مقبول احمد صابری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مقبول احمد صابری
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 12 اکتوبر 1945ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 21 ستمبر 2011ء (66 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جنوبی افریقا   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
فنکارانہ زندگی
نوع قوالی ،  غزل   ویکی ڈیٹا پر (P136) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آلہ موسیقی صوت   ویکی ڈیٹا پر (P1303) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پروڈکشن کمپنی رئیل والڈ ریکارڈ   ویکی ڈیٹا پر (P264) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ استاد موسیقی ،  گلو کار ،  موسیقار ،  قوال   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

مقبول احمد صابری (ولادت:12 اکتوبر 1945ء-وفات:21 ستمبر 2011ء)[1] معروف پاکستانی قوالی گلوکار اور صابری برادران، جو 1970 ء کی دہائی 1990 ء کی دہائی کے دوران پاکستان میں ایک مشہور قوالی گروپ تھا، کے ایک ممتاز ارکان تھے ۔ صابری برادران کو 1978ء میں صدر پاکستان نے تمغائے حسن کارکردگی سے نوازا تھا۔[2] مشہور قوال غلام فرید صابری کے چھوٹے بھائی تھے۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

مقبول صابری المعروف چاند میاں وارثی 12 اکتوبر 1945ء کو پنجاب، بھارت کے علاقے کلیانہ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے اپنے بڑے بھائی غلام فرید صابری کے ساتھ قوالی گانا شروع کی اور صابری برادران کے نام سے شہرت حاصل کی۔ مقبول صابری نے اپنے بڑے بھائی غلام فرید صابری سے گیارہ برس چھوٹے تھے اور انھوں نے اپنے بھائی کے ساتھ گائی گئی قوالیوں کی وجہ بہت نام کمایا۔ مقبول صابری نے اپنے بھائی کے ہمراہ بیرون ملک بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا جو بہت پسند کیا گیا۔ مقبول صابری قوالی کی صنف میں ایک استاد کا درجہ رکھتے تھے۔ ستر اور اسی کے دہائی میں صابری برادرز کو قوالیوں کی وجہ سے بہت پذیزائی ملی اور یہ وہ دور تھا جب ان کی قوالیوں والی بے شمار کیسٹس ریلیز ہوئیں اور ان کی ریکارڈ فروخت ہوئی۔

فن قوالی کے ماہر اور دنیا کے بے شمار ممالک میں اپنی آواز کا جادو جگانے والے مقبول احمد صابری ہفتے کو کراچی کے پاپوش نگر قبرستان میں ہمیشہ کی نیند سو گئے۔ ان کا جسد جنوبی افریقہ سے ہفتے کی دوپہر کراچی پہنچا۔

بدھ 21 ستمبر کی شام حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث ان کا انتقال ہو گیا تھا۔

کراچی ائیرپورٹ سے ان کا تابوت لیاقت آباد میں ان کے آبائی مکان لایا گیا جہاں ان کے رشتے داروں نے ان کا آخری دیدار کیا۔

مقبول صابری دل کے عارضے کے ساتھ ساتھ ذیابیطیس کے مرض میں بھی مبتلا تھے اور علاج کی غرض سے دو ماہ سے جنوبی افریقہ میں مقیم تھے لیکن وقت نے انھیں مزید مہلت نہ دی۔

صابری برادران کا سنہری دور[ترمیم]

اسی کی دہائی میں مقبول احمد صابری اور ان کے بڑے بھائی غلام فرید صابری قوالی کے حوالے سے دنیا بھر میں انتہائی معتبر تسلیم کیے جاتے تھے۔ان کی مشہور قوالیوں میں" بھر دو جھولی میری" ، "تاج دار حرم" اور" خواجہ کی دیوانی" کو سدا بہار سمجھی جاتی ہیں۔

قوالیوں کی بدولت انہی نہ صرف " صابری برادران " کی حیثیت سے دنیا پھر میں منفرد پہچان ملی بلکہ انھیں "پرائڈ آف پرفامنس "سے بھی نوازا گیا۔تاہم صابری برادران کی جوڑی کو 5 اپریل 1994ء کو اس وقت ناقابل تلافی نقصان غلام فرید صابری کے اچانک انتقال سے ہوا۔

غلام فرید صابری 1930ء کو بھارت کے صوبے مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے۔ چھ برس کی عمر میں ہی غلام فرید صابری نے اپنے والد سے موسیقی کی تعلیم لینا شروع کر دی۔ انھیں بچپن ہی سے قوالی کا شوق تھا، 1946ء میں پہلی دفعہ غلام فرید صابری نے مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی گائی۔ ان کے قوالی کے انداز کو بہت پسند کیا گیا۔

قیام پاکستان کے بعد غلام فرید صابری کا خاندان بھی ہجرت کرکے کراچی آباد ہو گیا۔ غلام فرید صابری نے 1956ء میں اپنے بھائی مقبول صابری کے ساتھ قوالی شروع کی۔ دونوں بھائیوں کا پہلا البم"میرا کوئی نہیں ہے تیرے سوا" 1958ء میں ریلیز ہوا اور دنیا بھر میں پھیل گیا۔ 1976ء میں انھوں نے امریکی شہر نیویارک میں لائیو کنسرٹ کیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ یہ سمندر پار ان کا پہلا کنسرٹ تھا۔

مقبولیت کی بنا پرصابری برادرزکی قوالیاں پاکستانی اور بھارتی فلموں کا حصہ بھی بنیں۔صابری برادران کی انفرادیت یہ تھی کہ اردو کے ساتھ ساتھ پنجابی، سرائیکی اور سندھی میں بھی ان کی قوالیاں موجود ہیں۔

فلموں میں شامل قوالیاں[ترمیم]

صابری برادران کی کئی قوالیاں فلموں میں شامل کی گئی ہے۔

  • میرا کوئی نہیں ہے تیرے سوا، فلم 'عشق حبیب' (1965ء)
  • محبت کرنے ہم محبت اس کو کہتے ہیں، فلم ’چاند سورج‘ (1970ء)
  • تاجدار حرم، فلم 'سہارے' (1982ء)۔

ذاتی زندگی[ترمیم]

1960ء کی دہائی میں مقبول احمد صابری ، اپنے انتہائی پیارے ساتھی اور بڑے بھائی غلام فرید صابری کے ہمراہ حضرت امبر علی شاہ وارثی کے ہاتھوں بیعت لی۔ غلام فرید صابری کی وفات کے بعد، مقبول احمد صابری کو شدید رنج ہوا اور وہ اپنے بڑے بھائی کی موت برداشت نہیں کرسکے۔ مقبول احمد صابری نے دو بار شادی کی، ان کی پہلی بیوی سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ 1977ء میں مقبول احمد صابری نے دوسری بار شادی کی، انھوں نے جنوبی افریقا میں رہنے والی فاطمہ نامی ہندوستانی لڑکی سے شادی کی۔ مقبول احمد صابری کی پہلی اہلیہ ان کی زندگی کے دوران ہی فوت کر گئیں۔ مقبول احمد صابری کی وفات کے بعد ان کی اہلیہ فاطمہ، ایک بیٹا شمیل اور ان کی بیٹیاں، عایمہ شاہ، گل رخ، کنزہ اور تونانزا ہیں۔[3]

وفات[ترمیم]

مقبول احمد صابری دو ماہ سے جنوبی افریقا کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے کیونکہ وہ دل کی تکلیف اور ذیابیطس میں مبتلا تھے۔ دورہ قلب کے سبب بدھ 21 ستمبر 2011ء کو جنوبی افریقا میں ان کا انتقال ہو گیا۔ اسے اپنے بھائی غلام فرید صابری کی قبر کے قریب سپرد خاک کر دیا گیا۔[4][5][6]

ایوارڈ اور پہچان[ترمیم]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Exclusive biography of #AmjadFaridSabri and on his life."۔ Filmibeat.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2017 
  2. "Maqbool Ahmed Sabri's body reaches Karachi – The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 24 September 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2017 
  3. "Founder of Sabri Brothers, masters of qawwali"۔ Pakistantoday.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2017 
  4. "Maqbool Ahmed Sabri: Saying goodbye"۔ The Express Tribune , Published 22 September 2011. Retrieved 12 April 2016
  5. "Obituary: Maqbool Sabri of Sabri Brothers passes away"۔ The Express Tribune , Published 21 September 2011. Retrieved 12 April 2016
  6. "Maqbool Sabri obituary"۔ apnaorg.com۔ 01 جون 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مارچ 2021  Obituary on Academy of the Punjab in North America website. Retrieved 12 April 2016
  7. ^ ا ب پ "Sabri Brothers -Maqbool Ahmed Sabri Remembers Ghulam Fareed 1994 Taziati Program 2"۔ یوٹیوب۔ 2011-04-05۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اپریل 2020