مولانا شوکت علی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مولانا شوکت علی

معلومات شخصیت
پیدائش 10 مارچ 1873ء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رام پور  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 4 جنوری 1939ء (66 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ آبادی بانو بیگم  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی علی گڑھ یونیورسٹی  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ حریت پسند  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شوکت علی مولانا محمد علی جوہر کے بھائی تھے، جو تحریک خلافت میں اُن کے شانہ بشانہ رہے۔

ولادت[ترمیم]

عظیم رہنما مولانا شوکت علی کی پیدائش 10 مارچ 1873ء کو رام پور میں ہوئی۔

تعلیم[ترمیم]

انھوں نے اپنی اعلی تعلیم علی گڑھ میں ایم اے او کالج سے حاصل کی.

سرکاری ملازمت[ترمیم]

تعلیم سے فراغت کے بعد سرکاری ملازمت سے منسلک ہو گئے تاہم 1913ء میں انھوں نے ملک کی آزادی کی خاطر ملازمت کو خیرباد کہہ دیا اور انجمن خدام کعبہ کی بنیاد رکھی۔

سیاست[ترمیم]

سیاسی سرگرمیوں میں پیش پیش رہنے کے سبب انھیں قید و بند کی صعوبتیں بھی جھیلنی پڑیں۔

تحریک خلافت[ترمیم]

1919ء میں اپنے چھوٹے بھائی مولانا محمد علی جوہر کے ساتھ مل کر تحریک خلافت کی بنیاد ڈالی۔

انڈین نیشنل کانگریس[ترمیم]

ابتدائی طور پر انھوں نے انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کی خاطر ہندو-مسلم اتحاد کو مضبوط بنانے کے لیے گاندھی جی کے ہر قدم میں ان کا ساتھ دیا۔ مہاتما گاندھی اور انڈین نیشنل کانگریس کی تحریکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے سبب 1921ء سے 1923ء کے درمیان انھیں جیل رسید کر دیا گیا تھا۔

آل انڈیا مسلم لیگ[ترمیم]

1928ء میں نہرو رپورٹ جیسی مسلم کش پالیسیوں کے سبب انھوں نے آل انڈیا مسلم لیگ کی پالیسیوں کی حمایت شروع کر دی اور قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ پاکستان کے قیام کی تحریک چلانے لگے۔ 1937ء میں وہ ہندوستان کی مرکزی قانون ساز اسمبلی کے رکن بھی منتخب کیے گئے۔

وفات[ترمیم]

ملک کی آزادی کا یہ جانباز سپاہی 26 نومبر 1938ء کو اس دار فانی سے کوچ کر گیا۔ ان کا انتقال دہلی کے قرول باغ میں ہوا اور تدفین 28 نومبر کو جامع مسجد دہلی کے قریب ہوئی۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]

  1. BnF catalogue général — اخذ شدہ بتاریخ: 31 مارچ 2017 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — ناشر: فرانس کا قومی کتب خانہ