نظام عدل ریگولیشن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

نظام عدل ریگولیشن کے تحت ضلع مانسہرہ سے ملحقہ اور ہزارہ ڈویژن کی سابق ریاست امب کے ذیل میں آنے والے قبائلی علاقوں کو نظام شریعت کے نفاذ سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے مولانا صوفی محمد اور سرحد حکومت کے مابین طے پانے والے معائدے کے مطابق شمال مغربی سرحدی صوبہ کے وہ علاقے جنہیں صو بائی سطح پرصوبہ سرحد کے زیر انتظام علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے عدالتوں کے ذریعے نفاذ نظام شریعت کے تحت آئیں گے ماسوائے ان علاقوں کے جو مانسہرہ کے ضلع سے ملحقہ اور ہزارہ ڈویژن کی سابق ریاست امب کے ذیل میں آتے ہیں نظام عدل ریگولیشن 2009کے مطابق اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی دفعہ 3آرٹیکل 247کی رو سے مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ)یا صوبائی اسمبلی کے کسی بھی اقدام یا تحریک کا اطلاق صوبے کے زیر انتظام قبائلی علاقوں پر یا ان کے کسی حصے پر اس وقت تک نہیں ہو گا جب تک کہ صوبے کا گورنر جس کی عملداری میں مذکورہ علاقہ جات واقع ہیں صدر مملکت کی منظوری کے ساتھ اس کی ہدایات جاری نہ کر دے اور ایسی ہدایات جاری کرتے وقت کسی بھی قانون کے سلسلے میں گورنر ایسی ہدایات بھی جاری کر سکتا ہے کہ قبائلی علاقوں پر کسی قانون کا اطلاق کرتے وقت یا اس کے کسی مخصوص حصے پر ایسا اطلاق کرتے وقت ان تمام مستثنیات اور ترامیم کوموثر تصور کیا جائے گا جو وقتاً فوقتاًاس سمت میں تجویز کی جائیں گی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی دفعہ 4آرٹیکل 247کی رو سے صوبے کا گورنر صدر مملکت کی پیشگی منظوری کے بعد کسی بھی ایسے معاملے کی بابت جو صوبائی اسمبلی کی قانونی عملداری میں آتا ہو ایسے ریگولیشنز (قواعد وضوابط )وضع کر سکتا ہے جو صوبے کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں امن اور گڈ گورننس کے قیام کو یقینی بنا سکے چنانچہ ان اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے شمال مغربی سرحدی صوبے کے گورنر نے صدر مملکت کی منظوری کے بعد درج ذیل ریگولیشنز کا اعلان کیا ہے ،، شمال،، کے قارئین کی معلومات میں اضافہ کے لیے مختصر ٹائٹل مدت اور آغازدرج کیے جا رہے ہیں اس ریگولیشن کو شریعت کے نظام عدل ریگولشن 2009ء کا نام دیا جائے گا اس کا اطلاق صوبے کے زیر انتظام آنے والے ان تمام علاقوں پر ہو گا ما سوائے ان قبائلی علاقوں کے جو ضلع مانسہرہ سے ملحقہ اور سابق ریاست امب میں شامل ہیں اور آگے چل کر جنہیں مذکورہ علاقوں کے نام سے پکارا جائے گا اس ریگولیشن پر فوری عمل درآمد کیا جائے گا ان ریگولیشنز میں اسی وقت تک جب تک موضوع یا متن میں کسی قسم کی ناخوشگوار تبدیلی واقع نہ ہو جائے (الف) عدالت کا مطلب ہو گا ایسی عدالت جس کا دائرہ عمل واختیار مکمل طور پر آزاداور خود مختار ہو اور جسے موجودہ ریگولیشن کے تحت قائم اور مقرر کیا گیا ہو جس میں اپیل کے لیے بھی عدالت شامل ہو گی یا پھر کیس کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے نظر ثانی کی عدالت بھی شامل کی جا سکتی ہے (ب) ،،دارالقضا ،،کا مطلب ہوگا ایسی عدالت جہاں آخری اپیل دائر کی جاسکے یا نظر ثانی کی عدالت جو مذکورہ علاقے کی حدود کے اندر واقع ہو اور جو آئین کی دفعہ 2آرٹیکل 183کے عین مطابق ہو (ج)،، دارالقضا،، کا مطلب ہو گا اپیل یا نظر ثانی کی عدالت جسے شمال مغربی سرحدی صوبے کے گورنر نے مذکورہ علاقے کی حدود کے اندر قائم کیا ہو جو آئین کی دفعہ 4آرٹیکل 198کے عین مطابق ہو (د)گورنمنٹ سے مراد ہو گی شمال مغربی سرحدی صوبے کی گورنمنٹ (ہ)پیرا گراف کا مطلب ہو گا اس ریگولیشن کا ایک پیرا گراف ،،تسلیم شدہ ادارے ،،کا مطلب ہو گا شریعت اکیڈمی جسے ا نٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی آرڈیننس مجریہ 1985xxxof1985کے تحت قائم کیا گیا ہو یا پھر کوئی ایسا ادارہ جو علوم شرعیہ کی تربیت دیتا ہو اور جسے حکومت منظور کر چکی ہو (و)،،تجویز کردہ ،،کا مطلب ہو گا اس ریگولیشن کے زمرے میں آنے والے قوانین کے تحت تجویز کردہ (ز)قاضی کا مطلب ہو گا ایسا مقرر کردہ عدالتی افسر جسے شیڈول2کے کالم3کے عین مطابق تعینات کیا گیا ہو (ح) ،،منظور شدہ ادارے،،کامطلب ہو گا شرعیہ اکیڈمی جسے انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی آرڈیننس 1985یا کسی ا یسے ادارے کے تحت قائم کیا گیا ہو جو شرعی علوم کی تعلیم دیتا ہو اور حکومت سے منظور شدہ ہو (ط)شیڈول کا مطلب ہو گا موجودہ ریگولیشن کا کوئی شیڈول (ی) شریعت سے مراد ہو گی وہ اسلامی تعلیمات و احکامات جوقرآن مجید اور سنت نیز اجماع اور قیاس میں بیان کی گئی ہیں وضاعت کسی بھی مسلمان فرقے کے پرسنل لا کا اطلاق کرتے وقت جب کبھی قرآن مقدس اور سنت کے الفاظ استعمال ہوں گے تو ان کا مطلب ہو گا قرآن اور سنت نبوی صلعم کی وہ تعبیر وتشریح جو مذکورہ مسلمان فرقے کے نزدیکصحیح اور درست ہے (1)دیگر تمام الفاظ جن کی تعریف موجودہ ریگولیشنز میں نہیں کی گئی ان کا مطلب اور مفہوم وہی ہو گا جو کسی بھی ایسے قانون میں موجود ہو گا جو مزکورہ علاقے میں وقتی یا عارضی طور پر نافذ العمل ہوں گے (2)دیگر تمام ایسے الفاظ جن کی خصوصی تعریف یا وضاعت اس ریگولیشن میں نہیں دی گئی ان کا بھی مطلب وہی ہو گا جو مذکورہ علاقے میں وقتی یا عارضی طور پر کسی بھی نافذ العمل قانون کو دیا جاتا ہے (3)بعض قوانین کا اطلاق(1)وہ قوانین جو شیڈول1کے کالم 2میں دیے گئے اور شمال مغربی سرحدی صوبے میں اس ریگولیشن کے نفاذ سے قبل نافذالعمل تھے اور ان کے علاوہ وہ تمام قوانین ،نوٹیفکیشن اور احکامات جو ریگولیشن کے آغاز اور نفاذ سے قبل مذکورہ علاقوں میں نافذ العمل تھے (4)وہ تمام قوانین جن کا اطلاق مذکورہ علاقے پر ہو گا جن میں وہ قوانین بھی شامل ہیں جو ذیلی پیرا گراف (1)میں بیان کیے گئے ہیں اور جو ان تمام مستثنیات اور ترامیم سے مشروط ہوں گے جن کا ذکر موجودہ ریگولیشنز میں کیا گیا ہے بعض قوانین کالعدم ہو جائیں گے یا ان پر عملدرآمد نہیں ہو گا اگر اس ریگولیشن کے آغاز اور نفاذ سے فوری پیشتر مذکورہ علاقوں میں کوئی ایسا قانون نافذالعمل تھا اور اس پر عملدرآمد ہو رہا تھا کوئی ایسا ذریعہ رسوم و رواج یاکسی اور شکل میں کوئی بھی ایسا قانون موجود تھا جو قرآن مجید اور سنت نبوی کے احکامات تعلیمات اور ہدایات کے عین مطابق نہ تھا تو ایسی صورت میں موجودہ ریگولیشنز کا نفاذ ہوتے ہی اس علاقے میں ایسے تما م قوانین فوری طور پر کالعدم تصور کیے جائیں گے (عدالتیں )دار القضاکے علاوہ مذکورہ علاقے میں درج ذیل عدالتیں بھی کام کرتی رہیں گی جنہیں با اختیار دائرہ عمل واختیار حاصل رہے گا (الف) ضلع قاضی کی عدالت (ب) اضافی ضلع قاضی کی عدالت (ج) اعلیٰ علاقہ قاضی کی عدالت (د) علاقہ قاضی کی عدالت اور (ہ)ایگزیکٹو مجسٹریٹ کی عدالت قضاۃان کے اختیارات اور فرائض(1)مذکورہ علاقے میں تعینات ہونے والے ،،علاقہ قاضی ،،کو شمال مغربی سرحدی صوبے کے عدالتی افسر کا درجہ اور حثیت حاصل ہو گی بہر نوع اس سلسلے میں ترجیح ان عدالتی افسران کو دی جائے گی جنھوں نے کسی تسلیم شدہ ادارے شریعت کے کورس کی تکمیل کی ہو گی (2)فوجداری مقدمات کی کارروائی اور پیش رفت کے حوالے سے تمام تر اختیا رات فرائض اور ذمہ داریاں شمال مغربی سرحدی صوبے کے ان عدالتی افسران کو ان قوانین کے تحت تفویض کی جائیں گی جو علاقے میں وقتی طور پر نافذالعمل ہوں گے اور جن پر شیڈول نمبر 2کے متعلقہ کالم کے تحت تسلیم شدہ اصول شرعیہ کے عین مطابق عمل درآمد کیا جا رہا ہو گا (3)دار القضا کے عہدے کی نگرانی سے مشروط ضلع قاضی ماتحت عدالتوں کی کارروائی کی نگرانی کرے گا اور متعلقہ ضلعی پولیس افسر کے توسط سے خدمت گار اسٹاف کی تقرری کو اپنے دائرہ اختیار کی مقامی حدود میں رہتے ہوئے ممکن بنائے گا