مندرجات کا رخ کریں

مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی
شعار(Arabic)
اردو میں شعار
اپنے رب کے نام سے پڑھیے جس نے سب کو پیدا کیا۔ (قران96:1)
قسمنجی جامعہ
قیام2006
بانیاعظم خان
چانسلراعظم خان
وائس چانسلرڈاکٹر محمد یونس
Pro-vice-chancellorتزین فاطمہ
طلبہ3000+
مقامرام پور، ، India
کیمپسدیہی علاقہ 121 ہیکٹر (300 acre)
AcronymMAJU Rampur
وابستگیاںUGC
ویب سائٹUniversity site

مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی (انگریزی: Mohammad Ali Jauhar University) یو جی سی سے منظور شدہ بھارت کی ریاست اتر پردیش کے شہر رام پور میں ایک نجی یونیورسٹی ہے۔[1] اس کے چانسلر اور بانی سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان اعظم خان ہیں۔ حکومت اتر پردیش نے اسے 2012ء میں یونیورسٹی کا درجہ دیا۔[2] قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارے نے 28 مئی 2013ء کو اقلیتی درجہ دیا ۔[3]

جائے وقوع

[ترمیم]

یہ یونیورسٹی رام پور سے 6 کلومیٹر کی دوری پر کوسی ندی کے کنارے پر واقع ہے۔ کوسی ندی اس کے لیے قدرتی سرحد کا کام کرتی ہے۔

تاریخ

[ترمیم]

ریاست کی پہلی اردو یونیورسٹی کا منصوبہ

[ترمیم]

2004ء میں رام پور میں ریاست اترپردیش کی پہلی اردو یونیورسٹی بنانے کا منصوبہ تیار کیا گیا اور محمد علی جوہر کے نام پر یونیورسٹی کا نام رکھا گیا۔ محمد علی جوہر خلافت تحریک کے فعال رکن رہے ہیں۔ اسے اردو یونیورسٹی بنانے کا پورا منصوبہ اعظم خان کا تھا۔ اس وقت کے گورنر ٹی وی راجیشور نے اعظم خان کو تا حیات یونیورسٹی چانسلر بننے منصوبہ منظور نہیں کیا۔ مرکز میں موجود کانگریس حکومت نے بھی اس کے اردو یونیورسٹی ہونے کی مخالفت کی۔ کانگریس نے شرط رکھی کہ اگر اعظم خان اس کے تا حیات چانسلر نہیں بنتے ہیں تو اسے اردو یونیورسٹی کا درجہ دیا جا سکتا ہے۔ اعظم خان اس پر تیار نہیں ہوئے لہذا ریاست کی پہلی اردویونیورسٹی کا منصوبہ ٹھنڈے بستہ میں چلا گیا۔ [4][5]

سماجوادی پارٹی کی حکومت کا خاتمہ

[ترمیم]

اگلے پانچ برس سیاسی نزاع کی نذر ہو گئے۔ 2006ء میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ یادو نے تمام سیاسی رسا کشی کے باوجود یونیورسٹی کی سنگ بنیاد رکھی۔ <ref name="foundation stone laid">2007ء میں بہوجن سماج پارٹی کی حکومت بنی اور سماجوادی پارٹی کے اعظم خان کی مشکلیں مزید بڑھ گئیں۔ بالاخر اعظم خان نے حرم جامعہ میں ایک انجیئرنگ کالج کھولنے کا فیصلہ کیا۔ اگلے تین برس جوہر کالج آف انجیئنرنگ اینڈ ٹیکنالوجی مہا مایا ٹیکنیکل یونیورسٹی کے ملحق ہو کر چلتی رہی۔

سماجوادی پارٹی کی حکومت میں واپسی

[ترمیم]

2012ء میں یونیورسٹی کی تاریخ میں اس وقت ایک اہم مثبت دن آیا جب سماجوادی پارٹی نے حکومت میں واپسی کی اور اعظم کا خواب تعبیر حقیقت بننے کی راہ گامزن ہوا۔ اعظم خان نے یونیورسٹی کی بحث کو سب سے سامنے پیش کر جولائی میں حکومت اترپردیش سے مکمل نجی جامعہ کا درجہ حاصل کر لیا۔ اس وقت اترپردیش کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو تھے۔

افتتاح

[ترمیم]

8 سالہ محنت، جدوجہد اور سیاسی رکاوٹوں کے بعد سماجوادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادو کے ہاتھوں 8 ستمبر 2012ء کو یونیورسٹی کا افتتاح کیا گیا۔

بنیادی ڈھانچے

[ترمیم]
ممتاز مرکزی کتب خانہ۔

یونیورسٹی عمارتیں ابھی زیر تعمیر ہیں۔ حرم میں ایک شعبہ لسانیات، شعبہ انجیئرنگ و ٹیکنالوجی اور طبی کالج ہے۔ کیمپس میں ایک بہت بڑے اسکول کا بھی منصوبہ ہے۔ ایک خوبصورت کتب خانہ یونیورسٹی کی اہمیت میں اضافہ کرتی ہے۔

نگار خانہ

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Jauhar university recognition by UGC، Ugc.ac.in. Retrieved 2013-01-24
  2. Ashish Tripathi (31 جولائی 2012)۔ "The Uttar Pradesh government has given the go-ahead to begin classes at Maulana Mohammad Ali Jauhar University in Rampur"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ The Times Group۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2013 
  3. Jauhar university minority status given، http://twocircles.net/ Retrieved 2013-05-30
  4. Setbacks faced by jauhar university، http://www.milligazette.com. Retrieved 2013-01-24
  5. Setbacks faced by jauhar university 2 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ hindu.com (Error: unknown archive URL)، http://www.hindu.com آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ hindu.com (Error: unknown archive URL). Retrieved 2013-01-26