مندرجات کا رخ کریں

مکسڈ مارشل آرٹس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مکسڈ مارشل آرٹس (MMA) زمانہ قدیم کا ایک ایسا کھیل ہے جس میں باکسنگ، ریسلنگ، جوڈو، جوجتسو، کراٹے، موئے تھائی (تھائی باکسنگ) اور دیگر شعبوں کی تکنیکیں شامل ہیں۔ اس کھیل کو کیج فائٹنگ، نو ہولڈز بیرڈ (NHB) اور الٹیمیٹ فائٹنگ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ جوڈو، جوجتسو، باکسنگ کے علاوہ دیگر مارشل آرٹس کے کئی ایسے کھیل ہیں جن کی تیکنیک کو اس گیم میں استعمال کیا جا سکتا ہے اس لیے اسے باقی کھیلوں کے مقابلے میں ایک پُرتشدد کھیل کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے[1]

یہ ایک جنگی کھیل ہے، اگرچہ ابتدا میں اس کھیل کو بغیر کسی قوانین کے کھیلا جا رہا تھا جس کی وجہ سے ناقدین اس کھیل کو خونی کھیل کہہ کر کافی تنقید کرتے اور اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کرتے۔ لیکن مکسڈ مارشل آرٹس نے کوئی پابندی نہیں لگائی یہاں تک کہ یہ کھیل اکیسویں صدی عیسوی کے اوائل میں دنیا کا سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا تماشائی کھیل بن گیا اور بہت سے ممالک اور تمام امریکی ریاستوں میں ای ایم اے ایونٹس کی منظوری بھی دے دی گئی۔

اولمپکس نے 1896ء میں آغاز کے بعد سے بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں کے طور پر شہرت حاصل کی۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں شامل کھیلوں کی تعداد میں تبدیلی آتی رہی اور 2028ء میں پہلی دفعہ کرکٹ بھی اس کھیل کا حصہ ہوگا لیکن ایک بڑا کھیل ایم ایم اے اس سے باہر رہ گیا ہے۔ مارشل آرٹس کا تصور صدیوں سے رائج ہے لیکن جدید مارشل آرٹس نوجوان لوگوں کے درمیان کافی مقبول ہے۔ اس کھیل میں باکسنگ، ریسلنگ، جوڈو اور دیگر شعبوں کی تکنیکیں شامل ہیں۔ اس تکنیک کے کھیلوں کو اولمپک گیمز میں شامل کیا گیا ہے لیکن مارشل آرٹس کو نہیں کیا گیا۔ مکسڈ مارشل آرٹس کو اولمپک کھیل کے طور پر بنیادی طور پر اس لیے تسلیم نہیں کیا جاتا کیونکہ اسے بہت زیادہ پُر تشدد کھیل سمجھا جاتا ہے، اس کھیل کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باوجود چوٹ لگنے کے زیادہ خطرے اور اولمپک اقدار اور منصفانہ کھیل کے ساتھ ممکنہ تنازعات کے خدشات ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایم ایم اے کی جارحانہ نوعیت روایتی اولمپک جذبے کے مطابق نہیں ہے۔

کئی ایتھلیٹ جنھوں نے دوسرے شعبوں میں اولمپکس میں کامیابی حاصل کی وہ ایم ایم اے کے کامیاب کیریئر سے لطف اندوز ہوئے جن میں ڈینیئل کورمیئر، ہنری سیجوڈو، رونڈا روزی اور کیلا ہیریسن شامل ہیں۔

مختصر تاریخ

[ترمیم]

خیال کیا جاتا ہے کہ مکسڈ مارشل آرٹس کی ابتدا 648 ق م کے قدیم اولمپک کھیلوں سے ہوئی تھی، جب یونانی فوجوں کی جنگی تربیت کو قدیم یونان کا جنگی کھیل سمجھا جاتا تھا۔ اس وقت اس کھیل کو پنکریشن (pankration) کے نام سے جانا جاتا تھا۔

اس جنگی مقابلے میں ریسلنگ، باکسنگ اور اسٹریٹ فائٹنگ شامل تھی۔ اس وقت ایک جنگجو دوسرے جنگجو کو ہر طرح سے مارنے کی اجازت تھی، صرف آنکھیں کاٹنا اور باہر نکالنا منع تھا۔ ایک میچ اس وقت تک ختم نہیں ہوتا تھا جب تک کہ جنگجوؤں میں سے کوئی ایک شکست تسلیم کر لے یا وہ بے ہوش ہو جائے۔ کچھ مقابلے میں میچ کے دوران جنگجو مر بھی جاتے ہیں۔

اس وقت یہ خونی کھیل قدیم اولمپکس کے مقبول ترین کھیلوں میں سے ایک بن گیا تھا۔ 393ء میں رومی شہنشاہ تھیودوسیوس اول نے اولمپک کھیلوں پر پابندی لگا دی۔ جس سے ایک مقبول کھیل کے طور پر پنکریشن کا خاتمہ ہوا۔[2]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. سعد سہیل (14 نومبر 2023)۔ "پاکستان میں مکسڈ مارشل آرٹس کا رجحان: 'جب منھ پر ایک مُکا پڑتا ہے آپ سب پریشانیاں بھول جاتے ہیں'"۔ بی بی سی اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-10-01
  2. "مکسڈ مارشل آرٹس کیا ہے، افغانستان میں طالبان نے اس کھیل پر کیوں پابندی لگا دی؟"۔ ای ٹی وی بھارت۔ 7 ستمبر 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-10-01