مینا کشور کمال

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مینا کشور کمال
مینا کشور کمال
مینا کشور, 1982

معلومات شخصیت
پیدائش 27 فروری 1956
کابل   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات فروری 4، 1987(1987-20-04) (عمر  30 سال)
کوئٹہ, پاکستان
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت افغان
نسل پستوں
شریک حیات فیض احمد (1976-1986)
عملی زندگی
تعليم جامعہ کابل
مادر علمی جامعہ کابل   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ انقلابی فعالیت پسندی, نسائیت پسندی, حقوق نسواں فعالیت پسندی
پیشہ ورانہ زبان پشتو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دور فعالیت 1977—1987
شعبۂ عمل شاعری ،  مضمون   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تنظیم افغانستان کی خواتین کی انقلابی ایسوسی ایشن کی بانی] (راوا)

مینا کشور کمال (ولادت: 27 فروری 1956ء - وفات: 4 فروری 1987ء) جو عام طور سے مینا کے نام سے جانی جاتی ہیں۔ اسی کی دہائی کی ایک سرگرم حقوق نسواں کی کارکن تھی۔ انھوں نے روا نامی تنظیم کی بنیاد رکھی یہ افغان تاریخ میں اس نوعیت کی تقریبا اولین کوشش تھی۔ انھون نے یہ کام کوئٹہ سے شروع کیا تھا جہاں اس حوالے سے اب بھی اس قدر آگاھی لوگوں میں موجود نہیں۔ ان کی شادی فیض احمد نامی ایک اور افغان سیاست دان سے ہوئی جو پشاور میں رہائش رکھتے تھے انھیں مبینہ طور پر اس وقت کی افغان حکومت نے قتل کروایا جبکہ ایک سال کے اندرمینا بھی کوئٹہ میں قتل کر دی گئیں۔

حالات زندگی[ترمیم]

1977 میں ، جب وہ کابل یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہیں تھیں[1] تب انھوں نے ایک روا نامی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی۔ 1979 میں انھوں نے حکومت کے خلاف مہم چلائی اور اس کے خلاف حمایت کو متحرک کرنے کے لیے اسکولوں میں جلسوں کا اہتمام کیا اور 1981 میں ، اس نے دو لسانی نسائی ماہر رسالہ ، پیامِ زان (خواتین کا پیغام) شروع کیا۔[2][3][4] انھوں نے مہاجر بچوں اور ان کی ماؤں کی مدد کے لیے وطن اسکولوں کا بھی قیام عمل میں لایا ، جس میں اسپتال میں داخل ہونے اور عملی مہارت کی تعلیم دی جاتی تھی۔[5][6]

ذاتی زندگی[ترمیم]

مینا کشور کی شادی افغانستان آزادی تنظیم کے رہنما فیض احمد سے ہوئی تھی [7] جن 12 نومبر 1986 کو گلبدین حکمت یار کے ایجنٹوں نے قتل کیا تھا۔[8][9] ان کے تین بچے اولاد تھی، جن کی کوئی خبر نہیں ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Jon Boone۔ "Afghan feminists fighting from under the burqa"۔ the Guardian۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2016 
  2. "پیام زن، نشریه جمعیت انقلابی زنان افغانستان - راوا"۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2016 
  3. Melody Ermachild Chavis (30 ستمبر 2011)۔ Meena: Heroine Of Afghanistan۔ Transworld۔ صفحہ: 1–۔ ISBN 978-1-4464-8846-1 
  4. Daniela Gioseffi (2003)۔ Women on War: An International Anthology of Women's Writings from Antiquity to the Present۔ Feminist Press at CUNY۔ صفحہ: 283۔ ISBN 978-1-55861-409-3 
  5. Daniela Gioseffi (2003)۔ Women on War: An International Anthology of Women's Writings from Antiquity to the Present۔ Feminist Press at CUNY۔ صفحہ: 283۔ ISBN 978-1-55861-409-3 
  6. "Brave Women in a War-Torn World: RAWA and Afghanistan"۔ 07 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مارچ 2021 
  7. Brodsky, Anne E. With all our strength : the Revolutionary Association of the Women of Afghanistan. نیو یارک شہر: روٹلیج, 2003. p. 54
  8. Gulbuddin Hekmatyar, CIA Op and Homicidal Thug
  9. Models and Realities of Afghan Womanhood: A Retrospective and Prospects آرکائیو شدہ 2012-03-13 بذریعہ وے بیک مشین