نند لال نور پوری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نند لال نور پوری
معلومات شخصیت
پیدائش جون1906ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برطانوی پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1966ء (59–60 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ نغمہ نگار ،  مصنف ،  غنائی شاعر ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نند لال نورپوری (1906–1966) بر صغیر کے ایک پنجابی شاعر، ادیب اور گیت کار تھے۔ [1][2]

ابتدائی زندگی[ترمیم]

ان کی پیدائش پنڈ نورپور گاؤں، ضلع لائلپور (موجودہ فیصل آبادبرطانوی ہند میں ہوئی۔ ان کے والد کا نام بشن سنگھ اور والدہ کا نام حکم دیوی تھا۔ انھوں نے اپنی ابتدائی پڑھائی خالصہ اسکول لائل پور ( موجودہ فیصل آباد پاکستان )اور خالصہ کالج لائلپور سے حاصل کی۔[3]

بھارت منتقلی[ترمیم]

نند لال نورپوری کی شادی سمترا دیوی سے ہوئی تھی اور یہ خاندان تقسیم ہند کے بعد ہجرت کر کے جالندھر منتقل ہو گیا تھا۔

کام[ترمیم]

1940ء میں انھوں نے پولیس کے محکمے کی نوکری چھوڑکر پنجاب واپسی اختیار کی اور ایک پنجابی فلم منگتی کے لیے نغمے لکھے۔ [1][2][4] اس کی وجہ سے لال پنجاب کی جانی مانی شخصیت بن گئے۔ مگر بٹوارے نے سب کچھ بدل دیا۔ ذریعۂ معاش معدوم ہو گیا۔ وہ اپنا گھر اور آمدنی کھو دیے اور جالندھر آ پہنچے۔[1] بعد میں انھیں ریڈیو پر کام ملا اور وہ کوی درباروں کا حصہ بننے لگے۔ ان کے نغموں کو پنجاب کے مشہور گلوکار گانے لگے تھے، جن میں محمد رفیع[1]، سریندر کور[2]، آسا سنگھ مستانہ، پرکاش کور، اے ایس کانگ اور دوسرے شامل تھے۔

انتقال[ترمیم]

اپنی غربت اور حکومت کی جانب سے کسی بھی مدد یا اعزاز کے نہ ہونے کی وجہ سے انھوں نے 13 مئی 1966ء کو خود کشی کی۔[1][2] زندگی ختم کرنے کے لیے انھوں نے اپنے ماڈل ہاؤز، بلاک اے کالونی، جالندھر کے گھر کے نزدیک ایک کنویں میں چھلانگ لگا دی۔

نند لال نور پوری سوسائٹی[ترمیم]

کچھ سال پہلے کچھ شعرا اور صحافی نے مل نند لال نور پوری سوسائٹی تشکیل دی جس کا مقصد اس شاعر کے کام کا فروغ تھا۔[1] موجودہ طور پر یہ صرف ایک سالانہ انعام گلوکاروں اور شاعروں کو عطا کرتا ہے۔ جدید عرصے میں انعام یافتگان میں سربجیت چیما شامل ہیں، جو مادہ جنین کشی پر ایک نغمہ گا چکے ہیں۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج "Free Spirit"۔ Chandigarh۔ دی ٹریبیون۔ اگست 11, 2006۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 30, 2012 
  2. ^ ا ب پ ت ਪ੍ਰੀਤ، ਰਣਜੀਤ ਸਿੰਘ۔ "ਨੰਦ ਲਾਲ ਨੂਰਪੁਰੀ"۔ www.bharatsandesh.com۔ فروری 1،2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 30، 2012 
  3. "آرکائیو کاپی"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2018 
  4. "nand lal noorpuri"۔ www.unp.me۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 30، 2012