وہاں تمام بڑے بڑے اموی سردار اور عمائدین حکومت جمع تھے۔ چنانچہ بحث و تمحیص کے بعد فیصلہ ہوا کہ مروان کو خلیفہ نامزد کر دیا جائے اور خالد بن یزید اور عمر بن سعد کو علی الترتیب ولی عہد مقرر کر دیا جائے۔ وہیں مروان کے ہاتھوں پر بیعت کر لی گئی اور اسے 64ھ میں خلیفہ منتخب کر لیا گیا۔

معرکہ مرج رابط[ترمیم]

بنو امیہ
خلفائے بنو امیہ
معاویہ بن ابو سفیان، 661-680
یزید بن معاویہ، 680-683
معاویہ بن یزید، 683-684
مروان بن حکم، 684-685
عبدالملک بن مروان، 685-705
ولید بن عبدالملک، 705-715
سلیمان بن عبدالملک، 715-717
عمر بن عبدالعزیز، 717-720
یزید بن عبدالملک، 720-724
ہشام بن عبدالملک، 724-743
ولید بن یزید، 743-744
یزید بن ولید، 744
ابراہیم بن ولید، 744
مروان بن محمد، 744-750

قبیلہ بنو قیس نے امویوں کے اس فیصلہ کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ بنو قیس کے سردار ضحاک بن قیس جو پہلے بنو امیہ کے وفادار تھے، نے عبداللہ بن زبیر کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ اور مرج رابط پہنچ کر خیمہ زن ہو گئے۔

دوسری طرف مروان بنوکلب اور دیگر اموی حامیوں کے ساتھ مقابلہ کے لیے روانہ ہوا۔ مرج رابطہ کے مقام پر دونوں کے درمیان میں زبردست جنگ ہوئی۔ ضحاک میدان جنگ میں کام آیا اور اس واقعہ کے بڑے دور رس نتائج ظاہر ہوئے۔ جہاں کہیں بھی ابن زبیر کے حامی موجود تھے۔ انھوں نے بھاگنا شروع کر دیا۔ چنانچہ شام ہمیشہ کے لیے اموی دائرہ اقتدار میں چلا گیا۔ اور امویوں کی ایک دوسری شاخ جو آل مروان کہلاتی تھی، نے ایک مستحکم حکومت کی بنیاد رکھی۔ اس کے علاوہ عربوں کے دو بڑ ے قبیلیوں کے درمیاں دشمنی کی ایک مستقل دیوار حائل ہو گئی جو بعد کے ادوار میں خانہ جنگیوں کی صورت میں ظاہر ہوتی رہی۔

مصر پر قبضہ[ترمیم]

شام پر اپنے قبضہ کو مستحکم کرنے کے بعد مروان نے مصر کا رخ کیا مصر پر دو طرف سے حملہ کیا گیا۔ ایک طرف سے عمر بن سعد حملہ آور ہوا اوردوسری طرف سے مروان خود بڑھا۔ عبد الرحمن حجدم جو ابن زبیر کے ہمنواؤں میں سے تھے مقابلہ کے لیے نکلے لیکن جب عمر بن سعید کے داخلہ مصر کی اطلاع پائی تو مروان کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔ اس طرح بغیر جنگ کے مصر بھی اموی دائرہ اقتدار میں آگیا۔

وفات[ترمیم]

مروان نے رمضان 65ھ 63 سال کی عمر میں وفات پائی کہ عام خیال کے مطابق مروان کی وفات اس کی بیوی ام خالد کے ہاتھوں ہوئی۔ اگرچہ مقام جابیہ پر مروان کی خلافت کے ساتھ ساتھ خالد بن یزید اور عمر بن سعد کی تقرری بطور جانشین کی توثیق کی گئی تھی مگر مروان کی یہ خواہش تھی کہ اس کی اپنی اولاد ہی اس کی وارث ہو چنانچہ اس مقصد کے حصول کے لیے اس نے خالد کی بیوہ ماں کے ساتھ شادی کر لی جس کا تعلق بنو کلب سے تھا۔ مقصد اس طرح بنو کلب کی ہمدردیاں حاصل کرنا تھا۔ اس کے علاوہ انعام و اکرام دے کر اس نے بالآخر خالد اور عمرو بن سعید کی تقرری منسوخ کر دی اور علانیہ عبد الملک اور عبد العزیز کو اپنا جانشین مقرر کر دیا۔ مروان نے اسی پر اکتفا نہ کیا بلکہ خالد کو ذلیل کرنے کے لیے خالد اور اس کی ماں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے جن کی شکایت خالد نے ماں سے کی۔ چنانچہ اس نے مروان کو زہر دے کر یا گلا گھونٹ کر مروا دیا۔

مروان نے اموی اقتدار کو ازسرنو قائم کیاتھا۔ ورنہ اموی حکومت کا خاتمہ صاف نظر آ رہا تھا۔ اس کا ایک بیٹا اور چار پوتے خلیفہ یا بادشاہ بنے -

مروان بن حکم
شاہی القاب
ماقبل  اموی خلیفہ
684–685
مابعد 
ماقبل 
سعد ابن العاص
گورنر مدینہ
679–681
مابعد 
ماقبل 
سعد ابن العاص
گورنر مدینہ
674–677
مابعد 
سعد ابن العاص
ماقبل 
?
گورنر مدینہ
662–669
مابعد 
سعد ابن العاص

حوالہ جات[ترمیم]

  1. الآصابہ جلد 1 صفحہ 340