میرے حضور (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

میرے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سید محمد وجیہ السیما عرفانی کا نعتیہ مجموعہ ہے۔ ’’میرے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ‘‘ 54 نعتوں پر مشتمل کتا ب ہے جو اپنی خصوصیت اور مضامین کے تنوع کے اعتبار سے ایک قابل قدر مجموعہ ہے۔ ذکر رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلمو سیرت کے بیان ،درود کی تلقین اور رسول پاک کی ذات مبارکہ سے محبت سے مزین یہ اشعار سید محمد وجیہ السیما عرفانی کے عشق رسول کا منہ بولتا ثبوت ہیں مجموعہ کی پہلی نعت درود کی تلقین اور ترغیب سے شروع ہوتی ہے اور اس کا اختتام بھی درود پاک کے حوالے سے ہوتا ہے۔

  • الٰہی صلِ و بارک علیٰ رسول اللہ
  • وعلیٰ آلہ و سلام علیہ، بسم اللہ
  • مروجہ بحروں میں لکھی گئی یہ نعتیں ترنم اور موسیقیت کے وصف سے بھرپور ہیں۔ شریعت اور احکام شریعت پر کار بند رہتے ہوئے عرفانی صاحب نے ایک خوبصورت اور موثر پیرائے میں نعت کے مضامین بیان کیے ہیں۔ مضبوط مذہبی بنیادوں پر تعمیر شدہ نعت کی یہ عمارت نعت گو کے پختہ عقائد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
  • درود ذات نبی پر، یہ ا لتزام سلام
  • جہاں جہاں کوئی لیتا ہے ان کا نام سلام
  • ان کی نعتوں کی ردیفیں خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ جو قاری کو ایک خاص قسم کی کیفیت میں لے جاتی ہیں۔ ان کی نعتوں کی چند ردیفیں ملاحظہ کیجئے۔ السلام علیک، رسول کریم ہیں،رسول اللہ ،رسول پاک کی ذات، صل اللہ علیہ والہ وسلم،ان کو ہر دم سلام۔ زیادہ تر نعتیں غزل کی ہیئت میں لکھی گئی ہیں لیکن کچھ نعتیں نظم کی ہیئت میں بھی لکھی گئی ہی۔ عرفانی صاحب کی نعتیہ نظمیں بھی اپنی تاثیر او ر مضامین کے تنوع کے اعتبار سے اپنی مثال آپ ہیں۔ عرفانی صاحب کی نعت گوئی میں نعت کے وہ تمام مضامین و موضوعات پائے جاتے ہیں۔ جن کا تعلق ذات رسالت مآب، آپسے محبت،آپ کے شہر اور دوسرے متعلقات سے محبت، آپ کی نسبت کے حوالے سے آپ کے اصحاب، اہل بیت عظام سے محبت، مدینے سے دوری کی کیفیات، حاضری کی تمنا اور آپ کی ذات مبارکہ سے شیفتگی کا بیان۔ عرفانی صاحب کی نعت گوئی اردو میں صوفیائے کرام کی نعت گوئی کے حوالے سے ایک منفرد رنگ رکھتی ہے۔
  • گرجدا بینی زحق تو خواجہ را[1]
  • گم کنی ہم متن و ہم دیباچہ را۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. * چونکہ ذات پیر را کردی قبول * ہم خدا در ذاتش آمدہم رسول * گر جدا بینی زحق تو خواجہ را * گم کنی ہم متن و ہم دیباچہ را * (مولانا روم) ترجمہ۔. اگر تم اطاعت شیخ میں درجہ کمال پیدا کر لو تو اسی میں تمھیں قرب خدا اور قرب رسول حاصل ہو گا اور اگر تم اطاعت شیخ کو اطاعت الہی میں مخل سمجھتے رہے تو کتاب توحید کے مطلب و معنی سے تم کورے کے کورے رہ جاؤ گے۔.
  2. سید محمد وجیہ السیما عرفانی ؒ کے مجموعہ نعت میرے حضورﷺ