مندرجات کا رخ کریں

نسیجی تشخیص

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نسیجی تشخیص

اختصاص جراحت   ویکی ڈیٹا پر (P1995) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شناخت کنندگان
آئی سی ڈی10 0?D???X (بغیر طاقت)،
0?B???X (مع طاقت)
میش آئی ڈی D001706
او پی ایس 301 1-40...1-49 (بغیر تراش)
1-50...1-58 (مع تراش)
میڈلائن پلس 003416

نسیجی تشخیص یا بافت برداری[1] (بایوپسی) ایسا طبی طریقہ ہے جس میں جسم سے بافت کا نمونہ لیا جاتا ہے تاکہ اس کا باریک بینی سے معائنہ کیا جا سکے۔ جب کسی ابتدائی طبی جانچ یا اسکین سے یہ اشارہ ملے کہ جسم کے کسی حصے میں غیر معمولی تبدیلی ہے، تو ڈاکٹر مزید تشخیص کے لیے بایوپسی تجویز کرتے ہیں۔

طبیب غیر معمولی بافت کے لیے خلل (lesion)، رسولی (tumor) یا ابھار (mass) جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ یہ سب عمومی اصطلاحات ہیں جن کا مقصد اس بافت کی نوعیت کے بارے میں غیر یقینی کو ظاہر کرنا ہوتا ہے۔ ایسی مشتبہ بافت کا پتا جسمانی معائنے کے دوران یا کسی امیجنگ ٹیسٹ (جیسے الٹرا ساؤنڈ یا سی ٹی اسکین) سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔

مقاصد انجام دہی

[ترمیم]

نسیجی تشخیص (بائیوپسی) عام طور پر سرطان (کینسر) کی تشخیص کے لیے کی جاتی ہے لیکن اس کے ذریعے کئی دیگر طبی مسائل کی بھی شناخت کی جا سکتی ہے۔

نسیجی تشخیص اس وقت تجویز کی جاتی ہے جب کوئی اہم طبی سوال درپیش ہو جس کا جواب صرف بافت (نسیج) کے معائنے سے ہی ممکن ہو۔ چند مثالیں حسب ذیل ہیں:

  • اگر میمو گرام (چھاتی کے ایکسرے) میں کوئی گلٹی یا ابھار نظر آئے تو چھاتی کے سرطان کا امکان ہو سکتا ہے۔
  • اگر جلد پر موجود کوئی تِل اپنی شکل بدل لے تو سلعہ سودا (جلد کا سرطان) کا امکان ہو سکتا ہے۔
  • اگر کسی شخص کو طویل مدتی ہیپاٹائٹس ہو تو جگر کے سکڑاؤ (سیروسس) کی تشخیص کے لیے بایوپسی کی جا سکتی ہے۔

بعض اوقات نارمل نظر آنے والے ٹشو کی بایوپسی بھی کی جاتی ہے، مثلاً:

یہ جانچنے کے لیے کہ کہیں کینسر دوسرے حصے میں تو نہیں پھیل گیا۔

یا یہ دیکھنے کے لیے کہ پیوند شدہ عضو (transplanted organ) کو جسم مسترد تو نہیں کر رہا۔

زیادہ تر صورتوں میں بایوپسی کسی مرض کی تشخیص یا علاج کے بہترین طریقہ کار کے انتخاب کے لیے کی جاتی ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. امراض ریہ (پہلا ایڈیشن)۔ نئی دہلی: سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان یونانی میڈیسن۔ 1995۔ ص 197