ناصر کاسگنجوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ناصر کاسگنجوی
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (اردو میں: ناصر محمد خان ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 10 اکتوبر 1928ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کاسگنج ،  ضلع ایٹاہ ،  اتر پردیش ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 22 جون 2002ء (74 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

ناصر محمود خان المعروف ناصر کاسگنجوی (پیدائش: 10 اکتوبر 1928ء - 22 جون 2002ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے ممتاز شاعر تھے۔ انھوں نے غزل، قطعات، نظم اور نعت کی اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کی۔

حالات زندگی[ترمیم]

ناصر کاسگنجوی 10 اکتوبر 1928ءکو کاسگنج، ضلع ایٹہ، اتر پردیش ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام ناصر محمود خان تھا لیکن ناصر کاسگنجوی کے قلمی نام شہرت پائی۔ ان کے والد کا نام احمد خان کیفی کاسگنجوی تھا۔ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی تعلیم کاسگنج میں حاصل کی۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان منتقل ہو گئے۔گریجویشن کی تعلیم کراچی سے حاصل کی۔ اورینٹ ایئر ویز میں ملازمت اختیار کی۔ بعد ازاں وزارت صنعت کے ادارے سپلائی اینڈ ڈویلپمنٹ میں ملازمت کی۔ اس ادارے سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے کر اپنی بہنوں کے قائم کردہ گلشن گرامر اسکول میں پرنسپل ہو گئے۔ وہ شاعری کی ابتدا سے تا عمر غزل کے نمائندہ شاعر رہے۔ والد کے دوست جگر مراد آبادی سے بے حد متاثر رہے۔ ناصر کاسگنجوی فلمی صنعت سے بھی وابستہ رہے۔ انھوں نے پاکستان کی اولین سنیما اسکوپ فلم جان پہچان کے نغمات لکھے۔ان کا تصانیف خمارِ دوش، سرورِ امروز (غزلیات)، جذب و جنوں (منظومات)، ریزہ ریزہ سنگ (قطعات و رباعیات) اور دیارِ گل (نعتیں) شامل ہیں۔[1]

نمونۂ کلام[ترمیم]

نعت

ناصر! نہیں کہ میری محبت کی بات ہےیہ اُن کی نعت اُن کی عنایت کی بات ہے
ہے دل کی دھڑکنوں کی زباں پر اُنہیں کا ذکردوری کا یہ ملال تو قربت کی بات ہے
محسوس ہو رہا ہے فروزان نفس نفسلب پر اگرچہ نورِ رسالت کی بات ہے
نظریں چمن بکف ہیں تو سانسیں ہیں مشک بوطیبہ کا ذکر وادیِ جنت کی بات ہے
سرکار بے مثال ہیں، اوصاف بے شماروحدت میں گویاجلوہ کثرت کی بات ہے
ناصر! تو اور اُن کے غلاموں کا اِک غلامپیارے! بڑے نصیب کی، قسمت کی بات ہے

وفات[ترمیم]

ناصر کاسگنجوی کو 2001ء میں کینسر کا مرض لاحق ہو گیا تھا۔ اس مرض کے سبب 22 جون 2002ء کو کراچی، پاکستان میں انتقال کر گئے۔ وہ ملک پلانٹ گلشن اقبال سے ملحقہ قبرستان میں مدفون ہیں۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. منظر عارفی، کراچی کا دبستان نعت، نعت ریسرچ سینٹر کراچی، 2016ء، ص 529
  2. ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات نعت گویان پاکستان، نعت ریسرچ سینٹر کراچی، 2015ء، ص 106