مندرجات کا رخ کریں

مسجد بنی حارثہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مسجد بني حارثة
ملک سعودی عرب   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جگہ مدینہ منورہ   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نقشہ
إحداثيات 24°29′31″N 39°36′35″E / 24.49189167°N 39.60973611°E / 24.49189167; 39.60973611   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الدرع مسجد 2018 میں بحالی کے تحت

مسجد بنی حارثہ یا مسجد المستراح ، مدینہ ، سعودی عرب میں واقع ایک مسجد ہے ۔ مسجد نبی کریم ﷺ کے شمال مغرب میں تقریباً 2500 میٹر کے فاصلے پر سید الشہداء روڈ پر واقع ہے۔ اسے مسجد المستراح اس لیے کہا جاتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے غزوۂ احد سے واپسی پر یہاں کچھ دیر آرام فرمایا تھا۔ اسے مسجد بنی حارثہ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ بنی حارثہ قبیلے کی آبادی میں واقع ہے۔ "مستراح" کا مطلب ہے آرام کرنے کی جگہ۔ یہ مقام مدینہ کے دفاع کے لحاظ سے اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل تھا، کیونکہ یہیں سے خندق کھودنے کا آغاز کیا گیا۔ اسی مقام سے معاویہؓ کی فوج اور اس کے سردار مسلم بن عقبہ المری نے مدینہ میں داخلہ کیا تھا۔[1]

مسجد کی تاریخی حیثیت

[ترمیم]

یہ مسجد نبی کریم ﷺ کے زمانے میں تعمیر کی گئی تھی اور بنو حارثہ کے لوگ یہاں نماز ادا کرتے تھے۔ احادیث نبویہ میں ذکر ملتا ہے کہ تحویلِ قبلہ اسی مسجد میں ہوئی تھی، جب بنو حارثہ کے لوگ یہاں نمازِ عصر ادا کر رہے تھے اور انھیں دورانِ نماز مسجدِ حرام کی طرف رخ بدلنے کا حکم ملا۔

مسجد المستراح کے بارے میں مؤرخین کی آراء

[ترمیم]

متعدد مؤرخین نے اس مسجد کا ذکر کیا ہے اور بعض نے اس کا مقام بھی متعین کیا، جن میں شامل ہیں: ابن شَبَّہ: انھوں نے اس مسجد کو ان مساجد میں شمار کیا جہاں نبی کریم ﷺ نے نماز ادا کی۔

  • الفيروز آبادی
  • أبو البقاء المكي
  • السمهودي: انھوں نے بیان کیا کہ یہ مسجد بنی حارثہ (جو قبیلہ اوس کی شاخ تھی) کی آبادی میں واقع تھی۔ مزید یہ کہ ان کے مکانات سند الحرة میں تھے، جہاں شیخان نامی مقام بھی تھا، جو بنی عبدالأشہل کے شمال میں تھا۔
  • إبراهيم العياشي: انھوں نے ذکر کیا کہ مسجد المستراح، مسجد الشیخین کے شمال میں تقریباً آدھے کلومیٹر سے کم فاصلے پر واقع ہے۔ اور مسجد بنی حارثہ کے بارے میں لکھا:

"یہی وہ مسجد ہے جو مستراح کے مغربی کنارے پر واقع ہے اور اس کے مغرب میں ایک عثمانی قلعہ بھی موجود ہے۔" الخياري (کتاب تاریخ معالم المدينة المنورة قدیمًا وحدیثًا کے مصنف): انھوں نے لکھا: "یہ ایک چھوٹی سی، غیر مسقف مسجد ہے، جو زمین سے تقریباً آدھے میٹر بلند ہے اور اس کی عمارت پرانا چونا لگا ہوا ہے۔"[2]

مسجد المستراح کی موجودہ حالت

[ترمیم]

تاریخی اہمیت کے پیش نظر، شاہ فہد بن عبد العزیز (رحمہ اللہ) کے دور میں مسجد کو توسیع دی گئی۔ اس توسیع کے بعد: مسجد میں مینار اور معمارانہ قُبہ شامل کیے گئے۔ مشرقی، مغربی اور شمالی سمتوں میں نئے داخلی دروازے بنائے گئے۔ مرکزی ایئر کنڈیشننگ کا نظام نصب کیا گیا۔ شمالی جانب ایک ملحقہ حصہ بنایا گیا، جس میں 12 وضو خانے اور 5 بیت الخلاء شامل ہیں۔ یہ مسجد مستطیل شکل میں مشرق سے مغرب تک پھیلی ہوئی ہے۔[3]

بیرونی روابط

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. معالم وآثار طيبة الطيبة - مسجد المستراح ( مسجد بني حارثة ) آرکائیو شدہ 2014-03-26 بذریعہ وے بیک مشین
  2. المساجد الأثرية في المدينة المنورة، محمد الياس عبدالغني، ط1، مطابع الرشيد، المدينة المنورة، 1418هـ/1998م، ص199-201
  3. المساجد الأثرية: مرجع سابق، ص199