منتہی الآمال

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(منتہی الآمال (کتاب) سے رجوع مکرر)
منتہی الآمال
مصنف شیخ عباس قمی  ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موضوع محمد بن عبداللہ،  آل  ویکی ڈیٹا پر (P921) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ادبی صنف غیر افسانوی ادب  ویکی ڈیٹا پر (P136) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

منتہی الآمال شیخ عباس قمی کی لکھی ہوئی مشہور کتاب جو معصومین علیہم السلام کے سوانح عمری اور تاریخ پر مشتمل ہے۔

اس کتاب کا اردو ترجمہ مولانا سید صفدر حسین نجفی نے احسن المقال کے نام سے پانچ جلدوں میں کیا ہے۔

منتہی الآمال
زبانفارسی
موضوعچودہ معصومین کی حالات زندگی
اشاعتچودہویں صدی ہجری

مُنْتَہى ألآمال فی تَواريخِ ألنَّبی وَ ألْآل چودہویں صدی ہجری کے شیعہ عالم شیخ عباس قمی کی چودہ معصومینؑ کی زندگی کے بارے میں فارسی زبان میں لکھی جانے والی کتاب ہے۔ مؤلف نے اس کتاب میں کثیر مآخذ سے استفادہ کرتے ہوئے چہادہ معصومین کی حالات زندگی کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔

منتہی الآمال کے چودہ باب ہیں اور ہر باب میں کئی فصل ہیں جن میں انفرادی معلومات، فضائل، ہر امام سے مربوط واقعات اور حادثات، اولاد اور گھر والے، نیز راوی اور اصحاب کے بارے میں بیان کیا ہے۔ منتہی الآمال شیعہ مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔ اور یہ کتاب عربی اور اردو میں بھی ترجمہ ہو چکی ہے۔ اردو میں صفدر حسین نجفی نے احسن المقال کے نام سے ترجمہ کیا ہے۔

مؤلف[ترمیم]

عباس بن محمدرضا بن ابو القاسم عصر حاضر کے مشہور علما اور محدثوں میں شمار ہوتے ہیں۔ آپ قم میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی اور 1316ھ کو نجف چلے گئے اور میرزا حسین نوری کے درس میں شرکت کی۔

1320ھ کو استاد کی وفات کے بعد قم واپس لوٹے اور وہاں سے مشہد چلے گئے اور کچھ عرصہ مشہد میں مقیم رہے اور پھر وہاں سے نجف چلے گئے اور وہیں پر وفات پائے۔

کچھ کتاب کے بارے میں[ترمیم]

منتہی الآمال چہاردہ معصوم کی حالات زندگی پر مشتمل ایک کتاب ہے جس میں ہر معصوم کے بارے میں مندرجہ ذیل موضوعات کو بیان کیا ہے: ولادت، نام، لقب، کنیت، ہر معصوم کی بعض اخلاقی فضیلتیں اور خصوصیات، معجزے اور ہر امام کی امامت کی دلیل، ائمہ کے حکمت آمیز کلمات، معصومین کی شہادت اور ان کا مدفن۔ [1]

سبب تالیف[ترمیم]

مؤلف نے کتاب کے مقدمے میں منتہی الآمال لکھنے کی وجوہات کو وہ احادیث قرار دیا ہے جو ائمہؑ اور اولیاء الہی کی احادیث کا احیاء اور ان کے مصائب پر رونے کو سب سے بڑی عبادت قرار دیا ہے۔ آپ اس کتاب میں پیغمبر اکرم اور ائمہ معصومین کی ولادت اور مصائب بیان کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض اخلاقی مناقب اور فضائل بھی بیان کیا ہے، تاکہ احادیث کے احیاء کرنے کا ثواب مل سکے اور ان کی مصیبت پر گریہ کر کے مقربین کے درجے تک پہنچے۔ شیخ عباس قمی اپنی کتاب کو مختصر سمجھتے ہیں جسے چودہ ابواب میں ترتیب دیا ہے۔[2]

کتاب کا ڈھانچہ[ترمیم]

منتہی الآمال چودہ باب پر مشتمل ہے اور ہر معصومؑ کی زندگی کے بارے میں ایک باب ہے۔ اور ہر باب میں مختلف فصل ہیں جن میں حالات زندگی، مناقب اور فضائل، ہر امام سے مربوط واقعات، اولاد اور گھر والے، راوی اور اصحاب کے بارے میں بیان ہوا ہے۔ اور کتاب کا بیشتر حصہ پیغمبر اکرمؐ، امیر المؤمنینؑ کی زندگی کے بارے میں اور خاص کرامام حسین کی حالات زندگی اور مقتل سے مختص ہوا ہے۔[3]

کتاب کے مآخذ[ترمیم]

محدث قمی نے کتاب میں بیان شدہ مطالب کے مصادر اور مآخذ کو بیان کیا ہے اور آخری ایڈیشن میں باقری بیدہندی نے مآخذ کا جلد اور صفحہ نمبر کو حوالہ جات میں ذکر کیا ہے۔ آپ نے مختلف واقعات کے بارے میں مختلف روایات ذکر کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کتاب کے مآخذ میں سے ایک شیخ مفید کی کتابیں خاص کر الارشاد، شیخ صدوق کی کتابیں جیسے عیون الاخبار اور امالی، شیخ طوسی کی کتابیں اور کتاب کافی، اعلام الوری، اثبات الوصیة، ابن طاووس کی کتابیں، الخرائج و الجرائح، مناقب ابن شہر آشوب، تذکرة الخواص، تاریخی کتابیں جیسے تاریخ طبری، تاریخ یعقوبی اور مروج الذہب، جبکہ اشخاص اور جگہوں کی تاریخ کے بارے میں لکھی جانے والی تاریخی کتابیں جیسے تاریخ قم، تاریخ بغداد، دمشق اور رجال نجاشی قابل ذکر ہیں۔

مؤلف نے عبارت کے درمیان «مؤلف کہتا ہے» کی عبارت کے ساتھ روایات اور واقعات کے بارے میں توضیح دے کر کتاب کی منزلت میں اور اضافہ کیا ہے۔ اگرچہ کتاب مؤلف کے دور کے ادبیات کے ساتھ فارسی زبان میں لکھی گئی ہے جبکہ معصومینؑ کے مختلف اقوال، دعا اور اشعار عربی میں نقل ہوئے ہیں جن کا ترجمہ ہو چکا ہے۔[4]

فائل:ترجمه منتهی الآمال.jpg
ترجمہ عربی منتہی الآمال

تتمۃ المنتہی[ترمیم]

محدث قمی نے منتہی الآمال کی تکمیل میں کتاب تتمۃ المنتہی فی وقایع ایام الخلفاء کو لکھا جس میں پیغمبر اکرم کے بعد کے تینوں خلیفوں کی زندگی کے بارے میں لکھا ہے۔ اور اس کتاب کے مقدمے میں لکھتا ہے: « چونکہ اس آرزؤں کے اسیر کے لیے توفیق الہی حاصل ہوئی تو چاہا بنی حسن کے بارے میں مختصر کچھ لکھنے اور ان کے مقاتل کی تشریح کرنا چاہا اور کچھ لکھا تو دیکھا کہ کتاب کی موجودہ صورت سے کہیں اور جارہا ہوں تو سوچا اسے تتمۃ اور تکملۃ منتہی الآمال کے نام سے ذکر کروں»۔

اشاعت اور ترجمہ[ترمیم]

سید ہاشم میلانی نے اس کتاب کا عربی میں ترجمہ کیا ہے۔ پاکستان کے شیعہ عالم دین صفدر حسین نجفی نے اس کتاب کا اردو میں ترجمہ کیا ہے اور احسن المقال کے نام سے امامیہ پبلیکیشنز لاہور نے اسے چھاپا ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. سید حسن فاطمی، منتہی الآمال، 1381ش.
  2. منتہی الآمال، 1379 ش، ج 1، ص 22.
  3. منتہی الآمال، 1379 ش، ج1، ص18.
  4. کتاب شناخت سیرہ معصومان، مرکز تحقیقات کامپیوتری علوم اسلامی نور.

مآخذ[ترمیم]

  • قمی، شیخ عباس، منتہی الآمال فی تواریخ النبی و الآل، قم، دلیل ما، 1379 ش.
  • قمی، شیخ عباس، منتہی الآمال فی تواریخ النبی و الآل، ترجمہ میلانی، قم، جامعہ مدرسین، 1422ق.
  • فاطمی، سید حسن، منتہی الآمال، کتاب ماہ دین، خرداد و تیر 1381 - شمارہ 56 و 57.
  • کتاب شناخت سیرہ معصومان، مرکز تحقیقات کامپیوتری علوم اسلامی نور.

سانچہ:چودہویں صدی کی شیعہ کتابیں سانچہ:شیعہ کتابیات تاریخ