نواقض اسلام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

یہ وہ چند خطرناک امور ہیں کہ جو شخص ان کا ارتکاب کرتا ہے یا ان میں سے کسی ایک کا ارتکاب کرتا ہے تو اسلام سے اس کا رشتہ ٹوٹ جاتاہے، (وہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے):

  1. اللہ تعالٰی کی عبادت میں شرک کرنا، اللہ کا فرمان ہے: اسے اللہ قطعاً نہ بخشے گا کہ اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جائے، ہاں شرک کے علاوہ گناہ ،جس کے چاہے معاف کر دے۔ (النساء:48)
  2. جوشخص اپنے اور اللہ کے در میان کچھ شخصیات کو واسطہ بنالے کہ انھیں سے دعا مانگے، ان سے شفاعت کا طالب ہو اور ان پر توکل و بھروسا کرے تو ایسا شخص با اجماع امت کافر ہے۔
  3. جو مشرکین کو کافر نہ سمجھے یا ان کے کفر میں شک کرے یا ان کے مذہب کو حق قرار دے تو ایسا شخص بھی کافر ہے۔
  4. جو یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ کے رسول کے طریقے سے بھی کامل کسی اور کا طریقہ ہے یا آپ کے فیصلے سے بہتر کسی اور کا فیصلہ ہے تو ایسا شخص بھی کافر ہے،
  5. جو شخص اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی تعلیم کو ناپسند کرے اگرچہ کہ وہ اس (تعلیم) پر عمل کرتا ہو، پہر بھی کافر قرار پائے گا، جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: یہ اس لیے کہ وہ اللہ کی نازل کردہ چیز سے نا خوش ہوئے،چنانچہ اللہ نے بھی ان کے اعمال ضائع کر دیے۔
  6. جو شخص شریعتِ محمدیہ میں سے کسی بھی ایک حکم یا اس کے ثواب و عتاب کا مذاق اڑائے تو وہ بھی با اجماعِ امت کافر قرار پائے گا، جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے: کہ دیجئے، کیا تم اللہ ،اس کی آیتوں اور اس کے رسول کے ساتھ مذاق کیا کرتے تھے؟ تم بہانے نہ بناؤ، بلاشبہ تم ایمان کے بعد کافر ہو گئے۔ (التوبۃ:66)
  7. جادو، جو شخص جادو کرے یا اس پر رضامند ہو تو وہ کافر ہو گیا جیسا کہ فرمان الہی ہے: وہ دونوں(ہاروت اور ماروت) کسی شخص کو اس وقت تک جادو نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہ دیتے کہ ہم تو آزمائش ہیں تو کفر نہ کر۔ (البقرۃ:102)
  8. مشرکین کی مدد کرنا اور مسلمانوں کے خلاف ان سے تعاون کرنا، بدلیل فرمانِ الٰہی: اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا تو بھی انھیں میں سے ہوگا۔ (المائدہ:51)
  9. جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ بعض افراد کو شریعتِ محمدیہ پر عمل نہ کرنے کی اجازت ہے تو وہ بھی کافر ہے جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے: جوشخص اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرے گا تو اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں سے ہوگا۔ (آل عمران:85)
  10. دین الٰہی سے اعراض کرنا کہ نہ تو اسے سیکھے اور نہ اس پر عمل ہی کرے۔ اس کی دلیل یہ فرمانِ الٰہی ہے: اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جسے اللہ تعالٰیٰ کی آیتوں سے وعظ کیا گیا،پھر بھی اس نے ان سے منہ پھیر لیا،یقین مانو کہ ہم بھی گناہ گاروں سے انتقام لینے والے ہیں۔ (السجدۃ:22)