منطق الطیر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شیخ فرید الدین عطار کی فارسی زبان میں لکھی ہوئی مثنوی جو چار ہزار چھ سو اشعار پر مشتمل ہے۔ یہ مثنوی اپنے حصے ہفت وادی کی وجہ سے سماوی سفر ناموں کی اہم کتب میں شمار ہوتی ہے۔ ہفت وادی،میں ایک مشکل سفر کا بیان جو سات وادیوں سے گزرنے کا بے حد مشکل عمل ہے۔ یہ سات وادیاں، طلب و جستجو، عشق، معرفت، استغنا، توحید، حیرت اور فنا کے نام سے مسموم ہیں۔ تیش پرندے جب ہدہد کی رہنمائی میں یہ ساتواں وادیاں عبور کر لیتے ہیں تو انھیں وادی فنا میں سیمرغ کی بارگاہ دکھائی دیتی ہے لیکن جب وہ سیمرغ کو دیکھتے ہیں تو انھیں اس میں اور اپنے میں کوئی فرق دکھائی نہیں دیتا۔ گویا وہ تیس پرندے علاماتی طور پر اپنی تلاش میں چلے تھے اور اپنی یافت پر ان کا سفر ختم ہوا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]