مشیر کاظمی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مشیر کاظمی
پیدائشسید شبیر حسین کاظمی
1915ء
بنوڑ، انبالہ ضلع، برطانوی ہندوستان
وفات8 دسمبر 1975(1975-12-08)ء
لاہور، پاکستان
قلمی ناممشیر کاظمی
پیشہشاعر
زباناردو
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
اصناففلمی گیت، ملی نغمہ
نمایاں کاماے راہ حق کے شہیدو وفا کی تصویرو

مشیر کاظمی (پیدائش: 1915ء - وفات: 8 دسمبر، 1975ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے فلمی نغمہ نگار تھے۔

حالات زندگی[ترمیم]

مشیر کاظمی 9 مئی 1915ء کو بنوڑ ، انبالہ ضلع، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے[1][2][3]۔ ان کا اصل نام سید شبیر حسین کاظمی تھا۔ والد گرامی پولیس سروس میں تھے۔ میٹرک کے بعد مشیر کاظمی نے بھی والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے والد کے ایما پر پولیس کی ملازمت اختیار کی، مگر جلد ہی کچھ گفتہ و ناگفتہ حالات و واقعات کے سبب اس ملازمت کو چھوڑنا پڑا ،پھر ادیب فاضل کا امتحان پاس کر کے شعر و ادب کی طرف مائل ہوئے۔ تقسم ہند کے بعد ریاست پٹیالہ سے ہجرت کر کے علی پور (ضلع مظفر گڑھ) میں آن بسے، مگر یہاں ان کی طبیعت ماڈل نہ ہوئی، چنانچہ اب علی پور سے لاہور آ گئے اور اِسی شہر میں انھوں نے فلم انڈسٹری میں اپنے مُدھر گیتوں سے دھومیں مچائیں۔ ان کی دوسری شادی ریڈیو اور ٹی وی کی اپنے دَور کی ممتاز فنکارہ روبینہ شاہین سے ہوئی۔ انھوں نے فلموں میں نغمہ نگاری کا آغاز فلم دوپٹہ سے کیا جس کی موسیقی فیروز نظامی نے ترتیب دی تھی۔ یہ پاکستان کی پہلی اردو فلم تھی جس کے نغمے ملکہ ترنم نور جہاں نے گائے تھے۔ اس فلم کے تقریباً سبھی نغمات سپرہٹ ثابت ہوئے جلد ہی مشیر کاظمی فلمی صنعت کے معروف نغمہ نگاروں میں شمار ہونے لگے۔[3]

مشیر کاظمی نے لاتعداد فلموں کے لیے نغمات تحریر کیے جن میں میرا کیا قصور، زمین، لنڈا بازار، دلاں دے سودے، مہتاب، ماں کے آنسو، آخری نشان، آخری چٹان، باغی کمانڈر اور دل لگی کے نام سرفہرست تھے۔

1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران مشیر کاظمی کا قومی نغمہ اے راہ حق کے شہیدو وفا کی تصویرو بے حد مقبول ہوا۔ اس نغمے کی موسیقی میاں شہر یار نے ترتیب دی تھی اور اسے نسیم بیگم نے گایا تھا۔[3]

نمونۂ کلام[ترمیم]

گیت

اے راہِ حق کے شہیدو! وفا کی تصویرو!
تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں
لگانے آگ جو آئے تھے آشیانے کو وہ شعلے اپنے لہو سے بھجا دیے تم نے
بچالیا ہے یتیمی سے کتنے پھولوں کوسہاگ کتنی بہاروں کے رکھ لیے تم نے
تمہیں چمن کی فضائیں سلام کہتی ہیں
اے راہِ حق کے شہیدو! وفا کی تصویرو!
چلے جو ہو گے شہادت کا جام پی کر تمرسولِ پاک نے بانہوں میں لے لیا ہو گا
علی تمہاری شجاعت پہ جھومتے ہوں گےحسین پاک نے ارشاد یہ کیا ہو گا
تمہیں خدا کی رضائیں سلام کہتی ہیں
جنابِ فاطمہ جگرِ رسول کے آگےشہید ہو کے کیا ماں کو سرخرو تم نے
جنابِ حضرتِ زینب گواہی دیتی ہیںشہیدو رکھی ہے بہنوں کی آبرو تم نے
وطن کی بیٹیاں مائیں سلام کہتی ہیں[4]

وفات[ترمیم]

مشیر کاظمی 8 دسمبر، 1975ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پا گئے۔[1][2][3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات ناموران پاکستان، اردو سائنس بورڈ لاہور، 2006ء، ص 828
  2. ^ ا ب مشیر کاظمی، سوانح و تصانیف ویب، پاکستان
  3. ^ ا ب پ ت عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 417
  4. اے راہِ حق کے شہیدو، اردو ویب، پاکستان