مشاہیر اہل علم کی محسن کتابیں (کتاب)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مشاہیر اہل علم کی محسن کتابیں دراصل چند مضامین کا مجموعہ ہے جسے عمران خان ندوی ازہری نے یکجا کر کے اس عنوان سے شائع کیا۔ ان مضامین میں بر صغیر ہند و پاک کے مختلف مشاہیر نے اپنی مطالعاتی زندگی اور محسن کتابوں کا تذکرہ کیا ہے۔ جنوری 1940ء میں جب ماہنامہ الندوہ، لکھنؤ کا سہ بارہ اجرا ہوا تو اس کے مدیر ابو الحسن علی ندوی اور عبد السلام قدوائی ندوی نے اس میں "میری محسن کتابیں" کے عنوان سے ایک سلسلۂ مضامین شروع کیا اور ملک کی ممتاز شخصیات سے اس پر مضامین لکھوائے۔[1]

اس کتاب میں مندرجہ ذیل مشاہیر کے مضامین شامل ہیں:

کتاب کے مختلف ایڈیشن[ترمیم]

ان مضامین کا مجموعہ عمران خان ندوی ازہری نے پہلی بار مکتبۂ دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ سے 1946ء میں شائع کیا۔ دوسری بار یہ کتاب مجلس نشریات اسلام، کراچی سے 1979ء میں شائع ہوئی۔[2]
کتاب کا تیسرا ایڈیشن 2004ء میں فیصل احمد بھٹکلی ندوی کی ترتیب جدید اور حواشی کے اضافہ کے ساتھ ادارہ احیاے علم و دعوت، لکھنؤ سے شائع ہوئی۔ اس ایڈیشن میں اصل کتاب کے متن کی تحقیق، احادیث نبویہ اور اشعار کی تخریج و تحقیق، مختلف اقوال اور واقعات کے مصادر، کتاب میں مذکور تمام مشاہیر، اشخاص اور کتب کا مختصر تعارف اور ہر مضمون سے پہلے صاحب مضمون کا تعارف کرایا گیا ہے۔[3] اس ایڈیشن میں اصل کتاب 209 صفحات تک، جبکہ فیصل احمد بھٹکلی ندوی کے حواشی صفحہ 210 سے صفحہ 396 تک محیط ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. مشاہیر اہل علم کی محسن کتابیں، مرتب: محمد عمران خاں ندوی، ترتیب جدید و حواشی: فیصل احمد بھٹکلی ندوی، ادارہ احیاے علم و دعوت، لکھنؤ، 2004ء، صفحہ7۔
  2. مشاہیر اہل علم کی محسن کتابیں، مرتب:عمران خان ندوی ازہری، ترتیب جدید و حواشی: فیصل احمد بھٹکلی ندوی، ادارہ احیاے علم و دعوت، لکھنؤ، 2004ء، صفحہ7-8۔
  3. مشاہیر اہل علم کی محسن کتابیں، مرتب: محمد عمران خاں ندوی، ترتیب جدید و حواشی: فیصل احمد بھٹکلی ندوی، ادارہ احیاے علم و دعوت، لکھنؤ، 2004ء، صفحہ9۔