نامتار
| نامتار | |
|---|---|
| معلومات شخصیت | |
| زوجہ | ھوشبیشاگ |
| والد | انلیل |
| والدہ | ارشکیگال |
| عملی زندگی | |
| ملازمت | آنو (افسانہ) ، ارشکیگال ، نرگال |
| درستی - ترمیم | |
نامتار (Namtar) — جسے نمتارو یا نامتارا بھی کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے تقدیر یا قسمت — قدیم میسوپوٹیمیا (Mesopotamia) کی اساطیر میں ایک کم رُتبی کا دیوتا تھا۔ وہ موت کا دیوتا اور ساتھ ہی انو (Anu)، ارشکیگال (Ereshkigal) اور نرگال (Nergal) کا وزیر اور قاصد (messenger) سمجھا جاتا تھا۔[1]
نسب و خاندانی پس منظر
[ترمیم]نامتار کو بعض روایات میں انلیل (Enlil) اور ارشکیگال کا بیٹا بتایا گیا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ اس کی پیدائش اس وقت ہوئی جب انلیل نے دیوی نینلیل پر جبر کیا۔
نمتار کی زوجہ ہُشبیشاگ (Husbishag) یا ھوشبیشاگ تھی، جو رذیلت کی دیوی سمجھی جاتی تھی۔
کردار اور اختیارات
[ترمیم]نمتار کو بیماریوں اور آفات کا ذمہ دار مانا جاتا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ اس نے ساٹھ (60) بیماریوں کو جنّاتی صورتوں میں پیدا کیا، جو انسانی جسم کے مختلف حصوں میں داخل ہو سکتی تھیں۔
لوگ بیماریوں سے بچنے کے لیے نامتار کو قربانیاں اور نذریں پیش کرتے تھے۔
آشوریوں اور بابلیوں نے سُومیری عقائد سے یہ تصور اخذ کیا۔
مذہبی و اساطیری مقام
[ترمیم]نامتار کو بعض اوقات ’’روحِ تقدیر‘‘ (spirit of fate) کہا جاتا تھا اور اسے انسانوں کے مقدر پر اختیار رکھنے والا مانا جاتا تھا۔
بعض اساطیر میں اسے موت کا مجسّم تصور کیا گیا ہے، جو جدید دور کے ’’قابض الأرواح‘‘ (Grim Reaper) کے مشابہ ہے۔
کہا جاتا ہے کہ اسے انسانوں کے انجام اور ان کے مقدر کے فیصلوں کو نافذ کرنے کا اختیار حاصل تھا، حتیٰ کہ بعض اوقات وہ دوسرے دیوی دیوتاؤں پر بھی اثر انداز ہو سکتا تھا۔[2][3][4]
نامتار اور عشتار
[ترمیم]اسطورہ عشتار کا نزول (Descent of Ishtar) میں نامتار بطور قاصد اپنی ماں ارشکیگال کا پیغام دیتا ہے۔
جب عشتار پاتال میں پہنچی تو نامتار نے اسے 60 بیماریوں کی لعنت دی۔
ان بیماریوں میں خاص طور پر سر، پاؤں، پہلو، آنکھیں اور دل سے متعلق بیماریوں کا ذکر ہے۔[5]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Gods, Demons and Symbols of Ancient Mesopotamia: An Illustrated Dictionary By Jeremy A. Black, Anthony Green, p 134
- ↑ Mesopotamian religion and Ereshkigal under Encyclopædia Britannica
- ↑ The Doctrine of Sin in the Babylonian Religion By Julian Morgenstern, Paul Tice p 18-19.
- ↑ Myths of Babylonia and Assyria By Donald A. Mackenzie p.178
- ↑ An Encyclopaedia of Religions by Maurice Arthur Canney p. 258
بیرونی روابط
[ترمیم]- مايكل جوردان، موسوعة الآلهة, كايل كاثي محدود، 2002
- نزول الإلهة عشتار إلى العالم السفلي