معراج محمد خان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
معراج محمد خان
بانی رکن اور جنرل سیکرٹری پاکستان تحریک انصاف[1]
مدت منصب
1998 – 2003
بانی اور چیئرمین قومی محاذ آزادی (جماعت)[2]
مدت منصب
1977 – نامعلوم
وزارت محنت و افرادی قوت
مدت منصب
20 دسمبر 1971 – 13 اگست 1973
ایئر مارشلنور خان
عبد القیوم خان
وائس پریزیڈنٹ پاکستان پیپلز پارٹی
مدت منصب
30 نومبر 1967 – 22 اکتوبر 1974
آفس قائم کیا
ڈاکٹر مبشر حسین
بانی رکن پاکستان پیپلز پارٹی
مدت منصب
30 نومبر 1967 – 1977
صدر نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن
مدت منصب
4 جولائی 1963 – 30 نومبر 1967
جوہر حسن
رشید حسن خان
معلومات شخصیت
پیدائش 20 اکتوبر 1938ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فرخ آباد  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 21 جولا‎ئی 2016ء (78 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت کیمونسٹ پارٹی آف پاکستان
پاکستان پیپلز پارٹی  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کراچی
ڈی جے سندھ گورنمنٹ سائنس کالج  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلسفی،  سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Award(s) حبیب جالب

معراج محمد خان (20 اکتوبر 1938 – 21 جولائی 2016) ایک نامور سوشلسٹ، دانشور اور فلسفی تھے۔ انھوں نے پاکستان کی تین سیاسی جماعتیں بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انھوں نے پاکستان پیپلز پارٹی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ 1977 میں پاکستان پیپلز پارٹی چھوڑنے کے بعد قومی محاذ آزادی بنائی۔ انھوں نے پاکستان تحریک انصاف کے بنیادی پروگرام بنانے میں بھی حصہ لیا۔ وہ ملک میں سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جدوجہد کرنے کے حوالے سے بھی جانے جاتے تھے۔

ابتدائی زندگی، خاندان، تعلیم[ترمیم]

ابتدائی زندگی[ترمیم]

معراج محمد خان انڈیا کے ایک چھوٹے سے قصبے، پٹھانوں کی پرانی آبادی قائم گنج میں پیدا ہوئے۔ اجداد فتوحات کے سلسلے میں نوابین کے دربار میں ملازمت یا سپہ گری کے شوق میں آئے تھے۔ وہاں زرخیز زمینیں تھیں، ان کو وہاں اچھی جگہیں مل گئیں اور وہ زمیندار بن گئے۔ بعد میں انگریزوں سے اختلاف اور لڑائی ہوئی تو انھوں نے زر، زمین سب کچھ چھین لیا۔

خاندان[ترمیم]

معراج محمد خان کے 4 بھائی اور 5 بہنیں تھیں۔ سب سے بڑے بھائی کا نام سراج محمد تھا، دوسرے بھائی کا نام تو وہاج محمد خان تھا لیکن دکھی پریم نگری کے نام سے وہ بہت مشہور تھے، وہ فلمی گیت لکھا کرتے تھے، تیسرے بھائی منہاج برنا صحافی تھے، وہ پی ایف یو جے اور ایپنک یونین کے صدر بھی رہے اور ان اداروں کو بنانے اور صحافت کی آزادی کے لیے انھوں نے کافی قربانیاں بھی دیں، جیلیں بھی کاٹیں اور جدوجہد بھی کی۔ سب سے بڑی بہن بمبئی سے ’تنویر‘ نام کا رسالہ نکالا کرتی تھیں، ان کا نام اصغری خان تھا لیکن سحر کے نام سے جانی جاتی تھیں۔ سحر ان کا تخلص تھا۔ آپ بتاتے تھے کہ جب ہم چھوٹے تھے اور بمبئی جاتے تھے تو انہی کے ہاں ٹھہرتے تھے۔ اس زمانے کے جتنے بڑے ادیب اور شاعر تھے مثلاً مجروح سلطان پوری، ساحر لدھیانوی وغیرہ ان سے وہاں ملاقات ہوا کرتی تھی۔ باقی جو بہنیں تھیں ان کی زندگی گھریلو تھی۔

تعلیم[ترمیم]

آپ نے بتایا تھا کہ والد نے حکیم اجمل خان کے طبیہ کالج سے طب کی سند حاصل کی تھی۔ وہ سیلف میڈ آدمی تھے پیشے کے طور پر طب سے ہی وابستہ رہے تھے کیونکہ زمینداری تو رہی نہیں تھی۔ ساری زندگی اپنے پیروں پر کھڑے رہے اور اپنے بچوں کو پڑھایا لکھایا۔ آپ بڑے فخر کے ساتھ اپنے مخصوص انداز میں کہتے تھے کہ ’اگر ہم کسی قابل ہیں تو اپنے ماں باپ کی ہدایت، محبت اور ان کی تعلیم و تربیت کی وجہ سے ہیں اور جو اصولی زندگی اختیار کی ہے وہ بھی اپنے والدین ہی سے سیکھی تھی‘۔


معراج محمد خان کی ابتدائی تعلیم جامعہ ملیہ دہلی میں ہوئی۔ مجھے یاد ہے کہ انھوں نے بتایا تھا کہ ’ڈاکٹر ذاکر حسین جو ہندوستان کے صدر ہوتے تھے انھوں نے اس ادارے کو بنایا جو جامعہ ملیہ دہلی کے نام سے مشہور تھا۔ ڈاکٹر صاحب چونکہ ہمارے ہم وطن یعنی قائم گنج کے تھے، لہٰذا انھیں یہ فکر رہتی تھی کہ قائم گنج کے بچے محض زمیندارانہ کلاس کے بچے نہ بن جائیں بلکہ وہ پڑھیں، لکھیں، تعلیم و تربیت حاصل کرکے زندگی میں آگے جائیں۔ بڑے بھائی منہاج برنا کی تعلیم بھی جامعہ ملیہ میں ہوئی۔ ایک بار بمبئی میں جہاں وہ ملازمت کرتے تھے ڈاکٹر ذاکر حسین سے ان کی ملاقات ہوئی تھی۔ ذاکر صاحب نے پوچھا تھا کہ کیا کر رہے ہو منہاج تم۔ منہاج ان کا نام تھا، برنا سے مشہور ہو گئے تھے۔ بھائی نے بتایا کہ میں یہاں کسی مدرسے میں ملازمت کرتا ہوں۔ تو انھوں نے کہا کہ تم جاؤ جامعہ ملیہ وہاں داخلہ لو۔ بھائی نے کہا کہ میرے پاس اتنے پیسے نہیں، تو انھوں نے کہا کہ کوئی بات نہیں اگر پیسے نہیں ہیں تو وہ میں دیکھ لوں گا، لیکن تم دلی جاؤ، جامعہ ملیہ میں داخلہ لو اور اپنی تعلیم مکمل کرو‘۔[3]

سیاسی حالات زندگی[ترمیم]

سیاسی ابتدا[ترمیم]

وہ ایک ایسے سیاست داں تھے جنھیں پاکستان کی تیس سیاسی جماعتوں کی بنیاد رکھنے کا اعزاز احاصل ہے۔ معراج محمد خان 20 اکتوبر 1938ء کو اترپردیش کے شہر فرخ آباد میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد مولوی تاج محمد خان حکیم تھے۔ قیام پاکستان کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے کوئٹہ آگیا تھا۔ کوئٹہ سے میٹرک کرنے کے بعد معراج محمد خان نے ڈی جے سائنس کالج کراچی اور جامعہ کراچی سے تعلیم حاصل کی۔

زمانہ طالب علمی میں انھوں نے ترقی پسند تنظیم نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ وہ ان بارہ طلبہ میں شامل تھے جنھیں 1961ء میں کراچی بدر کیا گیا تھا۔


بھٹو دور میں ایک مظاہرے کی تاریخی تصویر ،اسی مظاہرے کے دوران پولیس تشدد کی وجہ سے ان بینائی بہت زیادہ متاثر ہو گئی تھی 1967ء میں وہ این ایس ایف سے علاحدہ ہو گئے اور اسی سال انھوں نے ذو الفقار علی بھٹو کے ساتھ مل کر پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی، وہ بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے اور ان ہی کی وجہ سے ملکی سیاست کے دھارے میں شامل ہوئے۔ 1970ء کے عام انتخابات میں انھوں نے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر کراچی سے حصہ لیا اور کامیاب ہوئے۔ 1971ء میں وہ وفاقی وزیر محنت بنے بعد ازاں ذو الفقار علی بھٹو کے ساتھ کچھ اختلافات پیدا ہونے کے بعد انھوں نے پیپلز پارٹی کو خیر باد کہہ دیا۔

پیپلز پارٹی سے علیحدگی کے بعد انھوں نے اپنی سیاسی جماعت قومی محاذ آزادی کی بنیاد رکھی۔ جنرل ضیا کے مارشل لا دور میں وہ ایم آرڈی کے فعال رکن بھی رہے۔ 1998ء میں انھوں نے اپنی پارٹی کو پاکستان تحریک انصاف میں ضم کر دیا اور پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری مقرر ہوئے تاہم عمران خان سے اختلافات کے بعد 2003ء میں وہ اس جماعت سے بھی علاحدہ ہو گئے۔ اس کے بعد انھوں نے مزدور کسان پارٹی میں شمولیت اختیار کی جو بعد میں پاکستان کمیونسٹ پارٹی کا حصہ بن گئی۔ اس کے بعد وہ عملی سیاست سے کنارہ کش ہو گئے۔ معروج محمد خان معروف صحافی منہاج برنا اور نامور شاعر وہاج محمد خان” دکھی پریم نگری” کے بھائی تھے۔ [4]

آخری ایام[ترمیم]

22 جولائی 2016ء کو بزرگ سیاست دان معراج محمد خان کراچی میں انتقال کر گئے معراج محمد خان ڈیفنس سوسائٹی کراچی کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ "Senior politician Meraj Muhammad Khan passes away"۔ thenews.com.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولا‎ئی 2016 
  2. "The left in Pakistan: a brief history – Links International Journal of Socialist Renewal"۔ links.org.au۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جولا‎ئی 2016 
  3. "انقلابی مزاحمت کی علامت معراج محمد خان سے چند ملاقاتوں کا احوال"۔ ڈان نیوز ویب سائٹ۔ عامر اشرف۔ 21 جولائ 2022 
  4. https://www.nawaiwaqt.com.pk/01-Aug-2016/495528