مفتی مجیب الاسلام نسیم اعظمی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مجیب الاسلام نسیم اعظمی ادروی مفتی اعظم ہند مصطفٰی رضا خاں بریلوی کے خلیفہ، صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی اور شاہ عبد العزیز محدث مرادآبادی کے خاص شاگرد تھے۔ آپ ایک ذہین فقیہ، مدرس، مصنف اور ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ کئی مدارس اسلامیہ کے بانی بھی تھے۔ قصبہ ادری میں آپ کی ولادت ہوئی۔ مؤرخ اسلام ڈاکٹر عاصم اعظمی (شیخ الحدیث جامعہ شمس العلوم گھوسی، مئو) نے آپ کی تاریخ ولادت ایک اندازے کے مطابق سنہ 1335ھ/ 1336ھ کے آس پاس لکھی ہے۔

تحصیل علم[ترمیم]

نسیم اعظمی نے مدرسہ فیض الغربا ادری میں قرآن مجید کا ناظرہ کیا اور اردو کی ابتدائی کتابیں پڑھیں۔ آگے کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے آپ کے والد حاجی سراج الدین ابن حاجی ولی اللہ نے آپ کو مدرسہ حنفیہ امروہہ ضلع مرادآباد بھیج دیا۔ مدرسہ حنفیہ میں آپ نے خلیل احمد کاظمی محدث امروہوی، غلام جیلانی وغیرہ سے چند سال تک درس حاصل کیا۔ امروہہ چھوڑنے کے بعد آپ دار العلوم اشرفیہ مبارک پور میں داخل ہوئے اور حافظ ملت، شمس الحق گجہڑوی، سید سلیمان بھاگل پوری علیہم الرحمہ سے درس نظامی کے متوسطات کا درس لیا۔ جامعہ اشرفیہ کے بعد آپ مدرسہ حافظیہ سعیدیہ دادوں ضلع علی گڑھ جاکر صدر الشریعہ امجد علی اعظمی کے حلقۂ درس میں شامل ہو گئے۔ اور علی گڑھ کے بعد مرکزی دار العلوم  مظہر اسلام بریلی شریف میں محدث اعظم پاکستان  سردار احمد، شیخ الحدیث عبد المصطفٰی اعظمی ازہری، عبد العزیز محدث بجنوری سے صحاح ستہ، تفسیر بیضاوی اور دیگر منتہیٰ کتابوں کا درس لیا، نیز اسی درس گاہ سے شعبان المعظم سنہ 1360ھ میں آپ نے سند فراغت و دستار فضیلت حاصل کی۔

بیعت و خلافت[ترمیم]

مدرسہ حنفیہ امروہہ میں تحصیل علم کے دوران حافظ حسن صاحب سے سلسلۂ  نقشبندیہ میں بیعت ہو گئے اور بریلی میں قیام کے دوران مصطفٰی رضا خان نے آپ کو سلسلۂ قادریہ برکاتیہ رضویہ کی خلافت سے عطا کی۔

تدریسی اور تعمیری خدمات[ترمیم]

نسیم اعظمی ایک  بہترین مدرس ہونے کے ساتھ ساتھ تعمیری و تنظیمی کارنامہ انجام دینے میں بھی ماہر تھے۔ آپ نے جن مدارس میں تدریسی خدمات انجام دیں اور جن مدارس کی تعمیر و تاسیس میں حصہ لیا ان کے نام درج ذیل ہیں:

● مدرسہ رحمانیہ رسڑا ضلع بلیا، ● مدرسہ اشرفیہ ضیاءالعلوم خیرآباد ضلع مئو، ● مدرسہ عربیہ رضویہ ضیاء العلوم ادری ضلع مئو، (بانی) ● دار العلوم مظہر اسلام بریلی شریف، ● مدرسہ امجدیہ ادری ضلع مئو، (بانی) ● مدرسہ صدرالعلوم گورکھ پور، (بانی) ● مدرسہ عربیہ اظہارالعلوم جہانگیر گنج، ● دار العلوم غوثیہ سلیم پور، (بانی) ● مدرسہ حنفیہ بحرالعلوم کھیری باغ مئو ناتھ بھنجن ضلع مئو، ● مدرسہ گلشن رضا چھپیا ضلع مہراج گنج، ● مدرسہ شمسیہ تیغیہ بھدوہی۔

جامعہ ضیاء العلوم ادری کا قیام[ترمیم]

سنہ 1366ھ/ سنہ 1947ء میں آپ نے اپنے قصبہ ادری میں یہ مدرسہ قائم کیا۔ مدرسہ ضیاء العلوم ادری کے جلسہ سنگ بنیاد میں صدر الشریعہ، حضور اعظم ہند، حافظ ملت اور محدث اعظم پاکستان علیہم الرحمہ وغیرہ تشریف لائے اور ان اکابر علماے اہل سنت نے سنگ بنیاد کی رسم ادا کی۔ جامعہ عربیہ رضویہ ضیاء العلوم ادری اس وقت ادری میں اہل سنت وجماعت کا مرکزی ادارہ ہے۔

تلامذہ[ترمیم]

آپ کے چند مشہور شاگردوں کے نام یہ ہیں:

● شیخ الحدیث محمد اعجاز احمد خاں مصباحی ادروی، ● شیخ الحدیث محمد ظہیر حسن قادری ادروی، ● مفتی اعظم مہاراشٹر مجیب اشرف گھوسوی، ● محمد  خالد رضا بریلوی، ● قاری اسماعیل خالص پوری لندن، ● صلاح الدین مظفر پوری، ● محمد بشیر پورنوی، ● شیخ الحدیث مرغوب حسن ادروی، ● انوار احمد گھوسوی، ● شیخ الحدیث محمد سلطان ادروی، ● قاری ابرار احمد ادروی، ● امیر الدین گھوسوی، ● حبیب الرحمن ادروی۔

فتویٰ نویسی[ترمیم]

دار العلوم مظہر اسلام، مدرسہ امجدیہ ادری، مدرسہ ضیاء العلوم ادری، دار العلوم غوثیہ سلیم پور، بحر العلوم مئو اور مدرسہ تیغیہ میں قیام کے  دوران میں آپ نے ہزاروں فقہی استفسارات کے مدلل جوابات تحریر کیے۔ بریلی شریف میں نو سالہ قیام کے دوران میں آپ کے اکثر و بیشتر فتووں پر مفتی اعظم ہند کی مہر تصدیق ہوتی تھی۔

فتاویٰ رضویہ[ترمیم]

آپ نے فتاویٰ رضویہ جلد سوم، چہارم، پنجم مکمل نیز سبحان اللہ امجدی کے ساتھ جلد ہفتم و ہشتم  کی صاف  شفاف نقل تیار فرمائی، جو ایک بہت مشکل کام تھا، کیوں کہ فتاویٰ رضویہ کی اشاعت نہ ہونے کی وجہ سے قلمی نسخے کی عبارتیں کٹ پٹ چکی تھیں۔

شامی کا قلمی نسخہ[ترمیم]

آپ نے امام ابن عابدین شامی کےفتاویٰ شامی کے "کتاب الصلوة" کا قلمی نسخہ لکھ کر مدرسہ ضیاء العلوم ادری کی لائبریری میں وقف کر دیا۔

جد الممتار کا قلمی نسخہ[ترمیم]

شامی پر امام احمد رضا خان نے عربی حاشیہ لکھا جو "جد الممتار على رد المحتار" کے نام سے شائع ہوا۔ حبیب الرحمن اڑیسوی کے اصرار پر صاحب نے جد الممتار کو نقل کرکے مجاہد ملت کے حوالے کر دیا۔

تصنیفی خدمات[ترمیم]

ماہنامہ نوری کرن، ماہنامہ پاسبان الہٰ آباد، اعلیٰ حضرت نمبر اور جہان اعظم ہند میں مجیب الاسلام کے مضامین و فتاویٰ شائع ہوئے، علاوہ ازیں آپ نے چند کتب بھی قلم بند کیں، جو درج ذیل ہیں:

  • بہار نماز
  • مجلس شرعی مبارک پور
  • آئینۂ وہابیت
  • سوانح نیاز محمد و حافظ قطب الدین

وصال[ترمیم]

19 ذی قعدہ سنہ 1430ھ / 8 نومبر سنہ 2009ء کو مجیب الاسلام نسیم اعظمی کا وصال ہوا۔ حضرت نصیر الدین مصباحی حفظہ اللہ استاذ الجامعة الاشرفیہ مبارک پور نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی۔ مفتی صاحب کی نماز جنازہ میں راقم السطور کو بھی شریک ہونے کی سعادت نصیب ہوئی۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تذکرہ علماے اہل سنت مئو/ ص: 74-78/ از: محمد سلیم انصاری ادروی