نظریہ پاکستان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

نظریہ پاکستان سے مراد یہ تصور ہے کہ متحدہ ہندوستان کے مسلمان، ہندوؤں، سکھوں اور دوسرے مذاہب کے لوگوں سے ہر لحاظ سے مختلف اور منفرد ہیں ہندوستانی مسلمانوں کی صحیح اساس دین اسلام ہے اور دوسرے سب مذاہب سے بالکل مختلف ہے، مسلمانوں کا طریق عبادت کلچر اور روایات ہندوؤں کے طریق عبادت، کلچر اور روایات سے بالکل مختلف ہے۔ اسی نظریہ کو دو قومی نظریہ بھی کہتے ہیں جس کی بنیاد پر 14 اگست 1947ء کو پاکستان وجود میں آیا۔

پاکستان کا مطلب کیا۔ لا الہ الا اللہ

نظریہ ideology

نظریہ کی اردو اصطلاح عربی زبان سے لی گئی ہے۔ انگریزی زبان میں نظریہ کے لیے ideology کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ جس کا مفہوم ماہرین عمرانیات (معاشرتی علوم) نے الفاظ اور اسلوب بیان کے ساتھ بیان کیا ہے۔ نظریے سے مراد ایسا لائحہ عمل، پروگرام ہے۔ جس کی بنیاد فلسفہ و متفکر پر رکھی گئی ہے۔ جو انسانی زندگی کے کئی پہلوؤں مثلا" سیاسی، معاشی، تہذیبی اور معاشرتی نظام کی بنیاد بنتا ہے۔

پاکستان کے نظریاتی اساس :

ہمارے وطن پاکستان کا قیام تاریخ میں غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان ایک نظریے کی بنیاد پر قائم کیا گیا۔اسی وجہ سے پاکستان کو ایک نظریاتی ریاست کہا جاتا ہے۔ نظریاتی ریاست وہ ہوتی ہے جس کے افراد اپنے نظام حیات اور قومی کردار کی کی تشکیل اپنے نظریے کی روشنی میں کرتے ہیں۔ پاکستان جس نظریے کی بنیاد پر قائم کیا گیا وہ نظریہ پاکستان کہلاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرملک وجاہت عمر حسین میاں ۔

نظریہ پاکستان کا مطلب ہے کسی قوم کی اجتماعی سوچ اور فکر کو نظریہ کہتے ہیں۔ اس وقت برصغیر میں دو قوم آباد تھے ایک ہندو اوردوسرا مسلمان ان دوںوں کی تہزیب ایک دوسرے سے مختلف تھی اورمسلمان ایک اللہ کی پیروی کرتے ہیں۔ ہندو بتوں کی پوجاکرتے ہیں ان دونوں کا یکساں رہنا ناممکن تھااور اسی طرح دو قومی نظریہ وجود میں آیا۔آخرکار14 اگست 1947ء کو اس نظریے کی بنیاد پر پاکستان وجود میں آیا۔پاکستان کا مطلب ہے۔ لا الہ الا اللہ[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]