معبد کوم امبو
| ||||
|---|---|---|---|---|
| ملک | ||||
| جگہ | محافظہ اسوان | |||
![]() |
||||
| إحداثيات | 24°27′07″N 32°55′41″E / 24.451944444444°N 32.928055555556°E | |||
| درستی - ترمیم | ||||
معبد كوم امبو شہر کوم امبو، صوبہ اسوان (جنوبی مصر) میں واقع ہے۔ یہ معبد بطلیموس ششم کے عہد میں بنایا گیا تھا تاکہ دیوتاؤں سوبيک اور حورس کی پرستش کی جا سکے۔ حال ہی میں اس معبد کے علاقے میں مرمت اور تجدید کے کام بھی انجام دیے گئے ہیں۔
تعمیر
[ترمیم]یہ معبد بطلیموس ششم فيلوميتور کے دور میں تعمیر کیا گیا، لیکن اس کی زخارف (سجاوٹ) صرف رومانی دور میں، خاص طور پر قیصر تيبريوس کے زمانے میں مکمل کی گئیں۔ اس معبد میں بھی وہی خصوصیات ملتی ہیں جو دیگر بطلمی مصری معابد میں پائی جاتی ہیں، مثلاً خاکہ، فنِ تعمیر اور نقش و نگار۔
تاہم اس معبد کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ یہاں کی مقامی عبادت کی روایت کے مطابق لوگ دو دیوتاؤں کی پرستش کرتے تھے: سوبيک (مگرمچھ دیوتا) حورس (باز سر والا دیوتا)
یہ دونوں دیوتا اپنی ابتدا اور صفات میں ایک دوسرے سے مختلف تھے، لیکن اس کے باوجود وہ صدیوں تک ایک ساتھ پوجے جاتے رہے، بغیر اس کے کہ ان کی ہستیوں کو ایک دوسرے میں مدغم یا یکجا کیا جائے۔
اسی وجہ سے اس معبد میں صرف دو متجاور (ایک دوسرے کے برابر) قدس الاقداس ہی نہیں ہیں بلکہ ہر قدس کے محور پر علاحدہ علاحدہ دروازے بھی ہیں، جو ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ واقع ہیں — یہ دروازے معبد کی بیرونی دیوار، ستونوں کے ہال اور ان کے پیچھے کی دیواروں میں کھلتے ہیں۔ یوں یہ معبد حقیقت میں دو حصوں میں بٹا ہوا ہے اور ہر حصہ ایک مخصوص دیوتا کی عبادت کے لیے وقف ہے۔[1]
نقش و نگار
[ترمیم]اس معبد کی دیواروں کو خالص مصری طرز کے نقوش سے مزین کیا گیا ہے، جو نہایت باریک بینی اور فنی حسن کے ساتھ تراشے گئے ہیں۔ ان مناظر میں شخصیات، ہیر و غلیفی تحریریں اور علامتی نقش و نگار اس طرح ہم آہنگ کیے گئے ہیں کہ ایک خوبصورت توازن اور جمالیاتی حسن پیدا ہوتا ہے۔
معبد کے ساتھ
[ترمیم]اس معبد کے قریب ایک ’’متحف تماسيح‘‘ (مگرمچھوں کا عجائب گھر) بھی موجود ہے، جس میں فرعونی دور کے محفوظ شدہ (محنط) مگرمچھ رکھے گئے ہیں، جو قبروں اور مندروں میں دریافت ہوئے۔ اسی طرح کوم امبو کے مندر پر کندہ نقوش بھی ملتے ہیں جن میں ایک پیالہ دکھایا گیا ہے جو جسم سے خون نکالنے کے لیے استعمال ہوتا تھا، جسے آج ہم حجامہ کے نام سے جانتے ہیں۔

فرعونی لوگ اسے علاج کے طور پر استعمال کرتے تھے اور خون کو دھات کے پیالوں کی مدد سے جسم سے باہر کھینچا جاتا تھا۔ یہ پیالے قدیم مصری تہ خانوں اور آثار میں ملے ہیں۔ انھیں عام طور پر بھیڑ کے سینگ سے بنایا جاتا تھا، جن کے نوکیلے حصے پر سوراخ کر کے خون نکالا جاتا تھا۔ بعد میں انھوں نے شیشے کے پیالے استعمال کرنا شروع کیے، جن سے ہوا کو خالی کرنے کے لیے اندر روئی یا اون کا ٹکڑا جلا دیا جاتا تھا۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "معلومات عن معبد كوم أمبو على موقع geonames.org"۔ geonames.org۔ 2019-12-13 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
{{حوالہ ویب}}:|archive-date=/|archive-url=timestamp mismatch (معاونت)



