سیف علی جنجوعہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سیف علی جنجوعہ
 

معلومات شخصیت
پیدائش 25 اپریل 1922ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نکیال فتح پور ٹھکیالہ،  ضلع کوٹلی،  ریاست جموں و کشمیر،  برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 10 اکتوبر 1948ء (26 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مہنڈر تحصیل،  پونچھ، بھارت  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات شوٹ  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات لڑائی میں ہلاک  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ انجینئر،  نائیک  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں پاک بھارت جنگ 1947  ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نائیک سیف علی جنجوعہ شہید آف منڈھیر وہ اپنے وطن کی خاطر جان کی قربانی دی تھی۔ انھوں نے وطن عزیز کی حفاظت کرتے ہوئے تمغا ہلال کشمیر حاصل کیا۔

ولادت[ترمیم]

نائیک سیف علی جنجوعہ، کھنڈباز (کھنڈہار) تحصیل نکیال (کوٹلی آزاد جموں و کشمیر ) میں 25 اپریل 1922ء میں پیدا ہوئے۔

فوج میں شمولیت[ترمیم]

سیف علی جنجوعہ 18 سال کی عمر میں 18 مارچ 1941ء کو وہ برٹش انڈین آرمی میں رائل کور آف انجینئرز میں شامل ہوئے۔ 1947ء میں وہ اپنے وطن واپس آئے اور سردار فتح محمد کریلوی کی حیدری فورس میں شامل ہو گئے۔ یکم جنوری 1948ء کو حیدری فورس کو شیر ریاستی بٹالین کا نام دے دیا گیا اور اس کا کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل شیر خان کو بنایا گیا۔ اس بٹالین میں سیف علی خان جنجوعہ کو نائیک کو عہدہ دیا گیا اور انھیں بدھا کھنہ کے مقام پر دشمن سے دفاع کا حکم دیا گیا جہاں وہ شہید ہو گئے۔

انتقال[ترمیم]

سیف علی جنجوعہ نے26 اکتوبر 1948 کو جاں بہ حق ہوئے۔ توپ کا گولہ ان کی پوسٹ پر لگا، شہادت کے وقت نائیک سیف اللہ جنجوعہ کی عمر 26 سال 6 ماہ تھی۔ آپ کا مزار آپ کے آبائی گا‎ؤں میں واقع ہے۔

پہلا ہلال کشمیر[ترمیم]

نائیک سیف علی جنجوعہ شہید پیر کلیوہ راجوری کی چوٹی پر بھارتی فوج کے ایک بریگیڈ کا مقابلہ ایک پلاٹون کی نامکمل اور مختصر نفری کے ساتھ کیااوربریگیڈ کو پسپا کرتے ہوئے انتقال کر گئے۔ اسی طرح انھوں نے مشین گن سے دشمن کا ایک جہاز بھی مار گرایا۔ ان کی بے مثال بہادری دکھانے پر14 مارچ 1949ء کو حکومت آزاد جموں و کشمیر نے نائیک سیف علی خان جنجوعہ کو آزاد جموں و کشمیر کا سب سے بڑا جنگی اعزاز” ہلال کشمیر “ دیے جانے کا اعلان کیا۔ ان کو سب سے پہلا” ہلال کشمیر “تمغا سے نوازا گیا جو پاکستان کے نشان حیدر کے مساوی ہے۔ حکومت پاکستان نے آپ کی قربانی کی یاد میں 30 اپریل 2013 کو ایک یادگاری ٹکٹ بھی جاری کیا ہے جو محکمہ ڈاک سے دستیاب ہے۔[1]

ہلال کشمیر اور نشان حیدر[ترمیم]

اس وقت پاکستان کے تمغے نہیں بنے تھے اس لیے حکومت پاکستان نے “ہلال کشمیر” اعزاز کو برطانیہ کے “وکٹوریہ کراس” کے برابر لکھا تھا۔ جب پاکستان کے تمغے بنے تو سیف علی جنجوعہ کے کمپنی کمانڈ ر لیفٹیننٹ محمد ایاز خان (ستارہ سماج) صدر پاکستان سوشل ایسوسی ایشن نے حکومت پاکستان کو مسلسل اڑتالیس سال لکھا کہ نائیک سیف علی شہید کو نشان حیدر کے اعزاز کا اعلان کیا جائے۔ بالاخر 30 نومبر 1995ء کوحکومت پاکستان نے ہلال کشمیر کو پاکستان کے سب سے بڑے عسکری اعزاز نشان حیدر کے مساوی تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا۔ پی ایس اے کی سفارش پرچیف آف آرمی سٹاف جنرل پرویز مشرف نے6ستمبر 1999کو نائیک سیف علی جنجوعہ کے لیے نشان حیدر کے اعزاز کا اعلان فرما کر ان کے بیٹے صوبیدار میجر محمد صدیق کو”نشان حیدر” دیا۔[2][3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "ڈان نیوز 6 ستمبر 2016"۔ 03 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 دسمبر 2016 
  2. فاروق آباد اپڈیٹ 14اکتوبر 2016
  3. http://www.pakistanconnections.com/history/detail/2015-03-14/481[مردہ ربط]

بیرونی روابط[ترمیم]