معمر بن عبداللہ
معمر بن عبداللہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
درستی - ترمیم ![]() |
نام ونسب[ترمیم]
معمر نام،باپ کا نام عبد اللہ،سلسلہ نسب یہ ہے،معمر بن عبد اللہ بن نضلہ بن عبدالعزیٰ بن حرثان بن عوف بن عبیدی بن عویج بن عدی بن کعب القرشی العدوی۔
اسلام وہجرت[ترمیم]
معمر ابتدائے دعوت اسلام میں اسلام لائے اورہجرت ثانیہ میں حبشہ گئے،پھر وہاں سے مکہ واپس آئے اورعرصہ تک یہاں مقیم رہے،اس لیے مدینہ کی ہجرت میں تاخیر ہوئی اور بالکل آخر میں یہ شرف حاصل ہو سکا۔ [1]
حجۃ الوداع[ترمیم]
اسلام کے بعد کا زمانہ زیادہ تر حبشہ اورمکہ میں گذرا تھا، اس لیے غزوات میں شرکت کا موقع نہ مل سکا اور مدینہ آنے کے بعد سب سے پہلے آنحضرتﷺ کے ساتھ حجۃ الوداع میں شریک ہوئے، اس سفر میں سواری مبارک کا اہتمام انہیں کے سپرد تھا اورکجاوہ وغیرہ یہی کستے تھے، ایک دن کسی حاسد نے اس کو ڈھیلا کر دیا جس سے وہ چلنے میں ہلنے لگا، صبح کو آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ رات کو تنگ ڈھیلا معلوم ہوتا تھا، عرض کیا میں نے تو حسب معمول کس کر باندھا تھا، اس شر پر کسی حاسد نے ڈھیلا کر دیا ہوگا، تاکہ میری جگہ کسی دوسرے کو یہ خدمت سپرد کردی جائے،آپ ﷺ نے فرمایا، تم مطمئن رہو، میں تمہارے علاوہ کسی دوسرے کو نہ مقرر کروں گا، اسی حج میں ان کو موئے مبارک تراشنے کا شرف حاصل ہوا، جب یہ استرالے کر تیار ہوئے تو آنحضرتﷺ نے مزاحاًفرمایا:"معمر تم کو رسول اللہ ﷺ نے اپنے کان کی لوپر قابو دیدیا ہے اور تمہارے ہاتھ میں استرہ ہے "عرض کیا خدا کی قسم یا رسول اللہ یہ خدا کی کتنی بڑی نعمت اوراس کا کتنا بڑا احسان ہے کہ مجھ کو حضور کے بال تراشنے کا فخر حاصل ہورہا ہے۔ [2]
فضل وکمال[ترمیم]
معمر کو آنحضرتﷺ کی صحبت کا زیادہ موقع نہیں ملا تھا، اس لیے صرف دو حدیثیں مروی ہیں۔ [3]
احتیاط[ترمیم]
تاہم عملی زندگی میں ادنی ادنی باتوں میں بڑی احتیاط کرتے تھے،ایک مرتبہ غلام کو گیہوں دیا کہ اس کو بیچ کر اس کی قیمت سے جو خرید لائے،غلام نے بیچنے کی بجائے جو سے بدل لیا اورجو کی مقدار زیادہ تھی،ان کو معلوم ہوا تو باز پرس کی کہ تم نے ایسا کیوں کیا، تبادلہ میں مساوات کا لحاظ رکھا کرو، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کھانے کی چیزوں کا تبادلہ کھانے کی چیزوں کے ساتھ برابر ہونا چاہیے، اوراسی وقت غلام کو بھیج کر واپس کرادیا۔ [4]