مسجد بنی زریق
| ||||
---|---|---|---|---|
ملک | ![]() |
|||
![]() |
||||
إحداثيات | 24°28′00″N 39°36′29″E / 24.46664722°N 39.60809722°E | |||
درستی - ترمیم ![]() |
مسجد بنی زریق ، زریق الکبیر مدینہ منورہ میں مسجد بنی زریق (زای کو زبیر کی طرح پیش کے ساتھ) قبیلہ خزرج سے تعلق رکھنے والے بنی زریق کی تھی۔ یہ باب جدید کے قریب حظیرہ کی جگہ واقع تھی، جو بعد میں سید محمود احمد کی دکانوں میں تبدیل ہو گئی۔ بنی زریق کا تعلق قبیلہ خزرج سے تھا۔ یہی وہ پہلی مسجد تھی جہاں قرآن کریم کی تلاوت کی گئی۔ مسجد نبوی کی توسیع کی غرض سے اسے منہدم کر دیا گیا اور اب اس کا مقام مسجد نبوی کے اندر شامل ہو چکا ہے۔[1]
مورخین کا بیان
[ترمیم]تاریخی حوالوں کے مطابق، مسجد بنی زریق کے بارے میں کئی روایات منقول ہیں:
- . ابن زبالة نے عمر بن حنظلة سے روایت کیا کہ یہ پہلی مسجد تھی جہاں قرآن کریم کی تلاوت کی گئی۔
رافع بن مالک الزرقي جب عقبہ میں رسول اللہ ﷺ سے ملے تو نبی کریم ﷺ نے انھیں گذشتہ دس سال میں نازل شدہ وحی عطا کی۔ رافع یہ صحیفہ مدینہ لے آئے اور اپنے قبیلے کو جمع کرکے اسی مقام پر قرآن پڑھ کر سنایا، جو اس وقت ایک ٹیلہ تھا۔ نبی کریم ﷺ نے اس مسجد کی قبلے کی درست سمت پر تعجب کا اظہار فرمایا۔
- . مروان بن عثمان بن المعلی سے مروی ہے کہ یہ پہلی مسجد تھی جہاں قرآن کی تلاوت ہوئی۔
- . یحییٰ بن عبد اللہ بن رفاعة روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس مسجد میں وضو فرمایا، قبلے کی درستی پر تعجب کیا، لیکن نماز نہیں پڑھی۔
- . ابن شبہ نے معاذ بن رفاعة الزرقي سے روایت کی کہ نبی کریم ﷺ اس مسجد میں داخل ہوئے، وضو کیا، قبلے کی سمت کو سراہا، مگر نماز ادا نہیں کی۔
- . السمہودی بیان کرتے ہیں:بنی زریق کی بستی مصلیٰ کے قبلے کی سمت اور اس کے مشرق میں دیوار کے اندر اور باہر واقع تھی۔
درب سُویقہ سے لے کر باب السلام تک پھیلے مکانات کے قبلے کی سمت میں یہ مسجد تھی۔ یہ وہی جگہ ہے جس کا ذکر ان گھوڑوں کی دوڑ کے سلسلے میں آیا ہے جو بغیر تیاری کے دوڑائی جاتی تھیں۔ قاضی عیاض کے مطابق، یہ مقام ثنیۃ الوداع سے تقریباً ایک میل کے فاصلے پر تھا۔ السمہودی مزید کہتے ہیں کہ ثنیۃ الوداع اور مذکورہ مقام کے درمیان تقریباً ایک میل کا فاصلہ تھا اور یہ مقام قبلے کی سمت میں تھا۔[2]
حدیث شریف میں بیان
[ترمیم]- امام مالک نے نافع کے واسطے سے عبد اللہ بن عمر سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے گھوڑوں کی دوڑ کرائی:
وہ گھوڑے جو تیاری شدہ (مضمرہ) تھے، ان کی دوڑ حفیاء سے شروع ہوئی اور اس کا اختتام ثنیۃ الوداع پر ہوا۔ جبکہ وہ گھوڑے جو تیاری شدہ نہ تھے (غیر مضمرہ)، ان کی دوڑ ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک ہوئی۔ عبد اللہ بن عمر بھی ان گھڑ سواروں میں شامل تھے جنھوں نے دوڑ میں حصہ لیا۔[3]
- ابو غسان نے ابن ابی یحییٰ کے واسطے سے یحییٰ بن عبد اللہ بن رفاعة الزرقي سے اور انھوں نے معاذ بن رفاعة سے روایت کی:
نبی کریم ﷺ مسجد بنی زریق میں داخل ہوئے، وضو فرمایا، قبلے کی درستی پر تعجب کیا، لیکن اس میں نماز ادا نہیں کی۔ یہی وہ پہلی مسجد تھی جہاں قرآن کریم کی تلاوت کی گئی۔[4]
بیرونی روابط
[ترمیم]- مسجد بني زريق (مسجد السبق) من أوائل المساجد التي قرئ فيها القرآن قبل هجرة النبي صلى الله عليه وسلم.
- طيبة نت - مسجد بني زريق في المدينة المنورة