منو رنجن سین گپتا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
منو رنجن سین گپتا
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1898ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فرید پور ضلع ،  بنگال پریزیڈنسی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 3 دسمبر 1915ء (16–17 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بالاسور ،  اڑیسہ ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات پھانسی   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات سزائے موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت جوگانتر   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ انقلابی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان بنگلہ   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الزام و سزا
جرم قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1399) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

منورنجن سین گپتا (انگریزی: Manoranjan Sengupta)، پیدائش: 1898ء - وفات: 3 دسمبر، 1915ء) بنگال سے تعلق رکھنے والے ہندوستان کے مشہور انقلابی اور تحریک آزادی ہند کے کارکن تھے۔ منورنجن سین گپتا 1898ء کو فرید پور ضلع، بنگال پریزیڈنسی (حالیہ بنگلہ دیش)، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔[1] طالب علم تھے۔ بنگال کی انقلابی پارٹی جوگانتر میں شامل ہو گئے۔ انھوں نے برطانوی سامراج کے خلاف سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ دسمبر 1913ء میں فریدپور سازش کیس میں بحیثیت ملزم گرفتار ہوئے۔ حکومت کی طرف سے مقدمہ واپس لینے پر اپریل 1914ء کو رہا کر دیے گئے۔ مشہور انقلابی رہنما جتندر ناتھ مکھرجی کی قیادت میں قوم پرستانہ سرگرمیوں مین بھرپور حصہ لیا۔ گارڈن ریچ، بیلیا گھاٹا اور کارپوریشن اسٹریٹ پر کامیاب حملوں میں شریک ہوئے، پولیس سے بچ کر نکلنے میں کامیاب ہوئے اور روپوش ہو گئے۔ 9 ستمبر 1915ء میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ جرمن جہاز ماورک سے مشرقی ساحل کے ایک ویران مقام پر انقلابیوں کے لیے خفیہ طور پر لائے ہوئے ہتھیار اور گولہ بارود اتارنے کے لے بالاسور (اوڑیسہ) پہنچے۔ بالاسور کے قریب کپاتی پاڈا میں گھات لگا کر پولیس نے ان کو پکڑنا چاہا۔ پولیس سے اس مسلح مقابلے میں جتندر ناتھ مکھرجی اور چٹا پریا راؤ چودھری مارے گئے جبکہ باگھا جتن سخت زخمی ہو گئے جو بعد میں انتقال کر گئے۔[2] پولیس نے انھیں گرفتار کر کے ان کے اور ان کے ساتھی نریندر داس گپتا کے خلاف ضلع مجسٹریٹ اور پولیس کے سپاہیوں کے قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں مقدمہ چلایا۔ دونوں انقلابیوں (منو رنجن سین گپتا اور نریندر داس گپتا) کو موت کی سزا سنائی گئی۔ 3 دسمبر 1915ء کو بلاسپور جیل میں انھیں پھانسی دے دی گئی۔[3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Bagha Jatin: The unsung hero of Indian independence struggle"۔ www.dailyo.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جنوری 2022 
  2. "'We Shall Die to Awaken The Nation': Bagha Jatin, Whose Bravery Shook the British Raj!"۔ The Better India (بزبان انگریزی)۔ 1 April 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 دسمبر 2022 
  3. شہیدانِ آزادی (جلد دوم)، چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر پی این چوپڑہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 1998ء، ص 279