مہمند ڈیم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مہمند ڈیم منصوبہ

مہمند ڈیم بنیادی طور پر سیلاب کو کنٹرول کرنے والا ڈیم ہے جس کی بجلی پیدا کرنے کی استعداد 800 میگاواٹ ہوگی۔

مہمند ڈیم میں 3 لاکھ کیوسک پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی اور اس کی تعمیر سے چارسدہ، پشاور اور نوشہرہ کو سیلاب سے محفوظ رکھا جاسکے گا۔

2003 میں اس منصوبے پر لاگت کا تخمینہ ایک ارب ڈالر تھا جو سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے اب 3 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔

حکومت نے جنوری2019 کو مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد رکھنے کا اعلان کیا۔

مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تاریخ ایک بار پھر تبدیل کردی گئی وزیر اعظم عمران خان اور وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا کے درمیان ہونیوالی ملاقات میں ڈیم کا سنگ بنیاد 17 جنوری کے بعد رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیر آبی وسائل نے وزیر اعظم کو ڈیم کے سنگ بنیاد کے معاملے میں پائے جانے والے اختلاف رائے سے آگاہ کیا۔ واپڈا حکام کا کہنا ہے کہ واپڈا سنگ بنیاد کی تقریب کے لیے بالکل تیار ہے، وزیر اعظم آفس سے جب بھی کہا جائیگا ہم ڈیم کا سنگ بنیاد کروا دیں گے۔ واپڈا 2 فروری کو ہی مہمندڈیم کا سنگ بنیاد رکھنا چا رہاہ تھا۔ وزیر اعظم عمران خان اور فیصل واوڈا کے درمیان ہونیوالی ملاقات میں طے پایا کہ جنوری کو ڈیم کا سنگ بنیاد رکھنا مناسب نہیں، وزیر اعظم نے فیصل واوڈا کو ہدایت کہ ڈیم کے ٹھیکے سے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کیا جائے، شفافیت کو یقینی بنانے کے بعد ڈیم کا سنگ بنیاد رکھا جائے۔

تاہم ڈیم کے سنگ بنیاد کے حوالے سے پائے جانے والے اختلاف کے بعد تقریب دوسری مرتبہ ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ آغاز میں رپورٹس سامنے آئی تھیں, کمپنی ڈیسکون اور چین کی کمپنی چائنا گیزوبا پر مشتمل جوائنٹ وینچر نے 309 ارب روپے کی بولی دے کر مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکا حاصل کر لیا ہے۔

طویل عرصے سے تاخیر کاشکار مہمند ڈیم کی تعمیر کا کنٹریکٹ ایوارڈ کر دیا گیا۔چائنا گزوبہ گروپ آف کمپنیزاور ڈیسکون پر مشتمل جوائنٹ ونچر کو ایوارڈ کیا گیا۔حتمی کنٹریکٹ کی مالیت تقریباً183 ارب 52کروڑ روپے ہے۔پی سی ون کے مقابلے میں 18ارب روپے کی بچت ہوئی.مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ 5 سال 8 ماہ میں مکمل ہوگا.مہمند ڈیم میں 1.2ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ، 800میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی.ڈیم کی تکمیل پر پشاور ، چار سدہ اور نوشہرہ میں سیلاب کی روک تھام میں مدد ملے گی.مہمند ڈیم سے پشاور کو پینے کے لیے یومیہ 300ملین گیلن پانی فراہم ہوگا.

انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیسکون کا شمار پاکستان کی اُن چند ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ہوتا ہے جس کے آپریشن 7 ممالک میں ہیں اور اس کی سالانہ آمدن ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہے جبکہ ووئتھ جرمنی بھی پاور ٹربائنز میں دنیا کی ایک بڑی کمپنی ہے اور اس نے حال ہی میں واپڈا کے لیے تربیلا 4 مکمل کیا ہے۔

مہمند ڈیم کی تعمیر سے 800 میگاواٹ بجلی کے حصول کے علاوہ 1.293 ملین ایکڑفٹ پانی ذخیرہ کرنے کی بھی گنجائش موجود ہوگی۔

چیئرمین واپڈا كے ہمراہ اسلام آباد میں پریس كانفرنس كرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے كہا کہ مہمند ڈیم كے سنگ بنیاد ركھنے كی تقریب یكم جنوری كو كریں گے، پانی اپنا راستہ بناتا ہے، اس فیصلے كو آنے والی نسلیں یاد ركھیں گے، 54 سال سے حل طلب مہمند ڈیم كا مسئلہ ہمارے دور میں حل ہوا ہے جس پر اللہ كا شكر ادا كرتا ہوں، مہمند ڈیم سے 800 میگاواٹ بجلی اور پشاور كو پینے كے لیے وافر پانی دیں گے جب كہ 17 ہزار زرعی زمین كو ہریالی كی طرف لے جائیں گے۔

فیصل واوڈا نے كہا کہ مہمند ڈیم كے لیے فی الحال عالمی بینكوں كی ضرورت نہیں،

چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین نے كہا کہ مہمند ڈیم 800 میگاواٹ بجلی پیدا كرے گا، یہ ڈیم مہمند كی 18 ہزار ایكڑ بنجر زمین كو سیراب كرے گا، پشاور چارسدہ میں سیلاب كے خطرات باكل ختم كردے گا، مہمند اور دیامر بھاشا ڈیم میں كنسلٹینسی پاكستانی فرمز كے پاس ہوگی، عالمی كمپنیوں پر پاكستان كا انحصار كم ہو جائے گا۔

چیئرمین واپڈا نے بتایا كہ منصوبے كے لیے، وزارت، پاک فوج اور عدلیہ كی سپورٹ رہی ہے، اس منصوبے كو 5 سال سے كم عرصے میں مكمل كریں گے، مہمند ڈیم كے لیے وفاقی حكومت 5 سال تک 17 سے 18 ارب روپے سالانہ دے گی جب كہ واپڈا كمرشل فنانسنگ بھی كرے گا۔

چیئرمین واپڈا (ریٹائرڈ) لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین کا کہنا ہے کہ مہمند ڈیم کے تینوں یونٹ جولائی 2025 میں مکمل ہو جائیں گے.

مہند ڈیم میں عثمان خیل اور برہان خیل کی زمین کا مسئلہ چل رہا ہے۔

جس پر واپڈا حکام نے جواب دیا کہ مہند ڈیم کی تعمیر کے لیے ٹھیکیدار نے اپنا کام شروع کر رکھا ہے، وہاں 32 گھرانے ہیں اور وہ زمین ابھی ہمیں درکار نہیں، پہلے مرحلے میں جو زمین چاہیے تھی وہ ہم حاصل کر چکے ہیں۔

اور مہمند ڈیم پر کام شیڈول کے مطابق جاری ہے۔

چیئرمین واپڈا کا کہنا تھا کہ مہمند ڈیم کا پہلا یونٹ 2024 میں آپریشنل ہو جائے گا، مہمند ڈیم کے تینوں یونٹ جولائی 2025 میں مکمل ہو جائیں گے