مندرجات کا رخ کریں

نواب کرناٹک

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


کرناٹک کے نوابوں کا نشان

کرناٹک (آرکاٹ) کے نوابوں نے جنوبی بھارت کے مشرقی حصے پر 1690ء سے 1801ء تک حکومت کی۔ ابتدا میں انھوں نے آرکاٹ، ویلور شہر کو اپنا دار الحکومت بنایا تھا۔ ان کا عرصۂ اقتدار تمل ناڈو کی تاریخ میں ایک اہم دور ہے، جس میں مغلیہ سلطنت کا شیرازہ بکھرتا چلا گیا اور متحدہ ہندوستان میں طوائف الملوکی کا دور دورہ تھا۔ اس پرآشوب دور میں انگریز نت نئی پالیسیوں اور سازشوں سے ملک کے چپے چپے پر قابض ہو رہے تھے اور تمام ملک ہمالیہ سے لے کر راس کماری تک قتل، غارتگری اور لوٹ مار کا جولان گاہ بنا ہوا تھا۔

جغرافیہ اور سرحدیں

[ترمیم]

ماضی کا کرناٹِک موجودہ تمل ناڈو اور آندھرا پردیش کے پاس واقع تھا، شمال میں دریائے کرشنا سے جنوب کے کولیدم دریا تک وسیع اور مغرب میں کڈپہ، سیلم اور ڈنڈیگل تھے، جو بعد میں سلطنت خداداد میسور کا حصہ بنے۔

عام طور پر مشرقی گھاٹ اور ساحل کورامانڈل اور مغربی گھاٹ کے درمیان میں جنوبی بھارت کے علاقے کو کرناٹک کا نام دیا جاتا تھا۔ کرناٹک، پالگھاٹ سے بیدر اور شمال میں آندھرا پردیش کے گنٹور ضلع سے جنوب میں راس کنیاکماری تک بھی کسی حد تک کہا جاتا رہا ہے۔

کرناٹک کے نوابوں کی فہرست

[ترمیم]
1702 ء میں مغلیہ سلطنت کے صوبہ کرناٹک کے صوابائی نواب نواب داؤد خان نے قلعہ سینٹ جارج، بھارت پر تین مہینوں کے لیے قبضہ کر لیا۔[1]
نواب انورالدین محمد خان فرانسیسیوں کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے شہید ہو گئے، 1749۔ تصویر - پال فلپوٹیکس۔
محمد علی خان والاجاہ - (1717 - 1795)
عمدۃ العمرا، کرناٹک کے نواب اور ٹیپو سلطان کے ساتھی۔

کرناٹک یا کارناٹک نواب جنہیں آرکاٹ نواب بھی کہا جاتا ہے 1690ء سے 1801ء تک انھوں نے سلطنت کی۔ ابتدائی دور میں انھوں نے آرکاٹ ویلور کو اپنی دار الحکومت بنائی۔ ان کا دور نہایت ہی اہم دور رہا۔ جو مغلیہ سلطنت، مراٹھا سلطنت اور برطانوی راج میں منتقل ہوا۔

کرناٹک یا کارناٹک

[ترمیم]

پرانی کرناٹک ریاست شہر چینائی سے لے کر شہر سیلم اور دنڈیگل تک اور شہر کڈپہ سے لے کر کنیاکماری تک پھیلی ہوئی تھی۔ اور مغرب کی جانب مغلیہ سلطنت کے حدود تھے تو شمال کی جانب سلطنت خداداد میسور کے حدود تھے۔ ان کے حدود مراٹھا سلطنت سے بھی ملتے تھے۔ اُس دور میں کرناٹک نام عام طور پر اس علاقے کو دیا گیا تھا، مغربی گھاٹ سے لے کر کورامانڈل ساحل تک اور بیدر س پالگھاٹ تک اور آندھرا پردیش کے گنٹور ضلع سے لے کر جنوب میں راس کنیاکماری تک کا وسیع علاقہ۔

تاریخ

[ترمیم]

کرناٹک نوابوں کی نسب خلیفہ دوم حضرت عمر بن خطاب سے جا ملتی ہے۔ [1]آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ hindu.com (Error: unknown archive URL) نوابی سلسلے کی شروعات پہلے نواب ذوالفقار علی خان سے شروع ہوتی ہے جنہیں 1692ء میں مغلیہ سلطان اورنگزیب عالمگیر نے مقرر کیا تھا۔ کرناٹک نواب حکمرانی کے بانی ذو الفقار علی خان تھے۔ اس سے قبل یہ حکمرانی مراٹھا سلطنت کے ماتحت تھی جو راجارام چھترپتی کی حکمرانی میں تھی۔[2]

فہرست حکمران

[ترمیم]

کرناٹک یا آرکاڑ یا آرکاٹ کے صوبہ دار نواب

[ترمیم]
نام حکمرانی کی ابتدا حکمرانی کا اختتام
1 ذوالفقار نصرت جنگ 1692 1703
2 داؤد خان پنی 1703 1710
3 سعادت اللہ خان اول 1710 1732
4 دوست علی خان 1732 1740
5 صفدر علی خان 1740 1742
6 سعادت اللہ خان دوم 1742 1744
7 انورالدین خان 1744 3 اگست 1749

کرناٹک کے نیم آزاد نواب

[ترمیم]
نام حکمرانی کی ابتدا حکمرانی کا خاتمہ
1 انورالدین خان 1744 3 اگست 1749

یورپی اثر رسوخ میں کرناٹک نواب

[ترمیم]
نام حکمرانی کی ابتدا حکمرانی کا اختتام
1 چندا صاحب 1749 1752
1 محمد علی خان والاجاہ 3 اگست 1749 16 اکتوبر 1795
3 عمدۃ العمراء 1795 1801
4 عظیم الدولہ 1801 1819
4 اعظم جاہ 1819 1825
4 غلام محمد غوث خان 1825 1855

آرکاٹ کے نواب

[ترمیم]
Lineage
امیر دور حکومت
عظیم جاہ 1867–1874
سر ظہیرالدولہ بہادر 1874–1879
انتظام الملک Muazzal ud-Daula Bahadur 1879–1889
Sir Muhammad Munawar Khan Bahadur 1889–1903
Sir Ghulam Muhammad Ali Khan Bahadur 1903–1952
غلام محی الدین خان بہادر 1952–1969
غلام محمد عبدالقادر 1969–1993
محمد عبدالعلی 1993- سے اب تک

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. A miscellany of mutinies and massacres in India - Terence R. Blackburn - Google Books۔ Books.google.com.pk۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مارچ 2012 
  2. "Mughal Empire 1526-1707 by Sanderson Beck"۔ San.beck.org۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مارچ 2012