مندرجات کا رخ کریں

مسجد عتبان بن مالک

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مسجد عتبان بن مالك
ملک سعودی عرب   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جگہ مدینہ منورہ   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نقشہ
إحداثيات 24°26′47″N 39°36′56″E / 24.44626667°N 39.61549167°E / 24.44626667; 39.61549167   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مسجد عتبان بن مالک یہ وہ مقام ہے جہاں رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ میں نماز ادا فرمائی۔ بعض روایات کے مطابق، یہ ان مقامات میں شامل ہے جہاں نبی کریم ﷺ نے نماز پڑھی۔ یہ مقام عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ کے گھر کے ایک گوشے میں واقع تھا۔

مقام

[ترمیم]

یہ مسجد مدینہ منورہ میں بنی سالم بن خزرج کے علاقے میں واقع ہے اور اس کی بنیاد عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ کے مکان کے قریب المزدلف نامی قلعہ کے دامن میں رکھی گئی تھی۔

محل وقوع

[ترمیم]

شمال میں مسجد الجمعة کے سامنے کھلے میدان (البرحة) میں واقع ہے۔ مسجد الجمعة سے تقریباً 60 میٹر کے فاصلے پر ہے۔[1]

مسجد عتبان بن مالک کی تاریخی حیثیت

[ترمیم]
  1. .ابن زبالة کی روایت:ابراہیم بن عبد اللہ بن سعد بن عتبان بن مالک سے مروی ہے کہ عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا:"یارسول اللہ! سیلاب میرے اور میری قوم کی مسجد کے درمیان حائل ہو جاتا ہے۔"چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے گھر میں نماز ادا فرمائی اور وہی جگہ مسجد بنی، جو المزدلف قلعے کے قریب واقع ہے۔
  2. .یحییٰ کی روایت:یحییٰ نے بھی اسی مفہوم کی روایت نقل کی اور وضاحت کی کہ یہ المزدلف قلعے کے دامن میں واقع مسجد ہے، جو مالک بن العجلان کے قلعے کے قریب تھی۔[2]
  3. . ابن شبہ کی روایت:ابن شبہ نے عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے گھر میں ضحیٰ (چاشت) کی نماز ادا کی اور ان کے اہل خانہ نے آپ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی۔
  4. . سعد بن إسحاق کی روایت:سعد بن إسحاق سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بنی سالم کی بڑی مسجد میں نماز نہیں پڑھی اور ابن زبالة نے اسی طرح کی روایت کعب بن عجرة سے بھی نقل کی ہے۔
  5. . ابو داود الطيالسي کی روایت:امام ابو داود الطيالسي نے عبد اللہ بن احمد الطوسي کے واسطے سے نقل کیا کہ عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ اپنی قوم بنی سالم کی امامت کرتے تھے، لیکن جب سیلاب آتا تو وہ مسجد تک نہیں جا سکتے تھے۔ اس لیے انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے درخواست کی کہ آپ ان کے گھر تشریف لا کر وہاں نماز پڑھیں تاکہ وہ اس جگہ کو مستقل مصلیٰ بنا سکیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"میں آؤں گا۔" پھر آپ ﷺ اگلے دن تشریف لائے، عتبان رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ کی مہمان نوازی کے لیے خزیرہ (گوشت اور آٹے سے بنی ایک ڈش) پیش کی اور جب آپ ﷺ گھر میں داخل ہوئے تو بغیر بیٹھے فرمایا: "تم چاہتے ہو کہ میں کہاں نماز پڑھوں؟" عتبان نے ایک جگہ کی نشان دہی کی، تو رسول اللہ ﷺ نے وہاں دو رکعت نماز ادا فرمائی۔

6. امام بخاری کی روایت:امام بخاری نے محمود بن الربيع الأنصاري سے روایت نقل کی ہے کہ عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ نابینا ہو چکے تھے، اس لیے انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا:

"یارسول اللہ! کبھی گھپ اندھیرا ہوتا ہے، کبھی بارش اور سیلاب کی وجہ سے مسجد تک پہنچنا دشوار ہو جاتا ہے اور میں ایک کمزور بینائی والا شخص ہوں۔ اگر آپ میرے گھر میں ایک جگہ نماز پڑھ دیں، تو میں اسے اپنا مصلیٰ بنا لوں گا۔"

چنانچہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور پوچھا: "تم چاہتے ہو کہ میں کہاں نماز پڑھوں؟" عتبان نے ایک جگہ اشارہ کیا، تو رسول اللہ ﷺ نے وہاں نماز ادا فرمائی۔[3]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. نور الدين علي بن أحمد السمهودي- وفاء الوفا بأخبار دار المصطفى- ج3 ص877- تحقيق: محمد محيي الدين عبد المجيد- دار الكتب العلمية ط 4/ 1404هـ
  2. أسد الغابة
  3. البخاری کتاب الصلوۃ باب المساجد في البيوت