نمو ٹی وی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نمو ٹی
Namo TV
ہیڈ کوارٹربی جے پی آئی ٹی سیل
پروگرامنگ
زبانہندی
روابط
ویب سائٹnamotv.in

نمو ٹی وی بھارت میں نشر کیا جانے والا ایک ٹی وی چینل تھا جو 2019ء میں ہونے ملک کے لوک سبھا انتخابات کے دوران متنازع بن گیا کیونکہ یہ چینل بطور خاص وزیر اعظم نریندر مودی کی شخصیت اور انتخابی سرگرمیوں کے فروغ پر مرکوز ہے۔ اس چینل کی ملکیت، اس کے دفاتر، مالیے کے ذرائع اور چلانے والا عملے کے بارے میں پکی معلومات سے ملک کے باشندے کچھ وقت تک ناآشنا رہے تھے۔

تشہیری نوعیت[ترمیم]

بھارت کی وزارت نشریات نے نمو ٹی وی کو "عام چینل" نہیں قرار دیا اور کہا کہ اس چینل کا نام سرکاری طور پر وزارت کے مسلمہ چینلوں کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔ یہ اجازت یافتہ سیٹلائٹ چینلوں کی فہرست میں نہیں ہے۔ تاہم ذرائع نے اسے ایک تشہیری پلیٹ فارم قرار دیا۔ چونکہ اس چینل کا آغاز 31 مارچ 2019ء سے ہوا، یہ چینل اس ضابطہ اخلاق سے متصادم ہے جسے چناؤ کمیشن نافذ کر چکا تھا۔ اس چینل کا حکمران بی جے پی نے ٹویٹر پر تشہیر کے لیے کافی حوالہ دیا۔ یہ غور طلب سے بھارت کے مختلف علاقوں میں 11 اپریل سے شروع ہو کر 19 مئی تک انتخابات کی تواریخ کا اعلان کیا گیا جبکہ 23 مئی کو نتائج کی تاریخ قرار دیا گیا ہے۔ اس چینل کو ٹاٹا اسکائی اور کئی اہم ڈی ٹی ایچ کمپنیوں نے خصوصی خدمت کے طور پر نشر کرنا شروع کیا جبکہ بی جے پی اسے ایک اشتہاری پلیٹ فارم قرار دیا جس کے لیے کسی لائسنس کی ضرورت نہیں ہے۔ [1]

سیاسی جماعتوں کی چناؤ کمیشن سے شکایت اور چینل پر پابندی[ترمیم]

بھارت کے چناؤ کمیشن کا نمو ٹی وی کی سرگرمیوں پر روک لگانے والا خط

اس چینل کے نشر ہونے پر بھارت کی کئی سیاسی جماعتوں نے، جن میں کانگریس اور عام آدمی پارٹی شامل تھے، چناؤ کمیشن سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی شکایت کیے تھے۔[2] یہ چینل کی خصوصیت یہ تھی کہ یہ نریندر مودی کی انتخابی ریالیوں کا برسر موقع نشر کرتا تھا جس سے بی جے پی کو راست فائدہ حاصل ہو رہا تھا۔[3] ان شکایات کے پیش نظر چناؤ کمیشن نے متنازع چینل پر 11 اپریل 2019ء سے سیاسی مواد نشر کرنے پر روک لگا دی۔ [4]

ما بعد پابندی رد عمل[ترمیم]

11 اپریل کو انڈیا ٹائمز ویب گاہ کے مطابق بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے صدر امیت مالویہ نے اعتراف کیا کہ یہ چینل نمو ایپ کی خصوصیت ہے اور بی جے پی ڈی ٹی ایچ پلیٹ فارم کے سلاٹ لے کر اسے نشر کر رہی ہے۔ ڈی ٹی ایچ آپریٹروں نے یہ اعلان کیا کہ صارفین اس چینل کے نشر سے الگ نہیں ہو سکتے، اگر چیکہ ان لوگوں اسے سبسکرائپ نہیں کیا۔ دوسری جانب اسی اطلاع میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی جے پی کا دعوٰی ہے کہ نمو ٹی انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کرتا اور انھیں چناؤ کمیشن سے کوئی حکم نہیں ملا ہے۔ [5]

حوالہ جات[ترمیم]