نصر بن سیار کنانی
نصر بن سيار الكناني | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 663ء |
وفات | 9 دسمبر 748ء (84–85 سال) ساوہ |
شہریت | ![]() |
لقب | والی خراسان |
خاندان | كنانة |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، گورنر |
عسکری خدمات | |
وفاداری | سلطنت امویہ |
درستی - ترمیم ![]() |
ابو لیث نصر بن سیار بن رافع لیثی کنانی ( 46ھ - 131ھ / 667ء - 748ء ) ایک امیر، فوجی کمانڈر، سیاست دان اور مردِ مملکت تھے، جو بہادری اور شجاعت میں مشہور امرا میں سے تھے۔ یہ خراسان پر بنو امیہ کے آخری گورنر تھے، جنہیں ہشام بن عبد الملک نے 120 ہجری میں وہاں کا والی مقرر کیا۔ وہ اس عہدے پر اس وقت تک فائز رہے جب تک کہ بنو عباس نے 130 ہجری میں انھیں وہاں سے جلاوطن نہ کر دیا۔ اس کے تھوڑے ہی عرصے بعد ان کا انتقال ہو گیا۔ وہ 131 ہجری/748 عیسوی میں بلادِ فارس کے شہر "ری" کے ایک گاؤں "ساوَہ" میں وفات پا گئے۔ اس وقت ان کی عمر پچاسی برس تھی۔ امام ذہبی نے ان کے بارے میں کہا: "نصر بن سیار زمانے کے عظیم لوگوں میں سے تھے، شان و شوکت اور قابلیت کے حامل۔"[1]
نسب
[ترمیم]وہ نصر بن سیّار بن رافع بن جری بن ربیعہ بن عامر بن عوف بن جندع بن لیث بن بکر بن عبد مناة بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن إلیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان تھے۔ یعنی ان کا نسب معروف جدِّ اعلیٰ عدنان تک پہنچتا ہے، جو عربوں کے مشہور انساب میں سے ہے اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل میں سے مانا جاتا ہے۔[2]
حالات زندگی
[ترمیم]نصر بن سیّار خلافتِ امویہ کے آخری دور میں خراسان کے آخری گورنر تھے۔ یہ دوسری صدی ہجری کے اختتام اور تیسری صدی کے آغاز کا زمانہ تھا۔ وہ ایک مدبّر، سخت گیر اور دوراندیش حکمران تھے۔ انھوں نے حالات کا بغور مشاہدہ کیا اور بغاوت کی آتی ہوئی لہر کو بھانپ لیا۔ چنانچہ انھوں نے عراق کے والی، یزید بن عمر بن ہبیرہ کو خبردار کیا اور خراسان میں گذشتہ دو برسوں کے اندر پیدا ہونے والے سیاسی و سماجی انتشار سے آگاہ کیا۔ نصر بن سیار نے اسے بتایا کہ اگر اس بگاڑ کا بروقت اور مؤثر حل نہ نکالا گیا تو یہ ایک خطرناک انجام پر منتج ہوگا۔ مگر یزید اس وقت عراق میں خارجیوں سے لڑائی میں مصروف تھا، اس لیے نصر کو کوئی مدد نہ مل سکی۔ تب نصر نے دمشق میں اموی خلافت کے آخری خلیفہ مروان بن محمد کو صورت حال سے آگاہ کیا۔ اسے بتایا کہ ابو مسلم خراسانی کی بغاوت زور پکڑ چکی ہے، اس کے ساتھ لوگ بڑی تعداد میں جمع ہو رہے ہیں اور یہ فتنہ اگر نہ روکا گیا تو نہایت سنگین نتائج کا باعث بنے گا۔[3]
تاہم، انہی دنوں قیس اور یمن کی عربی قبائل کے درمیان باہمی خانہ جنگی نے خلیفہ کو الجھا رکھا تھا۔ یوں نصر بن سیار کی آواز صدا بہ صحرا ثابت ہوئی۔ جب ہر طرف سے مایوس ہو گئے تو انھوں نے اہلِ مدینہ کے عرب قبائل کو مخاطب کیا، ان کی دینی غیرت اور قومی حمیت کو جگانے کی کوشش کی۔ وہ چاہتے تھے کہ عرب قبائل باہمی جنگ و جدل ختم کر کے ابو مسلم جیسے بیرونی خطرے کے خلاف متحد ہو جائیں۔ انھوں نے انھیں توجہ دلائی کہ دشمن ان کے سروں پر منڈلا رہا ہے، جو نہ دین پر قائم ہے نہ حسب و نسب پر۔ وہ ایک ایسے نئے دین کے پیروکار ہیں جسے نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا اور نہ کسی الہامی کتاب میں اس کا ذکر ہے۔ ان کی سوچ یہ ہے کہ عربوں کو ختم کیا جائے۔
نصر بن سیار کے ان کلمات کو تاریخ میں اموی خلافت کے زوال اور عباسی خلافت کے قیام کے ابتدائی اشارے کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے۔ یہ اس بگاڑ کا وہ انتباہ تھا، جسے نظر انداز کر دیا گیا اور اس کا خمیازہ پوری خلافت کو بھگتنا پڑا۔[4]
وفات
[ترمیم]نصر بن سیّار بیماری کے باعث شہر ری میں علیل ہوئے، پھر وہاں سے ساوَہ منتقل ہو گئے جہاں 12 ربیع الأول 131 ہجری کو ان کا انتقال ہوا۔ اس وقت ان کی عمر 85 برس تھی۔ ان کی وفات کو تاریخ میں خلافتِ امویہ کے اختتام کی علامت اور ایک دور کے خاتمے کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ خير الدين الزركلي (2002)، الأعلام: قاموس تراجم لأشهر الرجال والنساء من العرب والمستعربين والمستشرقين (ط. 15)، بيروت: دار العلم للملايين، ج. الثامن، ص. 23
- ↑ أنساب الأشراف، البلاذري، ج 11 ص 101.
- ↑ شمس الدين الذهبي (2006)، سير أعلام النبلاء، تحقيق: محمد أيمن الشبراوي، القاهرة: دار الحديث، ج. 6، ص. 174
- ↑ "معلومات عن نصر بن سيار الكناني على موقع britannica.com"۔ britannica.com۔ 2015-09-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- 663ء کی پیدائشیں
- 748ء کی وفیات
- 9 دسمبر کی وفیات
- خراسان کے اموی گورنر
- اموی گورنر
- 131ھ کی وفیات
- 660ء کی دہائی کی پیدائشیں
- 46ھ کی پیدائشیں
- قبیلہ کنانہ کی شخصیات
- اموی جوامع
- آٹھویں صدی کی عرب شخصیات
- ساتویں صدی کی عرب شخصیات
- عرب جرنیل
- تاریخ خراسان
- تاریخ ایران
- عباسی انقلاب کی شخصیات
- عرب شخصیات
- مسلمان عسکری کارکنان
- خراسان کی شخصیات