معبد الجہنی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے



معبد الجہنی
معلومات شخصیت
وفات سنہ 699ء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات پھانسی  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات سزائے موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب قدریہ[2]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ عمران بن حصین،  معاویہ بن ابو سفیان،  عبد اللہ بن عباس،  عبد اللہ بن عمر  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص معاویہ بن قرہ المزنی،  مالک بن دینار  ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معبد الجہنی یا معبد بن عبد اللہ بن علیم الجہنی (وفات: 699ء) فرقہ قدریہ کا پہلا متکلم تھا جس نے زمانہ صحابہ میں ہی مسئلہ قدر پر کلام یعنی بحث و مباحثہ کا آغاز کیا تھا۔ ابن کثیر کے مطابق معبد وہ پہلا شخص تھا جس نے مسئلہ قدر میں پہلی بار کلام کیا اور باقاعدہ اِس موضوع پر بحث و مباحثہ کی بنیاد رکھی۔ اُسے فرقہ قدریہ کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ فرقہ قدریہ متاخرین صحابہ کے عہد میں وجود میں آنے والا وہ فرقہ تھا جو فرقہ جبریہ کے مخالف تھا۔ اِس فرقے نے عقیدۂ غُلُّو کے تحت تقدیر کے مسئلہ کو فروغ دیا۔ معتزلہ کے وجود میں آنے کے بعد یہ کثرت سے فروغ پانے والا دوسرا فرقہ تھا۔

سوانح[ترمیم]

معبد الجہنی کا سنہ پیدائش پردۂ اخفا میں ہے اور کسی تاریخ یا تذکرہ میں اُس کا سنہ پیدائش موجود نہیں۔ معبد نے صحابہ کو دیکھا ہے جس کی بنا پر اُسے تابعی کہا جاتا ہے لیکن صحابہ کے زمانے میں مسئلہ قدر پر بحث و مباحثہ شروع کرنے پر صحابہ اِس سے بدظن ہو گئے تھے۔

واقعۂ تحکیم میں موجودگی[ترمیم]

تاریخ اسلام میں پہلی بار صفین کے موقع پر واقعۂ تحکیم پر اِس کی موجودگی کا پتا چلتا ہے جب اِس نے حضرت علی اور معاویہ بن ابی سفیان کے مابین گفتگو کے لیے اپنا کردار اداء کیا۔ اِس موقع پر معبد نے ابو موسیٰ الاشعری سے بھی ملاقات کی اور اُن سے طویل پوچھ گچھ کی تھی اور اِس کے بعد جب عمرو بن العاص سے ملا تو انھیں کچھ نصیحت کرنے لگا مگر عمرو بن العاص نے اپنی گفتگو میں اسے کہا تھا کہ: ’’اے جہنہ کے میندھے! تمھیں نہ ظاہر کا پتہ ہے اور نہ باطن کا اور نہ تمھیں اِس سلسلہ میں نفع پہنچے گا اور نہ ہی نقصان۔‘‘[3]

روایت حدیث[ترمیم]

معبد نے جلیل القدر صحابہ کو دیکھا ہے اور اُن سے حدیث نقل کی ہے مگر متاخر علمائے حدیث نے اُس سے حدیث روایت کرنے کو نامناسب سمجھا ہے۔ معبد نے عبداللہ ابن عباس، عمران بن حصین، معاویہ بن ابی سفیان اور عبداللہ ابن عمر سے حدیث نقل کی ہے۔ گو بظاہر معبد متقی و پرہیزگار تھا جس کی توثیق ابن معین نے بھی کی ہے لیکن حسن بصری کہا کرتے تھے کہ:’’ لوگو! معبد سے بچو، کیونکہ وہ خود بھی گمراہ ہے اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتا ہے۔‘‘ علاوہ ازیں مالک بن دینار، معاویہ بن قرہ المزنی نے معبد سے روایات نقل کی ہیں۔

فرقہ قدریہ[ترمیم]

ابن کثیر کے قول کے مطابق معبد الجہنی وہ پہلا شخص تھا جس نے مسئلہ تقدیر میں باقاعدہ طور پر بحث و مباحثہ کے ذریعے کلام کرنا شروع کیا۔ یہ عقیدہ اُس نے عراق کے ایک عیسائی باشندہ ’’سوس‘‘ سے سیکھا تھا اور پھر اپنے مطابق نئی طرز پر اِس کی بحث کرنا شروع کی۔ مختصراً کہ مسئلہ قدر و جبر کا فتنہ معبد نے ہی پیدا کیا تھا۔حجاج بن یوسف کے زمانے میں معبد نے ابن الاشعث کے ہمراہ خروج کیا تھا جس پر حجاج نے اِسے سزا بھی دلوائی اور مختلف قسم کی تکالیف میں مبتلا بھی کیا۔[4]

وفات[ترمیم]

عبدالملک بن مروان نے 80ھ مطابق 699ء میں دمشق میں پھانسی دلوائی اور پھر اِسے قتل کر دیا گیا۔[5]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. https://journals.iium.edu.my/intdiscourse/index.php/id/article/download/451/399/1006 — صفحہ: 206
  2. https://books.google.fr/books?id=70wnDAAAQBAJ&printsec=frontcover&hl=fr#v=onepage&q=dirham&f=false — صفحہ: 47
  3. ابن کثیر: البدایہ والنہایہ (تاریخ ابن کثیر)، جلد 9، صفحہ 54۔واقعات تحت سنہ 80ھ، مطبوعہ لاہور۔
  4. ابن کثیر: البدایہ والنہایہ (تاریخ ابن کثیر)، جلد 9، صفحہ 54۔واقعات تحت سنہ 80ھ، مطبوعہ لاہور۔
  5. ابن العماد الحنبلی: شذرات الذھب، جلد 1، صفحہ 327، تذکرہ تحت واقعات 80ھ۔