منیش سسودیا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
منیش سسودیا
 

معلومات شخصیت
پیدائش 5 جنوری 1972ء (52 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت عام آدمی پارٹی  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

منیش سسودیا (انگریزی: Manish Sisodia) بھارت کی ریاست دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ ہیں۔ وہ عام آدمی پارٹی سے منسلک سیاست دان ہیں۔ وہ حکومت دہلی میں تعلیم، مالیات، سیر و سیاحت اسمیت کئی دیگر وزارت سنبھالتے ہیں۔[1] اس سے قبل وہ کابینہ دہلی کا رکن ہوتے ہوئے دسمبر 2013ء تا فروری 2014ء صرف وزیر برائے تعلیم، پی ڈبلیو ڈی اور شہری ترقی تھے۔ دہلی قانون ساز اسمبلی میں منتخب ہونے سے قبل وہ سماجی کارکن، صحافی اور رکن عام آدمی پارٹی تھے۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

ان کے والد مدرس تھے۔ انھوں نے صحافت میں ڈپلوما کیا اور اسی سے اپنے کیرئر کا آغاز کیا۔[2] 1993ء میں بھارتیہ ودیا بھون نے انھیں اعزاز سے نوازا تھا۔ انھوں نے آل انڈیا ریڈیو کے لیے 1996ء میں زیرو ہاور پروگرام کی میزبانی کی تھی اس کے بعد زی نیوز سے منسلک ہو گئے اور وہاں 1997ء-2005ء نیوز پروڈیوزر تھے۔[3]

فعالیت پسندی[ترمیم]

انھوں نے ایک غیر سرکاری تنظیم کبیر سے سماجی خدمت میں حصہ لینا شروع کیا۔ انھیں قانون حق معلومات کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ ان 9 شخصیات میں سے ہیں جنہیں ارونا رائے نے قانون حق معلومات کے مسودہ کے لیے منتخب کیا تھا۔[4] 2006ء میں اروند کیجریوال کے ساتھ مل کر انھوں نے پبلک کاز ریسرچ فاونڈیشن کی بنیاد رکھی۔[5] اس کے بعد انھوں نے عوامی تحریک، 2011ء میں پیش پیش رہے جس عوامی لوک پال بل کی بنیاد بنی۔ اس تحریک کی وجہ سے انھیں جیل بھی جانا پڑا تھا۔[6]

سیاست[ترمیم]

2012ء میں عام آدمی پارٹی کی تشکیل ہوئی اور منیش سسودیا اس کے رکن بنے۔ دہلی اسمبلی انتخابات 2013ء میں دہلی مجلس قانون ساز کے لیے منتخب ہوئے۔ انھوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے نکول بھاردواج کو پٹپر گنج اسمبلی حلقہ سے 11,478 ووٹو سے شکست دی۔[6][7] دہلی میں دوبارہ انتخابات ہوئے اور اس بار اسی حلقہ سے انھوں نے بی جے پی کے ونود کمار بنی کو 24,000 ووٹوں سے شکست دی۔[8]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Delhi Govt Portal"۔ delhi.gov.in۔ 13 جولا‎ئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولا‎ئی 2018 
  2. "Delhi Minister Manish Sisodia's journey from journalist to number 2 in Kejriwal's Cabinet"۔ IBN Live۔ Press Trust of India۔ 14 فروری 2015۔ 01 فروری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مئی 2015 
  3. "What makes Manish Sisodia the man in charge of Delhi"۔ Governance Now (بزبان انگریزی)۔ 2017-01-21۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولا‎ئی 2018 
  4. Mehboob Jeelani (1 جنوری 2011)۔ "Dangerous Knowledge: Can India's landmark Right to Information Act ever live up to its promise?"۔ Caravan۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 دسمبر 2013 
  5. "About Us"۔ Public Cause Research Foundation۔ 13 دسمبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 دسمبر 2013 
  6. ^ ا ب "Manish Sisodia: From journalist to Kejriwal's Man Friday"۔ The Hindu۔ PTI۔ 28 دسمبر 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 دسمبر 2013 
  7. "Constituency wise result"۔ Election Commission of India۔ 8 دسمبر 2013۔ 15 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 دسمبر 2013 
  8. "Delhi poll results 2015 Updates: AAP makes an impressive comeback with 67 seats"۔ One India۔ 11 فروری 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مئی 2018