مقوقس (شاہ مصر)
| ||||
---|---|---|---|---|
![]() |
||||
معلومات شخصیت | ||||
شہریت | ![]() | |||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | سیاست دان | |||
ترمیم ![]() |
مقوقس شاہِ مصر اسکندریہ کا حاکم جسے حضرت محمد نے ایک خط لکھا تھا۔
نام[ترمیم]
مقوقس شاہ ِ مصر کا نام جریج بن متی تھا [1] ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے اس کا نام بنیامین بتلایا ہے۔ جس کا لقب مقوقس تھا۔ اور جو مصر واسکندریہ کا بادشاہ تھا۔
خط کا متن[ترمیم]
بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ کے بندے اور اس کے رسول محمد کی طرف سے مقوقس عظیم ِ قِبط کی جانب !! اس پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے۔ اما بعد : میں تمہیں اسلام کی دعوت دیتا ہوں۔ اسلام لاؤ سلامت رہوگے۔ اور اسلام لاؤ اللہ تمہیں دوہرا اجر دے گا۔ لیکن اگر تم نے منہ موڑا تو تم پراہل ِ قبط کا بھی گناہ ہوگا۔ اے اہل ِ قبط ! ایک ایسی بات کی طرف آجاؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان میں برابر ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں۔ اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ اور ہم میں سے بعض، بعض کو اللہ کی بجائے رب نہ بنائیں۔ پس اگر وہ منہ موڑ یں تو کہہ دوکہ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں۔اس خط کو پہنچانے والے حاطب بن ابی بلتعہ تھے مقوقس نے کہا : ہمارا ایک دین ہے جسے ہم چھوڑ نہیں سکتے جب تک کہ اس سے بہتر دین نہ مل جائے۔ جبکہ مقوقس نے نبیﷺ کا خط لے کر (احترام کے ساتھ ) ہاتھی دانت کی ایک ڈبیا میں رکھ دیا اور مہرلگا کر اپنی ایک لونڈی کے حوالے کر دیا۔ پھر عربی لکھنے والے ایک کاتب کو بلا کر رسول اللہﷺ کی خدمت میں حسب ذیل خط لکھوایا :
خط کا جواب[ترمیم]
بسم اللہ الرحمن الرحیم محمد بن عبد اللہ کے لیے مقوقس عظیم قبط کی طرف سے ۔ آپ پر سلام ! اما بعد میں نے آپ کا خط پڑھا۔ اورا س میں آپ کی ذکر کی ہوئی بات اور دعوت کو سمجھا۔ مجھے معلوم ہے کہ ابھی ایک نبی کی آمد باقی ہے۔ میں سمجھتا تھا کہ وہ شام سے نمودار ہوگا۔ میں نے آپ کے قاصد کا اعزاز واکرام کیا۔ اور آپ کی خدمت میں دولونڈیاں بھیج رہاہوں جنہیں قبطیوں میں بڑا مرتبہ حاصل ہے۔ اور کپڑے بھیج رہا ہوں۔ اور آپ کی سواری کے لیے ایک خچر بھی ہدیہ کر رہا ہوں اور آپ پرسلام۔ مقوقس نے اس پر کوئی اضافہ نہیں کیا اور اسلام نہیں لایا۔ دونوں لونڈیاں ماریہ اور سیرین تھیں۔ خچر کا نام دُلدل تھا۔ جو معاویہ کے زمانے تک باقی رہا۔[2][3]
مقوقس کی معزولی[ترمیم]
جب ہرقل روم کو مقوقس کے تحائف کی اطلاع ملی تو مقوقس کو معزول کر دیا جب عمرو بن العاص نے مصر فتح کیا تو اسے بحال کر دیا وہ ہر بات مسلمانوں کے مشورے سے کرتا تھا[4]