مقوقس (شاہ مصر)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مقوقس (شاہ مصر)
 

معلومات شخصیت
تاریخ وفات 20 مارچ 642ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مصر   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر معلومات
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان مصری زبان   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان یونانی زبان ،  قبطی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مقوقس کو لکھا گیا خط

مقوقس شاہِ مصر اسکندریہ کا حاکم جسے حضرت محمد نے ایک خط لکھا تھا۔

نام[ترمیم]

مقوقس شاہ ِ مصر کا نام جریج بن متی تھا [1] ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے اس کا نام بنیامین بتلایا ہے۔ جس کا لقب مقوقس تھا۔ اور جو مصر واسکندریہ کا بادشاہ تھا۔

خط کا متن[ترمیم]

بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ کے بندے اور اس کے رسول محمد کی طرف سے مقوقس عظیم ِ قِبط کی جانب !! اس پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے۔ اما بعد : میں تمھیں اسلام کی دعوت دیتا ہوں۔ اسلام لاؤ سلامت رہوگے۔ اور اسلام لاؤ اللہ تمھیں دوہرا اجر دے گا۔ لیکن اگر تم نے منہ موڑا تو تم پراہل ِ قبط کا بھی گناہ ہوگا۔ اے اہل ِ قبط ! ایک ایسی بات کی طرف آجاؤ جو ہمارے اور تمھارے درمیان میں برابر ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں۔ اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ اور ہم میں سے بعض، بعض کو اللہ کی بجائے رب نہ بنائیں۔ پس اگر وہ منہ موڑ یں تو کہہ دوکہ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں۔اس خط کو پہنچانے والے حاطب بن ابی بلتعہ تھے مقوقس نے کہا : ہمارا ایک دین ہے جسے ہم چھوڑ نہیں سکتے جب تک کہ اس سے بہتر دین نہ مل جائے۔ جبکہ مقوقس نے نبیﷺ کا خط لے کر (احترام کے ساتھ ) ہاتھی دانت کی ایک ڈبیا میں رکھ دیا اور مہرلگا کر اپنی ایک لونڈی کے حوالے کر دیا۔ پھر عربی لکھنے والے ایک کاتب کو بلا کر رسول اللہﷺ کی خدمت میں حسب ذیل خط لکھوایا :

خط کا جواب[ترمیم]

بسم اللہ الرحمن الرحیم محمد بن عبد اللہ کے لیے مقوقس عظیم قبط کی طرف سے ۔ آپ پر سلام ! اما بعد میں نے آپ کا خط پڑھا۔ اورا س میں آپ کی ذکر کی ہوئی بات اور دعوت کو سمجھا۔ مجھے معلوم ہے کہ ابھی ایک نبی کی آمد باقی ہے۔ میں سمجھتا تھا کہ وہ شام سے نمودار ہوگا۔ میں نے آپ کے قاصد کا اعزاز واکرام کیا۔ اور آپ کی خدمت میں دولونڈیاں بھیج رہاہوں جنہیں قبطیوں میں بڑا مرتبہ حاصل ہے۔ اور کپڑے بھیج رہا ہوں۔ اور آپ کی سواری کے لیے ایک خچر بھی ہدیہ کر رہا ہوں اور آپ پرسلام۔ مقوقس نے اس پر کوئی اضافہ نہیں کیا اور اسلام نہیں لایا۔ دونوں لونڈیاں ماریہ اور سیرین تھیں۔ خچر کا نام دُلدل تھا۔ جو معاویہ کے زمانے تک باقی رہا۔[2][3]

تحائف[ترمیم]

حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ” مقوقس ” مصر و اسکندریہ کے بادشاہ کے پاس قاصد بنا کر بھیجا۔ یہ نہایت ہی اخلاق کے ساتھ قاصد سے ملا اور فرمانِ نبوی کو بہت ہی تعظیم و تکریم کے ساتھ پڑھا۔ مگر مسلمان نہیں ہوا۔ ہاں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت میں چند چیزوں کا تحفہ بھیجا۔ دو لونڈیاں ایک حضرت ” ماریہ قبطیہ ” رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں جو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے حرم میں داخل ہوئیں اور انھیں کے شکم مبارک سے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے فرزند حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیدا ہوئے۔ دوسری حضرت ” سیرین ” رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں جن کو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عطا فرما دیا۔ ان کے بطن سے حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے صاحبزادے حضرت عبد الرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیدا ہوئے ان دونوں لونڈیوں کے علاوہ ایک سفید گدھا جس کا نام ” یعفور ” تھا اور ایک سفید خچر جو دُلدل کہلاتا تھا، ایک ہزار مثقال سونا، ایک غلام، کچھ شہد، کچھ کپڑے بھی تھے۔

مقوقس کی معزولی[ترمیم]

جب ہرقل روم کو مقوقس کے تحائف کی اطلاع ملی تو مقوقس کو معزول کر دیا جب عمرو بن العاص نے مصر فتح کیا تو اسے بحال کر دیا وہ ہر بات مسلمانوں کے مشورے سے کرتا تھا[4]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. رحمۃ للعالمین ،قاضی سلیمان منصورپوری،1/178
  2. رسول اکرم کی سیا سی زندگی، ص 141
  3. زاد المعاد، ابن قیم 3/61
  4. تاریخ ابن خلدون جلد 2 صفحہ 99 ناشر : دار الاشاعت اردو بازار کراچی پاکستان