مگ-25
MiG-25.jpg مگ-25 طیارہ | |
تفصیلات | |
---|---|
ملک | سوویت یونین |
تیار کنندہ | مگ |
ڈیزائنر | میخائل گوریویچ |
پہلی پرواز | 1964 |
تعارف | 1970 |
ریٹائرمنٹ | 2013 (روسی فضائیہ) |
استعمال کنندہ | سوویت فضائیہ |
پیداوار کا عرصہ | 1964–1984 |
بنائے گئے تعداد | 1,186 |
تیار شدہ طیارہ | مگ-31 |
مگ-25 (روسی: МиГ-25) ایک سپرسونک انٹیسیپٹر اور جاسوسی طیارہ تھا، جو سوویت یونین نے سرد جنگ کے دوران تیار کیا تھا۔ یہ طیارہ خاص طور پر تیز رفتار اور اونچائی پر پرواز کی صلاحیتوں کے لیے مشہور تھا، اور اسے دنیا کے تیز ترین فوجی طیاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔
ترقی
[ترمیم]مگ-25 کی ترقی 1950 کی دہائی کے آخر میں شروع ہوئی جب سوویت یونین نے امریکی بوئنگ B-70 ویلوکر کے مقابلے میں ایک انٹیسیپٹر طیارے کی ضرورت محسوس کی۔ مگ-25 کا ڈیزائن مکمل طور پر رفتار اور اونچائی کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا تھا، جس نے اسے انتہائی بلندی پر پرواز کرنے والے جاسوسی طیاروں کا مقابلہ کرنے کے قابل بنایا۔[1]
ڈیزائن اور خصوصیات
[ترمیم]مگ-25 کی سب سے اہم خصوصیت اس کی تیز رفتار اور اونچائی پر پرواز کرنے کی صلاحیت تھی۔ یہ طیارہ دو ٹربوجیٹ انجنوں سے لیس تھا، جو اسے 3.2 میک کی رفتار تک پہنچنے کی صلاحیت دیتے تھے۔ اس کا ڈیزائن ایروناڈائنامک اور جدید ٹیکنالوجی کا مجموعہ تھا، جو اسے ایک مضبوط اور موثر انٹیسیپٹر طیارہ بناتا تھا۔[2]
استعمال
[ترمیم]مگ-25 کو 1970 میں پہلی بار سوویت فضائیہ میں شامل کیا گیا۔ یہ طیارہ خاص طور پر جاسوسی اور انٹیسیپشن کے مقاصد کے لیے استعمال ہوتا رہا۔ سرد جنگ کے دوران اس طیارے نے اہم کردار ادا کیا، خاص طور پر امریکی طیاروں کے مقابلے میں۔ مگ-25 کی تیز رفتار اور اونچائی پر پرواز کی صلاحیتوں نے اسے دنیا کے سب سے زیادہ خوفناک طیاروں میں شامل کر دیا تھا۔[3]
ورثہ
[ترمیم]مگ-25 کو دنیا کے سب سے تیز رفتار اور بلند پرواز کرنے والے طیاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کی تیاری 1964 سے 1984 تک جاری رہی اور اس کے 1,186 یونٹ تیار کیے گئے۔ مگ-25 نے سوویت یونین کی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور اس کے بعد مگ-31 جیسے مزید جدید طیارے تیار کیے گئے۔[4]