مسجد ابو بکر صدیق
| ||||
---|---|---|---|---|
![]() |
||||
ملک | ![]() |
|||
![]() |
||||
إحداثيات | 24°27′58″N 39°36′23″E / 24.466138888889°N 39.606361111111°E | |||
درستی - ترمیم ![]() |


ابو بکر صدیق مسجد کو مدینہ کی تاریخی مساجد میں سے ایک سمجھا جاتا ہے ۔
موقع
[ترمیم]مسجد ابو بکر صدیقؓ مسجد نبوی شریف کے جنوب مغربی جانب واقع ہے، شارع المناخہ کے آغاز کے قریب اور مسجد الغمامة کے مغرب میں۔ ان دونوں مساجد کے درمیان صرف ایک عام سڑک حائل ہے۔ مسجد صدیقؓ اس علاقے میں واقع ہے جسے العریضہ کہا جاتا ہے، جو ماضی میں حديقة العريضي (العریضی کا باغ) کے نام سے معروف تھا۔ یہ مسجد ایک وسیع میدان کے اندر اپنی جگہ بناتی ہے، جو دونوں مساجد، یعنی مسجد الغمامة اور مسجد ابو بکر صدیقؓ کو شامل کرتا ہے۔[1]
سبب تسمیہ
[ترمیم]اس مسجد کا نام ابو بکر صدیقؓ کے نام پر رکھا گیا کیونکہ یہ معروف ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس مقام پر عید کی نماز ادا کی اور آپؐ کے بعد حضرت ابو بکر صدیقؓ نے بھی اپنی خلافت کے دوران یہاں عید کی نماز پڑھی، جس کی نسبت سے یہ مسجد ان کے نام سے مشہور ہو گئی۔[2]
مسجد ابو بکر صدیقؓ کی تاریخ
[ترمیم]اس مسجد میں نبی کریم ﷺ نے عید کی نماز ادا فرمائی، لہٰذا یہ ان مصلیات میں شامل ہے جہاں آپ ﷺ نے نمازِ عید پڑھی۔ روایت کے مطابق، نبی کریم ﷺ نے یہاں سن 8 ہجری میں عید کی نماز ادا کی، جبکہ بعض روایات کے مطابق یہ واقعہ سن 4 ہجری کا ہے۔ اسی مقام پر نبی کریم ﷺ نے حبشہ کے بادشاہ اصحمہ نجاشیؒ کی نماز جنازہ بھی غائبانہ ادا کی۔ جب نجاشیؒ کا انتقال حبشہ میں ہوا تو نبی کریم ﷺ اس جگہ تشریف لائے، صحابہؓ کو اپنے پیچھے صف بندی کرنے کا حکم دیا اور ان پر نماز جنازہ پڑھی۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نجاشیؒ کی وفات کی خبر دی اور فرمایا: "اپنے بھائی کے لیے مغفرت کی دعا کرو"۔ پھر آپ ﷺ مصلیٰ پر تشریف لے گئے، صفیں بنوائیں اور ان کی نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہیں۔ اسی طرح حضرت جابر بن عبد اللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اللہ کے ایک نیک بندے کا انتقال ہو گیا ہے"، پھر آپ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی اور ان پر دعا کی۔ (صحیح مسلم)[2]
مسجد ابو بکر صدیقؓ کی تعمیر کی تاریخ
[ترمیم]یہ مسجد منطقة المصلّى (نماز کے مقام) کے مساجد میں سے ایک ہے اور غالباً اس کا نام حضرت ابو بکر صدیقؓ کے نام پر اس لیے رکھا گیا کہ انھوں نے اپنی خلافت کے دوران اس جگہ پر عید کی نماز ادا کی، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا۔ روایات کے مطابق، اس مسجد کی پہلی تعمیر دورِ اموی میں ہوئی، غالباً اس وقت جب حضرت عمر بن عبد العزیزؒ مدینہ منورہ کے گورنر (87-93 ہجری) تھے۔ تاہم، موجودہ تعمیر تیرویں صدی ہجری کی ہے۔ دورِ سعودی میں اس مسجد کے تاریخی طرزِ تعمیر کو محفوظ رکھا گیا اور اسے متعدد بار مرمت و بحالی کے مراحل سے گزارا گیا: 1411 ہجری میں خادم الحرمین الشریفین شاہ فہد بن عبد العزیز کے عہد میں ترمیم کی گئی۔ 1434 ہجری میں خادم الحرمین الشریفین شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز کے دور میں بھی اس کی بحالی کی گئی۔ موجودہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز کے دور میں، مدینہ منورہ میں تاریخی مساجد اور مقدس مقامات کے تحفظ کے منصوبے کے تحت اس مسجد کی مزید دیکھ بھال اور مرمت کی گئی۔ [3]
مسجد ابو بکر صدیقؓ کی تعمیراتی ساخت
[ترمیم]جیسا کہ سید عبد المجید بکر کی کتاب "أشهر المساجد في الإسلام" میں بیان کیا گیا ہے، مسجد ابو بکر صدیقؓ دو حصوں پر مشتمل ہے:
- . کھلا صحن (ردهة مكشوفة)
یہ ایک کھلی جگہ ہے جسے ایک بلند دیوار گھیرے ہوئے ہے۔ اس کا دروازہ مشرق کی طرف ہے، جو شارع المناخة پر کھلتا ہے۔ صحن کی لمبائی 13 میٹر (شمال سے جنوب) اور چوڑائی 6 میٹر (مشرق سے مغرب) ہے۔ بیرونی دروازے کی چوڑائی 3 میٹر اور اونچائی 2 میٹر ہے، جو مسجد الغمامة کی طرف کھلتا ہے۔
- . اندرونی حصہ (القسم الداخلي)
اس میں ایک بڑی گنبد (قبة كبيرة) موجود ہے، جو چار مضبوط بنیادوں پر قائم ہے۔ داخلی دروازہ مشرقی دیوار میں ہے، جس کی اونچائی 2 میٹر اور چوڑائی 1.5 میٹر ہے۔ اندرونی حصہ نیچے سے مربع شکل کا ہے، ہر دیوار کی لمبائی 9 میٹر ہے۔ دیواروں کی اونچائی 5 میٹر جبکہ گنبد کی اندرونی اونچائی 12 میٹر سے زیادہ ہے۔ گنبد کے بالائی حصے میں 8 چھوٹی کھڑکیاں ہیں جو روشنی اور ہوا کے لیے بنائی گئی ہیں۔ گنبد کے اندرونی حصے اور اس کی تزئین سفید رنگ سے کی گئی ہے، جو پورے مسجد کے اندرونی حصے کا رنگ بھی ہے۔
- . محراب اور منبر
مسجد کے جنوبی دیوار کے درمیان میں محراب ہے، جس کی چوڑائی 80 سینٹی میٹر اور اونچائی 2 میٹر ہے۔ مسجد میں کوئی منبر نہیں کیونکہ یہ مسجد نبویؐ اور مسجد الغمامة کے قریب واقع ہے اور یہاں نماز جمعہ ادا نہیں کی جاتی۔
- . مینار (منارة المسجد)
مسجد کا مینار شمالی دیوار پر قائم ہے، جو نچلی سطح پر مربع بنیاد رکھتا ہے۔ اوپر سے یہ گول شکل میں تعمیر کیا گیا ہے، جس میں ایک واحد شرفہ (بالکنی) موجود ہے۔ مینار کے اوپر دھاتی ساخت بنی ہوئی ہے، جس پر تین سیب نما اشکال اور ایک چاند نصب ہے۔
- . بیرونی رنگ اور ساخت
مسجد کی مشرقی دیوار سیاہ پتھر سے مزین ہے، جبکہ گنبد اور مینار کو سفید رنگ سے رنگا گیا ہے۔ مسجد الغمامة کے ساتھ اس کا بیرونی رنگ کا امتزاج سیاہ اور سفید ہے، جس سے دونوں مساجد ایک خوبصورت ہم آہنگی کے ساتھ ایک وسیع میدان میں نمایاں نظر آتی ہیں۔[4] [5]
بیرونی روابط
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ من مساجد المدينة.. مسجد أبو بكر الصديق...مصراوى آرکائیو شدہ 2017-11-23 بذریعہ وے بیک مشین
- ^ ا ب كتاب الدر المنثور في بيان معالم مدينة رسول الله صلى الله عليه وسلم
- ↑ هيئة التراث
- ↑
- ↑ أشهر المساجد في الإسلام، ج1، سيد عبد المجيد بكر، ص264-266.