مشتاق علی
![]() | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مکمل نام | سید مشتاق علی | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پیدائش | 17 دسمبر 1914 اندور، مدھیہ پردیش، بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
وفات | 18 جون 2005 اندور، مدھیہ پردیش، بھارت | (عمر 90 سال)|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | بائیں ہاتھ کا سلو گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
حیثیت | آل راؤنڈر | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 19) | 5 جنوری 1934 بمقابلہ انگلستان | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 6 فروری 1952 بمقابلہ انگلستان | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو |

سید مشتاق علی (پیدائش: 17 دسمبر 1914ء اندور، مدھیہ پردیش) | (وفات: 18 جون 2005ء اندور) بھارت کے سابق کرکٹ اسٹار تھے جنہوں نے 1934ء سے 1952ء کے درمیان 11 ٹیسٹ میچ کھیلے۔ انہوں نے اپنے کرکٹ کیرئر میں 612 رنز بنائے جس میں 2 سینچریاں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اپنے اوپنگ پارٹنر وجے سنگھ مادھو جی مرچنٹ سے پہلے 1936ء میں اولڈ ٹریفرڈ میں انگلینڈ کے خلاف سینچری بنا کر کسی غیر ملک میں سینچری بنانے والے بھارت کے پہلے کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ 24 سالہ فرسٹ کلاس کرکٹ کیرئر میں انہوں نے 13 بنائے جس میں 30 سینچریاں بھی شامل ہیں اور 155 وکٹ حاصل کیے۔ ان کے بیٹے سید گلریز علی اور پوتے سید عباس علی نے بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی ہے۔
کیرئیر[ترمیم]
مشتاق علی کو سی کے نائڈو یا کوٹری کناکئیا نائڈو نے دریافت کیا تھا۔سی کے نائیڈو ٹیسٹ کرکٹ میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان تھے۔ سی کے نائڈو نے انہیں 13 سال کی عمر میں اندور میں کرکٹ کھیلتے دیکھا اور پھر انہوں نے ہی مشتاق علی کی کرکٹ میں مہارت کو بہتر بنانے کے لیے کام کیا۔انہوں نے وزڈن سپیشل ایوارڈ بھی جیتا۔ 1936ء کے ٹور میں انہوں نے 4 فرسٹ کلاس سنچریاں کیں۔ وہ اوپنگ یا مڈل آرڈر رائٹ ہینڈ بیسٹمین تھے۔ دوسری عالمی جنگ عظیم کی وجہ سے وہ بین الاقوامی کرکٹ نہیں کھیل سکے۔ مجموعی طور پر انہوں نے 11 ٹسٹ کھیلے۔ اپنا پہلا ٹسٹ انہوں نے انگلینڈ کے خلاف کلکتہ میں 5 سے 8 جون 1934ء کو کھیلا انہوں نے اپنا آخری ٹسٹ مدراس میں انگلینڈ کے خلاف 6 سے 10 فروری 1952ء کو 38سال کی عمر میں کھیلا۔
مقامی کرکٹ[ترمیم]
بھارت میں کرکٹ کے ابتدائی دور میں مشتاق علی نے علاقائی ٹیموں اور پرائیویٹ کلب کےلیے بھی کرکٹ کھیلی۔وہ اپنے وقت کے سب سے مقبول کھلاڑی اور سپر سٹار تھے۔ اس وقت بھارت کی نوجوان نسل اُن سے بہت زیادہ متاثر تھی۔
ایوارڈ[ترمیم]
- انہیں 1964ء میں پدم شری اعزاز ایوارڈ سے نوازا گیا۔
- سید مشتاق علی ٹرافی۔ یہ ٹوئنٹی 20 کرکٹ ڈومیسٹک چیمپئن شپ تھی جو بھارت میں ہوئی۔ اس کا ا انتظام بھارت کے بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ نے کیا۔اس میں رانجی ٹرافی کی ٹیموں نے حصہ لیا۔2008 -2009ء کا سیزن اس ٹرافی کا افتتاحی سیزن تھا۔[1] [2]
انتقال[ترمیم]
سید مشتاق علی 9 ستمبر 1981ء کو بھارت کے شہر اندور میں 90 سال اور 183 دن کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
مزید دیکھیے[ترمیم]
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ "Syed Mushtaq Ali Trophy, 2016 matches, scorecards, preview, history, news and statistics – Cricbuzz". اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2017.
- ↑ "Syed Mushtaq Ali Trophy". 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2017.
- 1914ء کی پیدائشیں
- 17 دسمبر کی پیدائشیں
- 1915ء کی پیدائشیں
- 2005ء کی وفیات
- بھارت کے کرکٹ کھلاڑی
- بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی
- بھارتی مسلم شخصیات
- پدم شری وصول کنندگان
- گجراتی کرکٹ کھلاڑی
- مسلمان کرکٹ کھلاڑی
- اندور کے کھلاڑی
- جامعہ علی گڑھ کے فضلا
- کھیلوں میں پدم شری وصول کنندگان
- ایسٹ زون کے کرکٹ کھلاڑی
- سنٹرل زون کے کرکٹ کھلاڑی
- مدھیہ پردیش ٹیم کے کرکٹ کھلاڑی
- مہاراشٹر ٹیم کے کرکٹ کھلاڑی
- راجستھان ٹیم کے کرکٹ کھلاڑی
- اتر پردیش ٹیم کے کرکٹ کھلاڑی